اپنے تجربات کی قدر کیجئے: تجربات ہی زندگی کا حاصل ہوتے ہیں۔ ایک چھوٹے سے بچے کو بھی زندگی میں جو تجربات ہوتے ہیں، وہ بڑے اہم ہوتے ہیں اور وہ ان سے بہت کچھ سیکھ سکتا ہے، لیکن ہم اس کے سَر پر ڈھیروں کتابوں کا بوجھ لادکر اس کی قدرتی ذہانت کو مار دیتے ہیں۔ روایتی تعلیم سے انسان ذہین نہیں ہوتا۔ ذہانت وہ قدرت کی طرف سے لے کر آیا ہوتا ہے اور انسان کو سب سے زیادہ عقل کتابوں سے نہیں، زندگی کے تجربات سے آتی ہے۔ اس لئے اپنی زندگی کے تجربات کی قدر کریں۔ وہی آپ کے اُستاد ہیں۔
اپنی رہنمائی خود کریں: انسان کا اپنا دِل و دماغ اس کا سب سے بڑا رہنما ہے۔ قدرت نے جس طرح انسان کو دیکھنے، سننے اور محسوس کرنے کی صلاحیتوں سے نوازا ہے، اسی طرح اس کے اندر اس کی اپنی رہنمائی کی طاقت بھی رکھی ہے، لیکن دنیا کے ہجوم میں ہم اتنی آوازیں، اتنا شور و غل سنتے ہیں کہ ہماری وہ صلاحیت اس میں گم ہوکر رہ جاتی ہے۔ ہر انسان ہر چیز ہمیں اپنی طرف کھینچ رہی ہوتی ہے۔ ہم خود اپنے دِل اور دماغ کی آواز کی طرف دھیان ہی نہیں دے پاتے۔
خوشی اور تفریح بھی ضروری ہے: آپ کو ایک اچھی سی کتاب پڑھنے، کسی خوبصورت جگہ کی سیر کرنے، کسی پسندیدہ فرد کی صحبت میں بیٹھنے، کوئی نغمہ سننے، کوئی منظر دیکھنے سے وہ خوشی حاصل ہوجائے جو روپئے پیسے سے حاصل نہ ہوسکے۔ اپنے اندر چھپی ہوئی ان چھوٹی چھوٹی خواہشات کا پتہ چلانے کی کوشش کیجئے جن کی تکمیل سے آپ کو خوشی حاصل ہوسکتی ہے۔ کام اور روز مرہ زندگی کی بھاگ دوڑ کے بعد تفریح کے لئے بھی وقت نکالئے۔