داعش کے ٹھکانوں پر ایرانی طیاروں کی بمباری

بغداد ، 11 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) ایرانی فضائیہ نے عراق اور شام کی حدود میں دولت اسلامی عراق و شام داعش کے متعدد ٹھکانوں پر مزید حملے کیے ہیں۔ عراقی میڈیا کے مطابق گذشتہ چند دنوں کے دوران عراق اور شام میں داعش کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں میں عراقی وزیر اعظم نوری المالکی کے جنگی طیاروں نے بھی حصہ لیا۔ تاہم ان طیاروں کے پائلٹ مقامی نہیں بلکہ ایرانی تھے جو نوری المالکی کے دفاع میں لڑائی کے لیے عراق بھیجے گئے ہیں۔ دریں اثناء برسلز میں ایک مغربی سفارتی ذریعے نے خبردار کیا ہے کہ عراق میں پڑوسی ملکوں کی فوجی مداخلت نہ صرف مسئلے کو مزید پیچیدہ بنانے کا موجب بنے گی بلکہ بیرونی مداخلت داعش کو اپنے پنجے مزید پھیلانے کا موقع فراہم کرے گی۔ مغربی ممالک کی جانب سے انتباہ کے علی الرغم ایران، نوری المالکی کی حمایت میں باغیوں کے خلاف فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ "داعش” کے مبینہ ٹھکانوں پر حملوں کے لیے جنگی طیارے دونوں ملکوں کی سرحدوں کے قریب واقع ایرانی شہروں یا شام کے فوجی اڈوں سے اڑانیں بھرتے ہیں۔ لندن سے شائع ہونے والے اخبار نے رپورٹ کیا ہے کہ روس سے حاصل کردہ "سخوئی” جنگی طیاروں کو ابھی تک باغیوں کے خلاف استعمال نہیں کیا گیا۔

داعش کی قدیم روایتی کھیل پر پابندی
بغداد ، 11 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) عراق اور شام کے ایک بڑے حصے پر خلافت کا احیاء کی دعویدار عسکریت پسند تنظیم ’داعش‘ نے عراق میں ماہ صیام کے مقدس ایام میں کھیلے جانے والے روایتی کھیل ‘المحیبس’ (انگشتری) پر پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ کھیل عراق کے طول و عرض کے علاوہ شام، اردن اور کئی دوسرے عرب ممالک میں بھی صدیوں سے کھیلا جاتا رہا ہے۔ عراق میں یہ قومی کھیل سمجھا جاتا ہے۔