خودکشی کرنے والے کی نماز جنازہ

سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ عمرو نے غیرمسلم عورت کے اسلام قبول کرنے کے بعد اس سے نکاح کیا، بعدازاں وہ مرتدہ ہوگئی۔ اس کے باوجود دونوں علی حالہ زندگی بسرکئے۔ شوہر شرابی تھا۔ اور لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ روزہ دار وُ نمازی بھی تھا۔ اس نے خودکشی کرکے جان دیدی۔
کیا شرعًا ایسے شخص کی نمازجنازہ پڑھنا اور مسلمانوں کے قبرستان میں تدفین درست ہے یا نہیں  ؟ بینوا توجروا
جواب: بشرط صحت سوال صورت مسئول عنہا میںعمرو کا بیوی مرتدہ ہونے کے بعداسکے ساتھ زندگی گذارنا اور شراب نوشی کرنا خودکشی کرکے جان دینا سب حرام و ناجائز امور ہیں۔ اس نے کوئی کفر نہیں کیا ہے، تو وہ مسلمان ہوگا۔ اور اسکی نمازجنازہ پڑھنا اور مسلمانوں کی طرح سلوک کرتے ہوئے، مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرنا تمام مسلمانوں پر فرض کفایہ ہے۔ اگر کوئی بھی اس کی نمازجنازہ نہ پڑھے اور تدفین نہ کرے تو اس علاقہ کے تمام مسلمان گنہگار ہونگے۔ فتاوی عالمگیری جلد اول فصل فی الصلاۃ علی المیت ص ۱۶۲ میں ہے:  الصلاۃ علی الجنائز فرض کفایۃ اذا قام بہ البعض واحدا کان أو جماعۃ ذکرا کان أو انثی سقط عن الباقین واذا ترک الکل اثم وھکذا فی التتارخانیۃ … وشرطھا اسلام المیت ۔ اور ص ۱۶۳ میں ہے:  ومن قتل نفسہ عمدا یصلی علیہ عندأبی حنیفۃ و محمدرحمہما اﷲ وھو الأصح کذا فی التبیین و من قتل بحق بسلاح أو غیرہ کما فی القود و الرجیم یغسل و یصلی علیہ و یصنع بہ ما یصنع بالموتی کذا فی الذخیرۃ۔  فقط واللّٰہ أعلم
عدتِ و فات کا مسئلہ
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میںکہ ہندہ کے شوہر کا انتقال ہوا، سوال یہ ہے کہ ہندہ، عدت ِ وفات میں ملازمت یا کسی ضرورت کے تحت گھر سے باہر نکل سکتی ہے یا نہیں  ؟ بینوا توجروا
جواب: صورت مسئول عنہا میں بیوہ ہندہ، عدت وفات میں عندالضرورۃ دن میں ، مقام عدت سے باہر جاسکتی ہے، البتہ رات، شوہر مرحوم کے گھر میں گذارے۔  بہجۃ المشتاق لأحکام الطلاق ص ۱۶۰ میں ہے:  والمتوفی عنہا زوجھا تخرج بالنھار لحاجتھا الی النفقہ ولاتبیت الا فی بیت زوجہ۔
نابالغہ کا حق پرورش
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ بکر کا عقد ہندہ سے ہونے کے بعد دونوں کو ایک لڑکی عائشہ تولد ہوئی، اب اس لڑکی کی عمر تین سال ہے اور ماںہندہ کا انتقال ہوچکاہے۔
ایسی صورت میں عائشہ کی پرورش کا حق نانی کو ہوگا یا والد کو؟ اور اس لڑکی کا نفقہ کس پر واجب ہے  ؟ بینوا توجروا
جواب:صورت مسئول عنہا میں ماں ہندہ کی وفات کے بعد انکی تین سالہ لڑکی عائشہ کی پرورش کا حق اس کے بالغہ ہونے تک اس کی نانی کو رہے گا۔ بالغہ ہونے کے بعد والد بکر اس کو واپس لیکر نکاح کروائے۔ اور اس لڑکی کا نفقہ اس کے والد بکر پرواجب ہے۔ فتاوی عالمگیری جلداول باب الحضانۃ ص۵۴۱ میں ہے:  وان لم یکن لہ أم تستحق الحضانۃ بان کانت غیرأھل للحضانۃ أو متزوجۃ بغیر محرم أو ماتت فام الأم أولی من کل واحدۃ وان علت۔  اور ص ۵۴۲ میں ہے:  والأم والجدۃ أحق بالجاریۃ حتی تحیض …وبعد ما استغنی الغلام وبلغت الجاریۃ فالعصبۃ أولی یقدم الأقرب فالأقرب۔                    فقط واللّٰہ أعلم