٭ باہمی اعتماد کی فضاء قائم کی جائے، شکوک و شبہات اور غلط فہمی و بدگمانی سے مکمل بچا جائے۔
٭ میاں۔ بیوی ایک دوسرے کی غلطیوں پر فوراً مواخذہ نہ کریں، بلکہ تنہائی میں ایک دوسرے کو سمجھائیں۔
٭ میاں۔ بیوی ہر معاملے میں اپنے آپ کو ایک دوسرے سے بہتر تصور نہ کریں۔
٭ شوہر، بچوں کے سامنے بیوی کو نہ ڈانٹے، اسی طرح بیوی بھی بچوں کے سامنے اپنے خاوند کی برائی نہ کرے۔
٭ میاں۔ بیوی ایک دوسرے کے رشتہ داروں کا تہہ دل سے احترام کریں۔
٭ شوہر، بیوی کے حقوق کے ساتھ ساتھ اپنے رشتہ داروں کے حقوق بھی اچھی طرح ادا کرے۔
٭ شوہر کی مالی حیثیت کو مدِ نظر رکھ کر بیوی گھریلو اخراجات کرے، اور شوہر بھی خرچ کرنے میں بخل سے کام نہ لے۔
٭ شوہر اپنی بیوی کو نوکرانی اور ملازمہ تصور نہ کرے، گھر کے چھوٹے موٹے کام خود بھی نمٹانے کی عادت ڈالے۔
٭ بیوی کی خدمات کو سراہیں اور اس کے کاموں کی تعریف کریں، ہر چیز میں عیب نہ نکالیں۔
٭ بوقت ضرورت شوہر بیوی سے مشورہ بھی کرے، لیکن فیصلہ کرنے کا اختیار شوہر اپنے پاس ہی رکھے۔