دبئی ؍ اسلام آباد۔ 27 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) متحدہ عرب امارات میں 2015ء کے دوران ایک پاکستانی شخص کا قتل کرنے کے بعد 10 ہندوستانی نوجوان پھانسی کے پھندہ پر لٹکنے سے بچ گئے کیونکہ مہلوک کے خاندان نے 200,000 درہم بطور خون بہار قبول کرنے سے اتفاق کرلیا۔ بیان کے دو سال قبل پیش آئے ایک واقعہ میں پاکستانی نوجوان محمد فرحان کا قتل ہوگیا تھا اور 22 مارچ کو اس کے والد محمد ریاض العین میں مرافعہ کی عدالت میں پہنچے اور ہندوستانی ملزمین کو معافی دینے پر رضامندی سے متعلق ایک مکتوب حوالے کیا۔ محمد ریاض نے کہا کہ ’’یہ بڑی بدبختی ہیکہ میں میرے بیٹے سے محروم ہوگیا۔ نوجوان نسل کے بچوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ لڑائی جھگڑے میں ملوث نہ ہوں۔ میں 10 افراد کو معاف کردیا ہوں۔ بلا شبہ اللہ نے ان (ملزمین) کی جان بچائی ہے۔ دبئی میں روزگار کیلئے آنے والے ہر فرد پر کم سے کم 10 افراد کا انحصار ہوتا ہے جو ان کی مالی کفالت کرتے ہیں‘‘۔ ابوظہبی میں ہندوستانی سفارتخانہ میں ہندوستانی برادری کے امور کے کونسل دنیش کمار نے کہا کہ ملزمین کی طرف سے ایک ہندوستانی خیراتی ادارہ نے عدالت میں خون بہا کی رقم جمع کی۔ بعدازاں یہ مقدمہ 12 اپریل کو آئندہ سماعت کیلئے ملتوی کردیا گیا۔ ان ملزمین کو سزائے موت دیئے جانے کا اندیشہ تھا۔ سربت دار بھالا چیریٹیبل ٹرسٹ کے چیرمین ایس پی ایس اوبرائے نے خون بہاء کی رقم کا عطیہ دیا ہے۔ اوبرائے نے دبئی میں تاجر ہیں انہوں نے تین دن قبل محمد ریاض کو پاکستان سے دبئی مدعو کیا تھا اور ان کے سفر کے علاوہ یہاں قیام طعام و دیگر تمام ضروریات کے اخراج برداشت کئے تھے۔