دلت اسکالر کی خود کشی واقعہ پر سیاست جاری

پارلیمنٹ کی کارروائی مفلوج ہونے کا اندیشہ : شیوسینا
ممبئی ۔ 2 ۔ فروری : ( سیاست ڈاٹ کام) : اب جب کہ دلت اسکالر روہت ویملا کی خود کشی واقعہ پر احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ۔ شیوسینا نے آج کہا ہے کہ اس مسئلہ پر مزید سیاسی گرما گرمی پیدا ہونے کا اندیشہ ہے ۔ جس کے نتیجہ میں پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس میں اس کی گونج سنائی دے گی اور ایوان کی کارروائی پھر ایکبار مفلوج ہوسکتی ہے ۔ شیوسینا کے ترجمان سامنا کے اداریہ میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کے لیے صرف 15 دن دن باقی رہ گئے ہیں ۔ اور یہ امکان ہے کہ مکمل اجلاس روہت ویملا کی خود کشی واقعہ کے نذر ہوجائے گا ۔ اترپردیش میں بھی اسمبلی انتخابات کی آمد آمد ہے ۔ اور سیاسی مقاصد کے لیے خود کشی کا تنازعہ اٹھایا جاسکتا ہے ۔ گو کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے روہت کی موت پر رنج و غم کا اظہار کیا ہے اور یہ ریمارک کیا ہے کہ ہم نے ایک دھرتی پتر ( سپوت ) کھودیا ہے ۔ دلت اسکالر کے خلاف ایک بی جے پی لیڈر کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے حکمران اتحاد کی حلیف جماعت نے کہا کہ پارٹی ہائی کمان کو یہ وضاحت کرنی چاہئے کہ متوفی طالب علم دھرتی پتر تھا یا دہشت گردوں کا حامی تھا ۔ شیوسینا نے یہ سوال کیا کہ مرکزی وزیر کی مداخلت کے بعد تادیبی کارروائی کے نام پر ویملا کو یونیورسٹی سے خارج کردیا گیا ۔ لیکن انہیں نقطہ نظر پیش کرنے کا موقع کیوں نہیں دیا گیا ۔ سامنا میں کہا گیا کہ ہمارے ملک میں آسام کے الفا کے ساتھ مذاکرات اور ناگالینڈ کی عسکریت پسند تنظیموں کے ساتھ معاہدے ، ماویسٹوں سے مشاورت اور مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے ساتھ بات چیت کی گئی حتی کہ ممبئی سلسلہ وار بم دھماکوں (1993) کیس کے ملزم یعقوب میمن کو پھانسی دینے سے قبل سپریم کورٹ نے نصف شب کو خصوصی اجلاس منعقد کیا تھا ۔ جس کے پیش نظر یہ سوال اٹھتا ہے کہ روہت ویملا کو بھی نقطہ نظر پیش کرنے کا موقع کیوں نہیں دیا گیا ۔۔