دنیا کو آج سب سے زیادہ امن کی ضرورت ہے۔ انڈیا اسلامک کلچرل سنٹر میں منعقدہ عالمی کانفرنس میں مقررین کا اظہار خیال

نئی دہلی۔ آج دنیا کو سب سے زیادہ ضرورت امن کی ہے پوری دنیا میں انتشار انارکی ظلم اور تشدد کا بازار گرم ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے کائنات کا بڑا حصہ خوف کے حصار میں گرفتار ہے۔ ان خیالات کا اظہار تنظیم علماء حق کے قومی صدر مولانا محمد اعجاز عرفی قاسمی نے منعقد عالمی امن کانفرنس انڈیا اسلامک کلچرل سنٹرکے اڈیٹوریم میں کیا ۔

انہوں نے کہاکہ خوف ایک ایسی منفی صورت ہے جس کی وجہہ سے انسانی ارتقاء کی ساری راہیں بند ہوجاتی ہیں‘ تہذیب اور انسانیت کی بقاکی راہ میں خوف ایک بڑی دیوار بن جاتی ہے اور اسی خوف کی وجہ سے ملکوں او رقوموں کے درمیان غلط فہمیاں جنم لیتی ہیں اور پھرانہی غلط فہمیو ں ذہنوں میں جنگ کی کیفیت پیدا ہوتی ہے اور ذہن کی یہ جنگ حقیقی جنگ بن کر انسانی بستیوں کو تباہ وبرباد کردیتی ہے فلسطین کے سفیر محترم عدنان محمدم جابر عبدالحئی نے فلسطین کی صورت حال کودھماکہ خیز قراردیتے ہوئے کہاکہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا یروشلم کو اسرائیل کی راجدھانی قراردینا فلسطین کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے۔

انہو ں نے مسجد اقصی سے مسلمانوں کی وابستگی کا اعادہ کرتے ہوے کہاکہ مسلمان کسی قیمت پر اس سے دستبردارنہیں ہوں گیاور یہ ان کاحق ہے اگرچہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو نے اس سلسلے میں اپنی ترجیحات کا اعلان کردیا ہے۔ انہو ں نے کہاکہ دنیا کو سمجھ لینا چاہئے کہ صیہونی قوم کسی کی وفادار نہیں ہے یہا ں تک مسلمان اورعیسائی ان کے مشترکہ دشمن ہیں۔مسلم پولٹیکل کونسل کے چیرمن ڈاکٹر تسلیم احمد رحمانی نے س موقع پر اپنی تقریر میں کہاکہ دنیا میں اسوقت تک امن قائم نہیں ہوسکتا جب تک فلسطینیوں کو ان کے گھر میں نہ پہنچادیا جائے اور ارض فلسطین سے اسرائیلوں کو نہ نکال دیاجائے۔

انہوں نے کہاکہ 1961میں ٹواسٹیٹ تھیوری کی بات ہوئی تھی لیکن کیا حقیقت میں ایسا ہے۔ کیافلسطین کو برابر کا حصہ مل رہا ہے۔ انہو ں نے کہاکہ حقیقت تو یہ ہے کہ فلسطین کو محدود حصوں تک محدو وکردیاگیا ہے اور عملاً پورے علاقے پر اسرائیل سے ویزا لینا پڑے گا۔ تو پھر ٹو اسٹیٹ تھیوری کہاں گئی۔

درالعلوم وقف دیو بند کی شیخ الحدیث مولانا خصر احمد شاہ کشمیری نے پوری دنیا میں امن کی وکالت کرتے ہوئے کہاکہ اس دور میں ظلم کے خلاف آواز بلند کرنا او رامن کی بات کرنا سب سے بہادری کاکام ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت صورت حال بہت بھیانک ہے او رظلم کے خلاف آواز بلند کرنے والوں کو انگلیوں پر گنا جاسکتا ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ اسلام ہمیشہ ظلم کے خلاف رہا ہے او رظلم کا مقابلہ کرنے کے لئے اسلام دعوت دیتا ہے۔

انہو ں نے کہاکہ صاحب اقتدار کاامن پسند ہونے کا ثبوت اس وقت ملتا ہے جب وہ برسراقتدار ہو اور امن قائم کریں۔ صرف امن کے بارے میں بات کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ اس عالمی کانفرنس کے اختتام کے بععد امن ویکجہتی کے فروغ میں اُردو کا کردار پر سمینار کا انعقاد عمل میں آیا جس میں نامور قلم کاروں نے اپنے مقالات پیش کئے جن میں سہیل انجم‘ فیاض‘ وجیہہ فاروق اعظم‘ اسعد مختار اور عمران طائف قابل ذکر ہیں۔

کانفرنس میں’ فکر انقلاب کا ضخیم شمارہ مراس نمبر‘ کا اجراء بھی عمل میں آیا او رمختلف شعبہ ہائے حیات میں نمایاں کام کرنے والے افراد کوو ایوارڈ اور سند توصیف بھی پیش کی گئیں جن میں بنگلور کے محمد عثمان جمشید پور کے سفیر علی ‘ باغپت کے ڈاکٹر یونس چودھری وجئے واڑہ کے حاجی شیخ عبدالرزاق دہلی کے حکیم عزیز بقائی‘ التاج دواخانہ کے حکیم غیاث الدین ہاشمی اور دہلی کے سریندر اورہ قابل ذکر ہیں ‘ کانفرنس میں پاکستان ہائی کمیشن کے پولٹیکل کاؤنسلر طارق کریم او رسوڈان کے سفیر سراج الدین حامد یوسف بھی موجود تھے۔

کانفرنس کا افتتاح درالعلوم ویوبند کے سابق صدر شعبہ تجوید قرات قاری ابولحسن اعظمی کی تلاوت کلام پاک سے ہوا ‘ سفیر فلسطین عدنان محمد جابر ابولحئی کی دعاء پر کانفرنس کا اختتام ہوا۔آخر میں اس کانفرنس کے کنونیر یونس صدیقی نے سامعین اور مندوبین کا شکریہ ادا کیا۔