داؤد ابراہیم کو تلاش کرنے پاکستان ، ہندوستان کی مدد کیوں کرے ؟ : مشرف

کراچی ۔ 31 ۔ اگست : ( سیاست ڈاٹ کام ) : پاکستان کے سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے آج ایک پاکستانی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کچھ ایسی بات کہی جس سے نہ صرف انٹرویو لینے والے بلکہ سامعین اور ناظرین سب کو حیرت زدہ کردیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ، مسلمانوں کا قتل عام کرتا رہا اور داؤد ابراہیم نے ردعمل ظاہر کیا ۔ انہوں نے بدنام زمانہ دہشت گرد داؤد ابراہیم کے پاکستان میں موجود ہونے کا درپردہ اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہندوستان داؤد ابراہیم کو ڈھونڈ نکالنا چاہتا ہے تو پاکستان اس کی کوئی مدد نہیں کرے گا ۔ 1993 میں ممبئی میں ہوئے سلسلہ وار بم دھماکوں میں داؤد ابراہیم بھی ملوث تھا جب کہ ایک کلیدی ملزم یعقوب میمن کو گذشتہ سال پھانسی پر لٹکا دیا گیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان عرصہ دراز سے پاکستان کو ہر دہشت گردانہ حملہ کے لیے مورد الزام ٹھہراتا آرہا ہے جیسے پاکستان کے پاس دہشت گردانہ حملے کرنے کے سوائے کوئی دوسرا کام نہیں ہے ۔ جب ہم ہندوستان کے لیے اتنے برے ہیں تو پھر داؤد ابراہیم کو ڈھونڈ نکالنے میں اس کی مدد کیوں کریں ؟ حالانکہ میں نہیں جانتا کہ داؤد ابراہیم کہاں ہے ۔ ہوسکتا ہے کہ وہ پاکستان میں ہو لیکن اسے ڈھونڈ نکالنا تو بہر حال ہندوستان کا ہی کام ہے ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ داؤد ابراہیم کی موجودگی سے انکار کیا ہے جب کہ ہندوستان کا یہی اصرار ہے کہ داؤد کراچی کے ایک عالیشان مکان میں سکونت پذیر ہے ۔

دریں اثناء سبکدوش ہونے والے معتمد داخلہ راجیو مہارشی نے ریمارک کیا تھا کہ داؤد ابراہیم صد فیصد پاکستان میں ہی موجود ہے اور پاکستانی حکومت اسے ہندوستان کے حوالے کرنے کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کررہی ہے ۔ راجیو مہارشی کے ریمارک اور پرویز مشرف کے بیان کو ایک حسن اتفاق ہی سمجھا جائے گا کہ یہ ایک دو دن کے وقفہ سے سامنے آئے ۔ مہارشی نے کہا تھا کہ ہندوستانی حکومت اپنی ہر ممکنہ کوشش کررہی ہے اور تمام درکار وسائل کا استعمال کررہی ہے تاکہ داؤد ابراہیم کو ہندوستان لایا جاسکے ۔ مہارشی کے ریمارک کے مطابق داؤد ابراہیم یقینی طور پر پاکستان میں ہے لیکن ہندوستان میں قانون کا سامنا کرنے کے لیے داؤد ابراہیم کو پاکستان ، ہندوستان کے حوالے کرنے میں رکاوٹ بنا ہوا ہے جو بین الاقوامی قوانین کے مغائر ہے ۔ اس کے باوجود بھی قانونی عمل جاری ہے اور ایک وقت ایسا آئے گا جب داؤد ابراہیم کو ہندوستان لایا جائے گا ۔ ممبئی میں 1993 کے سلسلہ وار بم دھماکوں میں زائد از 260 افراد ہلاک ہوئے تھے ۔ دوسری طرف ہندوستان کے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے بھی ماہ اپریل میں ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس بات میںکوئی دورائے نہیں کہ داؤد ابراہیم پاکستان میں ہے ۔ گذشتہ دس سالوں میں ہندوستان نے پاکستان کو اس سلسلہ میں کئی ثبوت پیش کئے اور حکومت پاکستان سے یہ بھی کہا کہ 1993 ء کے ممبئی دھماکوں میں داؤد ابراہیم کلیدی ملزم ہے لیکن حکومت پاکستان کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی ۔ پرویز مشرف نے یہ بھی کہا تھا کہ ملک کے نااہل قرار دئیے جانے والے وزیراعظم نواز شریف کو حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں تھا اور ان کے ( شریف ) ساتھ جو بھی ہوا وہ اس کے مستحق تھے ۔ دوسری طرف داؤد ابراہیم کے شدید علیل ہونے کی خبریں بھی گشت کررہی ہیں اور یہ بھی کہا جارہا ہے کہ وہ پاکستان کے ایک ہاسپٹل میں زیر علاج ہے لیکن داؤد کے ارکان خاندان نے ان رپورٹس کی تردید کی ہے ۔ داؤد ابراہیم کو جرائم کی دنیا کا دوسرا امیر ترین ڈان تصور کیا جاتا ہے جس نے ممبئی کے تیلی محلہ ( ناگپاڑہ ) سے اپنی مجرمانہ زندگی کا آغاز کیا تھا اور اس وقت اس کا بھائی صابر ابراہیم بھی ممبئی پولیس کے لیے درد سر بنا ہوا تھا ۔ فلمی دنیا کی رائٹر جوڑی سلیم ۔ جاوید کی طرح داؤد ۔ صابر کا نام بھی ساتھ ساتھ لیا جاتا تھا ۔ اس طرح دونوں بھائی جرائم کی دنیا کے بے تاج بادشاہ بن گئے اور اس وقت کے انڈر ورلڈ ڈان حاجی مستان کی چمک دمک پھیکی پڑ گئی تھی ۔ چھوٹا شکیل ، چھوٹا راجن اور دیگر بہت بعد میں جرائم کے منظر نامے میں نظر آئے ۔ البتہ صابر ابراہیم کا ایک سازش کے تحت ممبئی کے ورلی علاقہ میں اس وقت قتل کردیا گیا تھا جب وہ اپنی کار میں پٹرول ڈلوانے وہاں رکا تھا ۔