دنیا کے پندرہ ممالک میں عصمت ریزی کرنے والوں کے لئے دل دہلادینے والی سزا

انسانی اقدار کی بنیاد پر عصمت ریزی کو دنیا کا سب سے گھناؤنہ جرم تصور کیاجاتا ہے۔ عصمت ریزی کاشکار متاثرین کو نہ صرف ذہنی اذیتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے بلکہ سماجی سطح پر کئی انہیں طعنے اور حقارت کی نظروں سے بھی دیکھا جاتا ہے۔

سماج عصمت ریزی کے متاثرین کی زندگی کو جہنم میں تبدیل کردیتا ہے۔ متاثرین کا کوئی قصور نہیں ہوتا باوجود اسکے انہیں ذہنی طور پر ایذا ئیاں پہنچائی جاتی ہیں۔

ذہنی‘ جسمانی اور جذباتی گھاؤ متاثرین کے دل ودماغ پر چھا جاتے ہیں۔ مگر خاطیوں کے متعلق کیا؟ان شیطان صفت لوگوں کا کیاجو متاثرین کی زندگی کو اجیرن کردیتے ہیں؟دنیا کے ایسے کچھ ممالک ہیں جہاں پر جنسی استحصال‘ عصمت ریزی کرنیوالوں کے خلاف سخت قوانین کا اطلاق عمل میں لاتے ہوئے اپنے شہریوں کی زندگی کو تحفظ فراہم کرنے کی پہل کی گئی ہے۔

یہاں پر اس طرح کے جرائم انجام دینے والوں کے لئے سخت قوانین نافد کئے گئے ہیں۔ کچھ ایسے بھی سزائیں جس کو سننے کے بعد انسانیت نواز لوگوں کے دلوں میں مجرمین کے تئیں بھی ہمدردی پیدا ہوجائے گی۔یہاں پر دنیا بھر کے چند ایک ممالک میں عصمت ریزی کے مرتکبین کو دے جانے والی سزاؤں کی چند مثالیں پیش کی جارہی ہیں ۔

چین
چین میں عصمت ریزی کے مجرم کو کچھ حالات میں راست موت کی سزاء دی جاتی ہے اس کے علاوہ اس طرح کا جرم انجام دینے والوں کی مردانگی کو بھی ختم کردینے کا قانون چین میں ہے۔

Rape in China File Photo
Representational Purpose

ایران
ایران میں کہاجاتا ہے کہ عصمت ریزی کے مجرم کو یا تو برسرعام پھانسی دی جائے یا پھر گولی مار دینے کا حکم ہے۔ کچھ حالات میں قصور وار متاثرین کی معافی کے سبب موت کی سزا ء سے بچ جاتا ہے مگر اس کے لئے ایک سودرے اور عمر قید کی سزاء کا قانون کاربند ہے۔

Rape in Iran File Photo

نیدر لینڈس
جنسی استحصال اور بناء اجازت کے چومنا بھی یہاں پر عصمت ریزی میں شمار کیاجاتا ہے۔ اس طرح کے جرم کا ارتکاب کرنے والوں کو مجرم کی عمر کی مناسبت سے 4سے 15سال کی سزاء سنائی جاتی ہے۔نیدر لینڈس میں فحاشہ کے ساتھ بھی زور زبردستی کرنا عصمت ریزی کہلایاجاتا ہے اور اس کے لئے چار سال قید کی سزاء مقرر ہے۔

فرانس
فرانس میں عصمت ریزی کے مجرم کو پندرہ سال قید اور اذیت دی جاتی ہے جبکہ متاثرہ کی حالت کی مناسبت سے اس سزاء میں تیس سال تک کا اضافہ ممکن ہے۔

نارتھ کوریا
مغرور ڈکٹیٹر کی زیر قیادت نارتھ کوریا میں بھی اس طرح کا جرم کرنے والوں کے ساتھ کوئی ہمدردی نہیں برتی گئی ہے۔ عصمت ریزی کے مجرم کو اسکوڈ کے ذریعہ راست سر میں گولی مار کر ہلاک کردیاجاتا ہے۔


روس
عصمت ریزی کے خاطی کو تین سال سے تیس سال کی سزاء کا قانون ہے ‘ یہ متاثرہ کو پہنچے نقصان پر منحصر ہے۔


افغانستان
افغانستان میں واقعہ کے اندرون چار یوم خاطی کو سر میں گولی مار کر موت کے گھاٹ اتا ر دیاجاتا ہے


ناروے
ناروے میں بھی چار سے پندرہ سال کی سزاء کا قانون ہے ‘ جس کا انحصار متاثرہ کو پہنچے نقصان پر ہوتا ہے۔


امریکہ
یہاں پر دواقسام کے قانون ہیں۔ اسٹیٹ لاء او رفیڈرل لاء۔اگر عصمت ریزی کا مجرم فیڈرل قانون کے تحت آتا ہے تو اس پر جرمانہ یا پھر عمر قید کی سزا سنائی جاتی ہے۔ جبکہ اسٹیٹ لا ء میں عصمت ریزی کا مجرم کے لئے ایک ریاست سے دوسری ریاست کے قوانین میں بڑا فرق ہے

انڈیا
ہندوستان میں عصمت ریزی کے مجرمین کے لئے سزاء کو یقینی بنانے کے لئے 2013میں مخالف عصمت ریزی قانون بنایاگیا۔ اس قانون کے تحت ایسے مجرموں کو سات سے چودہ سال کی سزاء کا قانون ہے اور بہت کم واقعات میں موت کی سزا ء سنائی جاتی ہے۔

سعودی عربیہ
سنوائی کے فوری کے بعد قصور وار پائے جانے والے مجرم کو سعود ی عرب کے اندر برسرعام موت کی سزاء دی جاتی ہے

مصر
یہاں پر بھی عصمت ریزی کے مرتکبین کے خلاف سخت قانون ہے

اسرائیل
عصمت ریزی کرنے والوں کو یہاں پر چار سے 16سال کی قید کی سزاء سنائی جاتی ہے

 

متحدہ عرب امارات
متحدہ عرب امارات میں جنسی استحصال یا پھر عصمت ریزی کرنے والوں کو پھانسی پر لٹکادیاجاتا ہے۔ اگر کوئی شخص اس یہ گھناؤنہ جرم انجام دیتا ہے تو اس کے ساتھ کسی بھی قسم کے رحم کی توقع ممکن نہیں ہے‘ اندرون سات یوم کے لئے سزاء یقینی ہے۔

گریس
یہاں پر عصمت ریزی کرنیوالوں کو تنہائی میں قید کردیاجاتا ہے۔ لہذا یہ دنیا کی سب سے خطرناک سزا مانی جاتی ہے۔