سرینگر ۔ 27 ۔ دسمبر : ( سیاست ڈاٹ کام ) : جموں و کشمیر میں نئی حکومت تشکیل دینے کے لیے بی جے پی کی جانب سے پی ڈی پی کو راغب کیا جارہا ہے لیکن اس نے سخت شرائط مقرر کی ہیں اور اپنا یہ موقف واضح کردیا ہے کہ دفعہ 370 کی تنسیخ پر کوئی مفاہمت نہیں ہوسکتی ۔ اسمبلی میں پارٹی کے ارکان کی تعداد 28 ہے جب کہ بی جے پی 25 ارکان کے ساتھ دوسرے مقام پر ہے ۔ اور پی ڈی پی نے واضح اشارہ دیا ہے کہ زعفرانی جماعت کے ساتھ حکومت کرنا مشکل ہوگا ۔ پارٹی نے کہا کہ وہ متنازعہ مسلح فورسیس اختیارات قانون ( افسپا ) کی منسوخی کے لیے بھی پابند عہد ہے
اور یہ بی جے پی کے لیے قابل قبول ہونے کا امکان نہیں ۔ گورنر این این ووہرہ نے تشکیل حکومت کے لیے پی ڈی پی اور بی جے پی کو اپنی تجاویز کے ساتھ پیش ہونے کے لیے یکم جنوری کی مہلت دی ہے جس کے ساتھ ہی نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے ساتھ بس پردہ مذاکرات تیز ہوگئے ہیں ۔پی ڈی پی کے ترجمان اعلیٰ نعیم اختر نے کہا کہ پارٹی تشکیل حکومت کیلئے اپنے تمام امکانات پر غوروخوض کررہی ہے، جو بی جے پی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ ہے۔ انھوں نے کہا، ’’بعض مسائل ہیں جن پر ہمارا کلیدی ایجنڈہ مبنی ہے اور ایسے تیقن کا متقاضی ہے کہ ان کو ہمارے ممکنہ اتحادی شراکت دار قبول کریں گے، جو کوئی بھی پارٹی ہوسکتی ہے‘‘۔ اختر نے کہا کہ اُن کی پارٹی کا تحفظ آرٹیکل 370 کے بارے میں موقف ناقابل مفاہمت ہے، جو انڈین یونین کے اندرون جموں و کشمیر کو خصوصی موقف کی ضمانت دیتا ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ پارٹی قانون خصوصی اختیارات برائے مسلح افواج کی اس ریاست سے تنسیخ کی پابند عہد ہے، جس کے علاوہ مسئلہ کشمیر کی یکسوئی کیلئے سیاسی عمل شروع کرنے کا بھی عزم ہے۔
یہ پوچھنے پر آیا اُن کی پارٹی مستقبل کے اتحادی پارٹنر سے باری باری وزارت اعلیٰ کیلئے مطالبہ پر غور کرے گی، پی ڈی پی ترجمان نے کہا کہ کوئی بھی پارٹی کے ساتھ مذاکرات ابھی اُس مرحلے تک نہیں پہنچے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کانگریس نے بھی تشکیل حکومت کیلئے پی ڈی پی کو ایک تجویز دی ہے جس پر پارٹی غور کررہی ہے۔ نیشنل کانفرنس کی تشکیل حکومت کیلئے پی ڈی پی کو غیرمشروط تائید کی پیشکش کے بارے میں اختر نے کہا کہ اُن کی پارٹی کو اپنے کٹر حریف سے ابھی تک اس طرح کی کوئی بات پہنچائی نہیں گئی ہے۔ ’’جب کبھی اس طرح کی کوئی پیشکش ملے ہم بلاشبہ غوروخوض کرتے ہوئے مستقبل کا لائحہ عمل طئے کریں گے۔‘‘ نیشنل کانفرنس کے کارگزار صدر عمر عبداللہ نے کل کہا تھا کہ اُن کی پارٹی نے پی ڈی پی کو ایک قاصد کے ذریعہ صرف ’’زبانی پیشکش‘‘ کی ہے۔