دہرہ دون 30 مئی (سیاست ڈاٹ کام) دستور کی دفعہ 370 کے بارے میں پیدا ہونے والے تنازعہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مرکزی وزیر رادھا موہن سنگھ نے آج کہاکہ دستور کی دفعہ 370 اور یکساں سیول کوڈ پر کھل کر مباحث ہونے چاہئیں۔ آخر کسی کو بھی اِن کے حسن و قبح کی جانچ کرنے سے شرمانا کیوں چاہئے؟ اُنھوں نے اپنی اوّلین پریس کانفرنس کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے یہ تبصرہ کیا۔ اپنی وزارت زراعت کے بارے میں پروگرام کی وضاحت کرتے ہوئے اُنھوں نے کہاکہ وہ اِس وزارت کے لئے نئے ہیں لیکن ترجیحات کا تعین کیا جاچکا ہے، جس میں دودھ کی پیداوار میں اضافہ، ملک گیر سطح پر 100 فیصد زرعی اراضی کی آبپاشی اور زرعی آمدنی انشورنس اسکیم کا آغاز شامل ہیں۔ تاکہ زراعت کا پیشہ معاشی اعتبار سے پائیدار بن سکے۔ اُنھوں نے کہاکہ وزارت زراعت سے خواہش کی گئی تھی کہ ایک لائحہ عمل تیار کرے تاکہ دودھ کی پیداوار میں اضافہ ہوسکے۔ اِس کے لئے ملک میں گائیوں کی افزائش میں اضافہ ضروری ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ ہم دنیا بھر میں دودھ کی پیداوار کے اضافہ کے لحاظ سے سب سے آگے تھے۔ واجپائی حکومت کے دور میں ہمارا یہی موقف تھا لیکن گزشتہ چند سال میں دودھ کی پیداوار متاثر ہوگئی۔ ہمارا سابق موقف برقرار نہیں رہا۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی وزارت کے عہدیداروں کو ہدایت دے رہے ہیں کہ ملک بھر میں گائیوں کی افزائش میں اضافہ کے اقدامات کئے جائیں۔ اُنھوں نے کہاکہ وزیراعظم گرام سینچائی یوجنا متعارف کروانے کا بھی منصوبہ ہے جو پی ایم جی ایس وائی کے خطوط پر ہوگی اور اِس سے ملک گیر سطح پر زرعی اراضی کی آبپاشی ممکن ہوسکے گی۔ اُنھوں نے کہاکہ ملک میں 14 کروڑ ہیکٹر زرعی اراضی ہے لیکن صرف 44 فیصد فی الحال آبپاشی کی سہولت سے استفادہ کررہی ہے۔ گرام سینچائی یوجنا سے 100 فیصد زرعی اراضی کی آبپاشی ممکن ہوسکے گی۔ اُنھوں نے کہاکہ زرعی اراضی کے قطعات کے آفات سماوی کے اعتبار سے مخدوش ہونے کے پیش نظر کوششیں شروع کردی گئی ہیں کہ زرعی آمدنی انشورنس اسکیم متعارف کروائی جائے جس سے کاشتکاروں کو سیلاب اور دیگر آفات سماوی سے تباہ ہونے والی فصلوں کا بھرپور معاوضہ حاصل ہوسکے۔ اُنھوں نے گووند بلبھ پنت یونیورسٹی برائے زراعت و ٹیکنالوجی کی حالت کے بارے میں فکرمندی ظاہر کرتے ہوئے جو کچھ عرصہ سے وائس چانسلر کے بغیر کام کررہی ہے، کہاکہ اِس کاسابق موقف بحال کرنے کی کوشش کی جائے گی۔