شادی ایک ایسا مذہبی فریضہ ہے جس کے سبب ایک صحیح، مکمل خاندان اور معاشرہ تشکیل پاتا ہے۔ یوں بھی زندگی ایک سفر کی مانند ہے اور میاں بیوی اس سفر کے ایسے ساتھی ہیں کہ جن کا راستہ بھی ایک ہے اور منزل بھی ایک۔ اگر ان کے درمیان مکمل ذہنی ہم آہنگی اور جذبہ محبت موجود ہو تو یہ سفر نہایت آرام و سکون سے کٹ سکتا ہے۔ پرسکون معاشرہ، پرسکون ازدواجی زندگی سے مشروط ہے۔ بظاہر تو کوئی بھی لڑکی’’نئے گھر‘‘ کی بنیاد اس لیے نہیں رکھتی کہ اسے آباد نہ کیا جائے یا اس کا ماحول خوشگوار نہ ہو، مگر بعض اوقات حالات موافقت نہیں رکھتے اور حالات توقعات کے برخلاف ہو جاتے ہیں۔اس طرح زندگیوں کا سکون درہم برہم ہو جاتا ہے۔ ایسا ہونا درست نہیں، یہ تو طے ہے کہ مردوں کی نسبت، خواتین کو زیادہ قربانیاں اور خدمات پیش کرنی پڑتی ہیں،
لیکن اگر عورت کی قربانی و ایثار سے ایک خوبصورت معاشرہ تخلیق پا جائے تو اس سے بڑھ کر اعزاز کیا ہو گا۔ ذیل میں کچھ چھوٹی چھوٹی باتیں درج کی جارہی ہیں، جو عام سی ہونے کے باوجود بے حد اہم ہیں اور خوش گوار ازدواجی زندگی کی کنجی سمجھی جاتی ہیں۔ ٭دن بھر کا تھکا ہارا شوہر جب شام کو گھر داخل ہو تو اس کا استقبال ایک بھرپور مسکراہٹ اور سلام سے کریں۔ اس طرح وہ ساری تھکن بھول بھال کر خود کو ایک دم تروتازہ محسوس کرے گا۔ کوشش کریں کہ شوہر کی آمد سے قبل صاف ستھرا لباس پہن کر ہلکا پھلکا تیار ہو جائیں اور بچوں کو بھی صاف ستھرا رکھیں۔ اس طرح گھر کے ماحول میں خوشگواریت رچی بسی رہے گی۔ ٭ہر حال میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں
اگر شوہر کی آمدنی کم ہو تو اسے اس بات کا طعنہ کبھی نہ دیں، بلکہ ایسے مراحل میں اس کا ساتھ دیں، اس کی دل جوئی کریں۔ ناشکری ہرگز نہ کریں۔ ٭ اپنے غصے پر قابو رکھیں، کیوں کہ زیادہ تر اختلافات غصے کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ اگر شوہر غصے میں ہو تو آپ خاموش رہیں، کچھ وقت گزر جانے کے بعد اسے اپنی بات نہایت ہی شیریں لہجے میں سمجھائیں تاکہ وہ آپ کے مو قف کو اچھی طرح سمجھ سکے، اس طرح بات کبھی نہیں بڑھے گی۔ البتہ شوہر کے دل میں آپ کی اہمیت اور عزت مزید بڑھ جائے گی۔٭ آپ سسرالی رشتے داروں کے متعلق کوئی بات اپنے میکے میں نہ کریں کیوں کہ اس طرح دونوں خاندانوں کے درمیان اختلافات پیدا ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔ اپنے سسر، ساس، نند، جیٹھ اور دیور کی دل سے عزت کریں۔
انہیں اسی طرح سمجھیں، جیسے میکے میں والدین اور بہن بھائیوں کو سمجھتی تھیں۔ ٭ کوشش کیجئے کہ شوہر کی اجازت کے بغیر کہیں باہر نہ نکلیں۔ کیوں کہ اس طرح ازدواجی تعلقات میں بے اعتمادی کی فضا قائم ہو جاتی ہے۔ بہتر ہے کہ ایک دوسرے کو ہر بات سے آگاہ رکھا جائے تاکہ رشتے میں مضبوطی و اعتماد آئے۔ ٭ مثلاًماں، بہن اور بیوی کو ان کے رشتے کے لحاظ سے احترام و عزت دیں۔ کسی ایک فریق کی بات سن کر دوسرے کو بے عزت کبھی نہ کریں، بلکہ پوری بات جان کر انصاف سے کام لیں لیکن ہرحال میں احتیاط کا دامن تھامے رکھیں۔٭ بیوی کی خدمات کو سراہیں۔ اس کے کیے گئے کاموں کی تعریف کریں۔ہر وقت نقص نہ نکالتے رہیں ۔ ٭اپنے لہجے کو نرم بنائیں۔ آپ کا شیریں لہجہ بیوی کے دل میں آپ کیلئے محبت پیدا کرنے کا ذریعہ بنے گا۔ ہو سکے تو مسکرا کر بات کریں۔٭ بیوی پر بلاوجہ تنقید مت کریں۔ ہر معاملے میں خود کو اس سے بہتر تصور نہ کریں۔ ہو سکتا ہے کچھ باتیں وہ آپ سے بہتر سمجھتی ہو۔ اس سے ہر بات شیئر کریں کیوں کہ بیوی آپ کی صرف شریک حیات ہی نہیں، بہت اچھی دوست بھی ہوتی ہے۔ آپ کے ہر دکھ سکھ کو اپنے دل میںمحسوس کرتی ہے۔ ٭ ہفتے میں کم از کم ایک بار بیوی بچوں کو کہیں باہر سیرو تفریح کیلئے ضرور لے کر جائیں۔ اس طرح گھریلو ماحول پر بہت خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ذہنی سکون اور خوشی بھی حاصل ہوتی ہے اور بیوی بچوں سے محبت و دوستی کی فضا بھی قائم ہوتی ہے۔