نیشنل ہائی وے پر زبردست احتجاج ، ڈاکٹر کی معطلی اور 20 لاکھ روپئے معاوضہ دینے کا مطالبہ
ظہیرآباد۔ 27 جولائی (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ایریا ہاسپٹل ظہیرآباد میں ایک دلت خاتون مانع حمل آپریشن کے بعد خون کے اخراج کا سلسلہ بند نہ ہونے کے باعث فوت ہوگئی جس کے خلاف آج ہاسپٹل کے سامنے نیشنل ہائی وے پر زبردست احتجاج منظم کیا گیا جس کا سلسلہ تین گھنٹوں تک جاری رہا۔ اس موقع پر احتجاجیوں نے خاطی ڈاکٹر کو فوری معطل کرنے، متوفیہ کے ورثاء کو 20 لاکھ روپئے کا معاوضہ دینے اور اس کے دونوں بچوں کو ملازمت فراہم کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ وہ احتجاج اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک ضلع کلکٹر ان کے مطالبہ کو پورا کرنے کا تیقن نہیں دیتے۔ بہرحال آج 3 بجے دن ایریا ہاسپٹل میں آر ڈی او ظہیرآباد ریوینیو ڈیویژن محمد عبدالحمید، ڈی ایس پی این روی، تحصیلدار ظہیرآباد بی گیتا، ڈی سی ایچ ایس راجیو گوڑ ، ہاسپٹل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر انیل کمار، صدر ظہیرآباد منڈل پرجا پریشد چرنجیوی پرساد، سابق رکن ضلع پرجا پریشد مانیکماں، سابق رکن ظہیرآباد منڈل پرجا پریشد ایم جی راملو، جنرل سیکریٹری ڈسٹرکٹ سی پی آئی سید جلال الدین، ٹی آر ایس لیڈر نوین اور دوسروں نے مسئلہ کی یکسوئی کیلئے احتجاجیوں سے بات چیت کی اور آخرکار خاطی ڈاکٹر کو خدمات سے فوری برطرف کرتے ہوئے تحقیقات کے بعد کارروائی کرنے، متوفیہ کے لڑکے کو ملازمت فراہم کرنے اور اس کی لڑکی کی تعلیم اور پرورش کی ذمہ داری لینے، متوفیہ کو سی ایم ریلیف فنڈ سے امدادی رقم جاری کرنے اور متوفیہ کی آخری رسومات کی انجام دی کیلئے فی الفور20,000 روپئے دینے کی یقین دہانی کرائی گئی جس کے بعد تین گھنٹوں سے جاری احتجاج اختتام پذیر ہوا۔ بتایا جاتا ہے کہ 45 سالہ پدمماں مانع حمل آپریشن کیلئے کل ایریا ہاسپٹل سے رجوع ہوئی تھی اور دوپہر اس کا آپریشن کیا گیا تھا۔ آپریشن کے باوجود خون کا اخراج بند نہ ہونے کی وجہ سے مقامی ہاسپٹل کے ڈاکٹروں نے اسے ڈسٹرکٹ ہاسپٹل سنگاریڈی منتقل کیا لیکن اسے وہاں شریک دواخانہ کئے بغیر ہی اس کو حیدرآباد لے جانے کا مشورہ دیا گیا۔ اس سے قبل کہ مریضہ حیدرآباد پہنچ پاتی، راستہ ہی میں اس نے دم توڑ دیا۔