قتل کو چھپانے کیلئے نعش کو جلانے کا واقعہ، شمس آباد ڈی سی پی کی پریس کانفرنس
شمس آباد۔ 24 نومبر (سیاست نیوز) شمس آباد کے موضع سات امرائی میں 21 نومبر کی رات ایک نعش کو جلانے کا واقعہ پیش آیا تھا۔ شمس آباد ڈی سی پی اے آر سرینواس نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 45 سالہ خواجہ نعیم الدین ساکن نواب صاحب کنٹہ جو پان شاپ میں ملازمت کرتے ہوئے خاندان کا ایک ہی سہارا تھا، 21 نومبر کی دوپہر طبیعت خراب ہونے پر وہ شاہ علی بنڈہ میں حسین پالی کلینک گئے جہاں نقلی ڈاکٹر محمد اسمعیل حسین عرف ساجد جو گزشتہ ایک سال سے دواخانہ چلا رہا تھا، نے گلوکوز میں Diazapem ، Lorizeapem اور Buscopan بھاری مقدار میں دے دی جس کی وجہ سے ان کی موت ہوگئی جس کے بعد ڈاکٹر نے اس راز کو چھپانے کیلئے نعش کو بڈشیٹ میں چھپاکر رسیوں سے باندھ کر موٹر سائیکل نمبر AP11Q-2408 پر باندھ کر سات امرائی لے گیا اور پٹرول ڈال کر جلا رہا تھا کہ ایک اطلاع پر پولیس وہاں پہونچ گئی اور تفتیش کرنے پر پتہ چلا کہ وہ اصل میں ڈاکٹر ہی نہیں ہے۔ چند سال قبل وہ ہری پرساد ہاسپٹل مدینہ ہوٹل کے قریب واقع دواخانہ میں تھا ۔ اس دواخانہ اس نے یونانی ڈگری سرٹیفکیٹ کا سرقہ کرکے اس سرٹیفکیٹ پر خود کا نام تحریر کرواکر کلر زیراکس کروایا اور شاہ علی بنڈہ علاقہ میں حسین پالی کلینک غیرقانونی طور پر چلارہا تھا۔ ڈی سی پی نے بتایا کہ نقلی ڈاکٹر گزشتہ ایک سال سے دواخانہ چلاتے ہوئے مقامی عوام سے رقم بٹور رہا تھا۔ اس سارے واقعہ میں نقلی ڈاکٹر کا ساتھ دینے والے اس کے بھائی کا کیا رول ہے ، اس کی بھی تحقیقات کی جارہی ہے۔ اس موقع پر شمس آباد اے سی پی بی انورادھا اور دیگر موجود تھے۔ اے سی پی نے کہا کہ عوام کو بھی چاہئے کہ اس طرح کے دواخانہ چلانے والوں کی تحقیقات کرتے ہوئے ہی ان سے علاج کروائے اور اگر ذرا بھی شک ہو تو وہ مقامی پولیس کو اطلاع دی۔