دبئی؍دمشق۔ 07ستمبر ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) عراق میں موجود شدت پسند تنظیم دولت اسلامی عراق وشام ’’داعش‘‘نے کرد قبیلے سے تعلق رکھنے والے اپنے 18 جنگجوؤں کو عدم اعتماد کی بناء پر قتل کر دیا ہے۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق عراق کے نیم خود مختارصوبہ کردستان کی وزارت مذہبی امور کے ترجمان مریوان النقشبدی نے ایک انٹرویو میںبتایا کہ رواں سال داعش کے ورغلانے اور اکسانے پر کردستان کے 100 شہری بھی شدت پسند تنظیم میں شامل ہوئے ہیں۔ حال ہی میں تنظیم نے ان میں سے اٹھارہ کو شک کی بناء پر موت کے گھاٹ اتار دیا۔خیال رہے کہ داعش کی جانب سے اپنے کرد عناصر کو قتل کرنے کا یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب عراق میں کردستان کی البشمرکہ فورس، عراقی فوج اور امریکہ شدت پسندوں کے خلاف مشترکہ آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس آپریشن کے نتیجے میں دو ماہ قبل داعش نے کردستان کے جن علاقوں پر قبضہ کیا تھا ان میں سے بیشتر کو چھڑا لیا گیا ہے۔کردستان مذہبی امور کے ترجمان نے بتایا کہ داعش میں شامل ہونے والے ایک سو عناصر میں سے تیرہ جنگ کے دوران مارے گئے تھے۔ تنظیم کو کرد ساتھیوں پر مخبری کا شبہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پرسوں 18 کرد جنگجوؤں کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا۔
دمشق سے موصولہ اطلاعات کے بموجب عراق اور شام میں سرگرم شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے اپنی تحویل میں موجود لبنان کے ایک اور فوجی کو قتل کر دیا ہے۔ ایک ہفتے کے دوران ہلاک ہونے والا یہ دوسرا لبنانی فوجی ہے۔ امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق شدت پسند تنظیم نے ہفتے کو انٹرنیٹ پر عباس مدلج نامی فوجی اہلکار کے قتل کی تصاویر جاری کی ہیں جسے تنظیم کے جنگجووں نے شام سے لبنان کے سرحدی علاقے میں کی جانے والی ایک چھاپہ مار کاروائی کے دوران لبنانی پولیس اور فوج کے کئی دیگر ملازمین کے ساتھ اغوا کر لیا تھا۔ لبنان کی فوج نے تاحال مدلج کے قتل پر کوئی ردِعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ مقتول فوجی کا تعلق شیعہ مکتبِ فکر سے تھا اور شدت پسندوں کے مطابق اس نے ان کی تحویل سے فرار ہونے کی کوشش کی تھی جس میں وہ ناکام رہا تھا۔