شامی فوج نے دیرالزور کو بھی جہادیوں سے آزاد کروالیا
دمشق ۔ 3 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) عرب جمہوریہ شام کی فوج نے مشرقی شہر دیرالزور کو جہادی گروپ دولت اسلامیہ (داعش) کے طویل قبضہ سے بالآخر آج مکمل طور پر آزاد کرالینے کا اعلان کیا۔ عراقی سرحد سے متصلہ شام میں تیل کی دولت سے مالامال یہ علاقہ داعش کا آخری طاقتور گڑھ تھا، جس سے اس کا قبضہ ختم کرنے کیلئے شام کو اپنی طویل جدوجہد میں علامتی فتح حاصل ہوئی ہے۔ شامی فوج نے اپنے بیان میں کہاکہ اتحادی فوج کے ساتھ کئی ہفتوں تک جدوجہد کے بعد اس شہر پر اب اس کا مکمل کنٹرول بحال ہوگیا ہے۔ اس نے کہا کہ فوجی یونٹس اب زیرزمین بارودی سرنگیں صاف کررہی ہیں جو شکست خوردہ جہادی عسکریت پسندوں کی طرف سے بنائی گئی تھیں۔ دریائے فرات کے مغربی کنارے واقع دیرالزور تقریباً 3 سال تک حکومت اور آئی ایس کے زیرکنٹرول اور مختلف حصوں میں منقسم رہا۔ روسی کی مدد سے کی جانے والی کارروائیوں میں حکومت شام کے فورسیس اور حکومت کے حامی اتحادیوں نے پہلے مرتبہ ستمبر میں اس شہر پر داعش کے محاصرہ کو توڑنے میں کامیابی حاصل کی تھی، جس کے بعد اس کے اہم مورچوں کی سمت پیشقدمی اور ان کی پسپائی کا سلسلہ جاری رکھا۔ دیرالزور، مشرقی شام کا سب سے بڑا شہر اور صوبائی دارالحکومت بھی ہے۔ شامی فوج کی یہ پیشرفت آئی ایس (داعش) کی اہم تازہ ترین شکست ہے کیونکہ اس جہادی گروپ نے حالیہ عرصہ کے دوران اپنی خودساختہ خلافت کو بری طرح بکھرتے ہوئے دیکھا جو اس کو عراق میں موصل اور شمالی شام کے رقہ کے بشمول شہری طاقتور گڑھ پر اپنے قبضہ سے محروم ہونا پڑا۔ شامی فوج کو روس اور ایران کے علاوہ کرد جنگجوؤں کے علاوہ امریکہ کی تائید و مدد حاصل تھی۔ شامی فوج اب تیل سے مالامال مشرقی صوبہ دیرالزور کے بقیہ علاقوں پر بھی کنٹرول بحال کرنے کیلئے پیشقدمی کررہی ہے۔