خود ساختہ سماجی کارکنوں سے ہوشیار

کے این واصف
پچھلے سال مئی سے نومبر تک جن دنوں سعودی عرب میں نطاقات کے نئے قوانین کی عمل آوری کی وجہ سے یہاں برسرکار لاکھوں غیر ملکی باشندوں کی حیثیت غیر قانونی ہوگئی تھی۔ ان میں ہندوستانی باشندوں کی ایک بہت بڑی تعداد تھی ، جنہیں نئے لیبر قوانین کی رو سے اپنا اصلاح حال کروانا تھا ۔ اس غرض سے ضرورتمند ہندوستانی سفارت خانہ ہند ریاض پہنچ رہے تھے ۔ ہر روز سفارت خانے پر ہزاروں کی تعداد میں ہندوستانی باشندے جمع ہوتے تھے ۔ ظاہر ہے سفارت خانے کے پاس اچانک اتنی بڑی تعداد میں جمع اپنے ہم وطنوں کو درکار خدمات مہیا کرانا ممکن نہیں تھا کیونکہ ایمبسی کے پاس اپنا ایک محدود عملہ ہے۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے کچھ سماجی تنظیموں نے ایمبسی کو اپنی رضاکارانہ خدمات کا پیشکش کیا ۔ ایمبسی نے چھ سو سے زائد ہندوستانی باشندوں کو ایمبسی نے والینٹر کا کارڈ جاری کیا ۔

ان رضاکاروں نے ایمبسی اسٹاف کے ساتھ شانہ بشانہ 6 ماہ سے زائد عرصہ تک جان فشانی سے کام کیا اور اس بڑے آپریشن کو حکومت سعودی عرب کی جانب سے دی ہوئی مہلت کی مدت میں پایۂ تکمیل کو پہنچایا ۔ ایسے لوگ جن کے معاملات بہت زیادہ پیچیدہ تھے یا جو لوگ مہلت کی مدد میں ایمبسی سے رجوع نہیں ہوئے ایسے چند افراد کے کام نامکمل رہ گئے جو چھ سو سے زائد افراد جنہوں نے بطور والینٹر کام کیا تھا ان میں سے اب چند افراد کے بارے میں یہ شکایتیں وصول ہوئی ہیں کہ وہ لوگ جن کے کام مکمل نہ ہوسکے اور وہ اب بھی پریشانیوں سے دوچار ہیں، ان کا استحصال کر رہے ہیں۔ ایمبسی نے کرایہ پر بلڈنگ حاصل کر کے ان چند سو افراد کیلئے رہائش کا انتظام کیا۔ ان رہائش گاہوں میں پہنچ کر کچھ نام نہاد ، خود ساختہ سماجی کارکن ان بدقسمت افراد سے ان کے کام مکمل کرانے جھوٹے وعدے کر رہے ہیں اور ا ن سے فیس کے نام پر رقم بھی وصول کر رہے ہیں یا کچھ لوگ ویڈیو کیمرے پر ان قسمت کے ماروں کے بیان ریکارڈ کر کے سوشیل میڈیا پر دکھا رہے ہیں ۔

یہ پریشان حال اور عاجز بندے غصہ میں سوچے سمجھے بغیر، ان کے معاملات کے حل ہونے میں تاخیر کی وجہ جانے بغیر کیمرے کے سامنے کچھ بھی کہہ رہے ہیں، جو سوشیل میڈیا میں جوں کا توں دکھادیا جارہا ہے جس سے ایک غلط تاثر عام ہورہا ہے ۔ سفارت خانہ ہند ریاض نے ان واقعات کا سختی سے نوٹ لیا اور ایمبسی کی جانب سے ایک سخت بیان جاری کیا۔ جس میں ہندوستانی سفارتخانہ نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ وہ غیر قانونی ایجنٹوں سے ہوشیار رہیں۔ بعض خود ساختہ سماجی کارکن اور غیر قانونی ایجنٹ جو ریاض میں ایمبسی کی طرف سے مہیا کردہ رہائش گاہوں پر ٹھہرائے ہوئے ہندوستانی باشندوں کو سعودی عرب کے حکام کے خلاف بیانات پر اکسا رہے ہیں۔

انہوں نے باقاعدہ ان کی فلم اتاری ہے اور وہ یہ فلمیں منفی سیاق و سباق میں مختلف سماجی میڈیا اور مختلف غیر ملکی این جی اوز کو فراہم کر رہے ہیں جس کا مقصد یہ ہے کہ وہ سعودی عرب کی پالیسیوں کو نشانہ بنانے کیلئے مواد تیار کریں۔ سفارت خانہ نے ایسے عناصر کو خبردار کیا کہ وہ کارکنوں کو اکسانے سے باز رہیں اور ان کارکنوں سے ایسے بیانات حاصل کرنے سے گریز کریں جس کا مقصد مملکت میں رہنے والے 28 لاکھ سے زیادہ ہندوستانیوں میں موجود خیر سگالی کے ماحول کو تباہ و برباد کرنا ہے ۔ پریس ریلیز میں یہ بات زور دے کر کہی گئی کہ خادم حرمین شریفین شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز نے اصلاح حال کیلئے جو 7 ماہ کی مہلت دی تھی اس کے دوران 14 ہندوستانیوں نے اپنے معاملات درست کرائے ۔ اس مدت کے دوران قانونی میعاد سے زیادہ عرصہ ٹھہرنے والے ایک 40 ہزار ہندوستانی بڑے منظم طریقے سے مملکت سے واپس گئے اور انہیں کسی قسم کی تادیبی کارروائی یا وطن سے واپس آنے پر پابندی سمیت کسی بھی سزا کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ سفارت خانہ اس کیلئے خادم حرمین شریفین اور مملکت کا شکر گزار ہے ۔ سفارت خانہ 600 سے زائد ان رضاکاروں کا بھی شکریہ ادا کرتا ہے جنہوں نے بغیر کسی معاوضہ کے اپنے بھائیوں کی مدد کی ۔

