دلسکھ نگر جڑواں بم دھماکوں کا مقدمہ یسین بھٹکل و ساتھیوں کے خلاف الزامات وضع کردئے گئے

حیدرآباد۔/21جولائی، ( سیاست نیوز) دلسکھ نگرمیں جڑواں بم دھماکے کیس کے ملزمین و مبینہ ارکان انڈین مجاہدین کے خلاف نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی نے آج الزامات وضع کئے۔ سخت سیکوریٹی کے درمیان یسین بھٹکل اور ساتھیوں کو چرلہ پلی جیل سے رنگاریڈی کورٹ منتقل کیا گیا جہاں عدالت میں حاضری کے بعد ان کے الزامات وضع کئے گئے۔ یسین بھٹکل اور اسکے چار ساتھی اسد اللہ اختر عرف ہڈی، تحسین اختر، وقاص اور اعجاز شیخ نے این آئی اے کی جانب سے وضع کئے گئے الزامات کو مسترد کردیا اور بے گناہ ہونے کا دعویٰ کیا۔ قبل ازیں این آئی اے نے خصوصی این آئی اے عدالت میں درخواست داخل کی جس میں یہ گذارش کی گئی کہ جڑواں بم دھماکے کیس کی سماعت ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ چرلہ پلی جیل میں چلائی جائے۔ این آئی اے نے اپنی درخواست میں یہ خدشہ ظاہر کیاہے کہ انٹلیجنس ایجنسیوں کی اطلاعات کی بنیاد پر یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جیل سے عدالت منتقل کرنا غیر محفوظ ہے۔ درخواست میں بتایا گیا کہ بم دھماکے کیس کے گواہ عدالت میں حاضر ہونے سے خوفزدہ ہیں اور یہ خطرہ لاحق ہے کہ عدالت میں ملزمین کی پیشی پر لا اینڈ آرڈر کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔ عدالت نے این آئی اے کی درخواست پر 28جولائی تک فیصلہ محفوظ کردیا ہے۔ آج دوپہر این آئی اے کی جانب سے ملزمین کے خلاف وضع الزامات میں بتایا گیا کہ 21فبروری 2013 کو دلسکھ نگر علاقہ میں دو طاقتور بم دھماکے پیش آئے تھے جس میں 18افراد ہلاک ہوگئے تھے ۔ این آئی اے نے عدالت کو واقف کرایا کہ ملزمین کا تعلق ممنوعہ دہشت گرد تنظیم انڈین مجاہدین سے ہے۔ ملزمین کے خلاف انسداد غیر قانونی سرگرمیاں، قتل، اقدام قتل، مجرمانہ سازش، ملک سے جنگ چھیڑنا، ایکسپلوزیو ایکٹ اور دیگر سنگین دفعات کے تحت قصور وار ہونے کا دعویٰ کیا گیا۔ 14 مارچ سال 2014ء کو این آئی اے نے نامپلی کریمنل کورٹ میں گرفتار انڈین مجاہدین کے ارکان کے خلاف چارج شیٹ بھی داخل کی تھی لیکن اس کیس کی سماعت کیلئے تحقیقاتی ایجنسی نے رنگاریڈی کورٹ میں خصوصی عدالت میں مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