سفارت خانہ نے ملک بھر میں آگہی کی مہم شروع کی لیکن اس کے باوجود چند سو ہندوستانیوں نے مختلف وجوہ کی بناء پر مہلت سے فائدہ نہیں اٹھایا۔ ریاض کی سڑکوں پر مارے مارے پھرنے سے بچانے کیلئے سفارت خانہ نے انہیں رہائش، خوراک پانی اور طبی امداد دی ۔ یہ سلسلہ نومبر 2013 ء سے شروع کیا گیا اور انہیں بطحاء کے علاقے میں کرائے کی بلڈنگس میں ٹھہرایا گیا ۔ سفارت خانے کی انتھک کوششوں کے نتیجے میں ان میں سے بیشتر غیر قانونی تارکین وطن مملکت سے جاچکے۔ بعض ضرورت مندوں کو سفارت خانے نے فضائی ٹکٹس بھی فراہم کئے۔ اب تک سفارت خانے کے عربی بولنے والے افسران روزانہ ترحیل (Deportation Center) اور لیبرآفس کا دورہ کرتے ہیں تاکہ خروج نہائی پر جانے والوں کی مدد کرسکیں۔ اس وقت 82 ہندوستانی باشندے ان کرائے کی بلڈنگ میں مقیم ہیں ۔ سفارت خانہ ان کی رہائش کا کرایہ ادا کرتا ہے اور انہیں دیگر ضروریات فراہم کرتا ہے ۔

ان میں سے بیشتر اس لئے خروج نہائی پر نہ جاسکے کہ ان کے بیشتر کیسس ہروب (مفرور) کے تھے اور ان لوگوں نے مہلت کے دوران فائدہ نہیں اٹھایا۔ بعض کے خلاف قانونی امور میں مقدمات درج ہیں۔ سفارت خانہ انہیں خروج نہائی پر بھیجنے کیلئے اعلیٰ سطح پر سعودی حکام سے رابطے میں ہے ۔ ہم نے سعودی حکام کو بتادیا ہے کہ ہم ان 82 ہندوستانیوں کو فضائی ٹکٹ دینے کیلئے تیار ہیں۔ امید ہے کہ یہ لوگ بلا تاخیر روانہ ہوجائیں گے۔ حالیہ ہفتوں میں سفارت خانے کے علم میں میڈیا کی بعض ایسی خبریں آئی ہیں جو من گھڑت ہیں اور یہ خبریں غیر قانونی ایجنٹوں نے پھیلائی تھیں اور ان کا دعویٰ تھا کہ ان لوگوں نے سفارت خانے کے زیر اہتمام رہنے والے ہندوستانیوں سمیت دیگر ہندوستانیوں کے خروج نہائی کیلئے انتظامات کئے ہیں۔ سفارت خانے کو یہ بھی پتہ چلا ہے کہ بعض ایجنٹوں نے سعودی حکام سے بھی رابطے کئے ہیں اور دعویٰ کیا ہے کہ وہ سفارت خانے کے نمائندے ہیں ۔

سفارت خانہ ہندوستانی کمیونٹی کو خبردار کرتا ہے کہ وہ ایسے غیر قانونی ایجنٹوں سے غیر قانونی طریقے سے خروج نہائی (Final Exit) لینے سمیت دیگر خدمات حاصل کرنے کی کوشش نہ کریں۔ ریاض ایمبسی نے چھ سو سے زائد افراد کو بحیثیت والینٹر قبول کیا تھا ۔ کسی بھی گروپ یا سوسائٹی میں چند بدقماش افراد تو نکل ہی آتے ہیں۔ سماجی خدمت کے جذبہ کے تحت سماجی کارکنوں کو ایمبسی کو اپنی رضاکارانہ خدمات پیش کیں اور ایمبسی نے نیک نیتی کے جذبہ کے تحت انہیں اپنا والینٹر قبول کیا ۔ یعنی ہر دو طرف بھروسہ اور نیک نیتی کارفرما تھی۔ مگر اب اپنے ہی ملک کے چند افراد اس بھروسہ اور نیک جذبہ کو ٹھیس پہنچا رہے ہیں جو قابل مذمت ہے۔ انہیں سوچنا چاہئے کہ اس غیر دانشمندانہ عمل اور عواقب و نتائج کی پروا کئے بغیر وہ جو حرکتیں کر رہے ہیں اس سے اپنے ملک کی بدنامی اور دونوں ملکوں کے خیر سگالی ماحول اور خوشگوار تعلقات متاثر ہوں گے ۔ یہ لوگ اگر اپنی ان سرگرمیوں کو سماجی خدمت سمجھ رہے ہیں تو وہ گمراہی کا شکار ہیں جس سے انہیں باہر نکل آنا چاہئے ۔