خواتین کا صفحہ

نیم کی افادیت اور حسن کی حفاظت
نیم ، صدیوں سے جلد کی حفاظت اور جلد کی خوبصورتی بڑھانے کا روایتی آزمودہ نسخہ مانا جاتا ہے ۔ گوکہ اس کے پتوں ، بیجوں ، جڑوں یہاں تک کہ تیل میں بھی حیرت انگیز فوائد پوشیدہ ہیں جن سے مختلف بیماریوں کا علاج کیا جاتا ہے ۔ مگر آج ہم ’’ نیم ‘‘ کی وہ خصوصیات بتائیں گے جنہیں بروئے کار لاکر آپ اپنے حسن میں اضافہ کرسکتی ہیں ۔ خاص طور پر وہ تمام خواتین جنہیں کیل مہاسوں اور جھائیوں کا سامنا ہے وہ نیم کے پتوں سے جلد کو صحت مند اور دلکش بناسکتی ہیں ۔ نیم کی سب سے اہم خصوصیت یہ ہے کہ اس کو ہر طرح سے استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ اس کے پتوں بیجوں اورجڑوں کو پیس کر نہ صرف چہرے کی خوبصورتی بحال کی جاسکتی ہے بلکہ اس کو زخم پر لگانے سے زخم بھی تیزی سے بھر جاتا ہے ۔ ماہرین کے مطابق نیم، بہترین جراثیم کش دوا ہے ۔
پتے : نیم کے پتے بہ آسانی حاصل کئے جاسکتے ہیں اور جلد کی خوبصورتی میں چار چاند لگانے کیلئے ان کا استعمال بھی بے حد آسان ہے ۔ آپ کو بس یہ کرنا ہے کہ دو لیٹر پانی میں تقریباً 50 پتے ڈال کر اس حد تک ابال لیں کہ نیم کے پتوں کا ہرا رنگ باقی نہ رہے ۔ اب اس پانی کو ٹھنڈا ہونے پر بوتل میں بھرلیں ۔ اس پانی کا سب سے اچھا استعمال یہ ہے کہ آپ غسل کے پانی میں تھوڑا سا نیم کا پانی بھی شامل کرلیں تاکہ جلد پر موجود نقصان پہونچانے والے تمام جراثیم سے چھٹکارا مل جائے ۔ اس کے علاوہ نیم کے پتوں کا پانی آپ کے لئے بہترین ’’ اسکن ٹونر ‘‘ ثابت ہوسکتا ہے ۔ روزانہ رات میں سونے سے پہلے نیم کے پانی میں روئی بھگوکر چہرہ صاف کرنا بے حد فائدہ مند ہے ۔ اس سے داغ ، دھبوں ، کیل ، مہاسو ںاور جھائیوں کا خاتمہ ہوجاتا ہے اور آپ کی جلد دلکش اور چمکدار نظر آتی ہے ۔ نیم صرف چہرے کی خوبصورتی کیلئے ہی نہیں بلکہ بالوں کی نشونما میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے ۔ اس کا پانی بالوں کو گرنے سے روکتا ہے اور خشکی کا بھی خاتمہ کردیتا ہے ۔ اس کے پتوں کو ابالنے کے بعد پیس کر بھی استعمال کرسکتے ہیں اور اس کا طریقہ بھی آسان ہے ۔ نارنگی کے چھلکوں کے ساتھ نیم کے پتے ابال کر پیس لیں اور اس میں دہی ، شہد اور دودھ شامل کرکے آمیزہ بنالیں ۔ اس آمیزے کو ہر طرح کی جلد پر بے دھڑک استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ ہفتے میں تین بار اسے استعمال کرنے سے داغ دھبوں اور دانوں کا خاتمہ ہوتا ہے اور چہرے کی خشکی اور اضافی تیل بھی متوازن صورت اختیار کرلیتے ہیں ۔ اسی طرح بالوں کی خشکی اور روکھا پن دور کرنے کیلئے بھی مختلف ترکیبیں استعمال کی جاسکتی ہیں ۔ مثلاً نیم کے پتوں کو ابال کر پیس لیں اور شہد ملاکر بالوں پر لگائیں ۔ یہ آمیزہ قدرتی کنڈیشنر کا کام کرے گا ۔
بیج اور تیل : قدیم آیورویدیک کے علاوہ جدید طب بھی نیم کے فوائد کی معترف ہے اور آج بھی ہزاروں طرح کی دوائیں مثلاً سردرد ، کان درد ، بخار ، زخم ، قوت مدافعت بڑھانے والی اور جلے ہوئے زخموں کی دواؤں میں خاص طور پر استعمال ہوتا ہے ۔ نیم کے تیل اور بیجوں کے مفید اجزاء کا بیوٹی پروڈٹکٹس میں بھی استعمال عام ہے اور خواتین قدرتی طور پر نیم کے پتوں سے فائدہ اٹھانے کے ساتھ ساتھ نیم کی خصوصیات سے بھرپور کاسمیٹکس کا انتخاب بھی کرسکتی ہیں ۔

مولی خوراک ہضم کرنے میں معاون
مولی ایسی سبزی ہے جسے عموماً ہر شخص پسند کرتا ہے اور اسے بڑے شوق سے کھایا جاتا ہے ۔ یہ سرخ اور سفید دو قسم کی ہوتی ہیں اور دنیا میں ہر جگہ پائی جاتی ہیں۔ مولی خوراک ہضم کرنے میں تو مدد دیتی ہے مگر خود دیر میں ہضم ہوتی ہے ۔ مولی کے ساتھ اس کے پتے کا استعمال اسے ہضم کردیتا ہے ۔ اس لئے مولی کے ساتھ اس کا پتا ضرور کھانا چاہئے ۔ اس کے استعمال سے چہرے کی رنگت نکھر جاتی ہے ۔ مولی نہار منہ اور غذاء سے پہلے نہیں کھانی چاہئے ۔ اور رات کے وقت بھی استعمال نہیں کرنی چاہئے ۔ سلاد کے طور پر اسے دوپہر کو کچا کھانا مفید رہتا ہے ۔ مولی کو کاٹ کر اس پر نمک لگاکر کھائیں ۔ بے حد لذیذ معلوم ہوگی ۔ اس کا استعمال جگر کی خرابی میں بہت ہی مفید ہوتا ہے ۔ مولی کے پتوں کا عرق نکال کر اس میں شکر ملاکر کھانے سے یرقان کا مرض دور ہوجاتا ہے ۔ مسوڑھوں کے امراض سے شفا ہوگی ۔ اور دانت بھی مضبوط ہوں گے ۔ ایک ماشہ مولی کو نمک ، شہد میں لگاکر چٹانے سے دمہ بالکل ختم ہوجائے گا ۔ روز مولی کا استعمال کریں پرانی کھانسی کو شفا ہوگی ۔ مولی کو سرد مزاج لوگ کم سے کم استعمال کریں ۔ اس میں فاسفورس ، کیشلیم ، وٹامن سی اور فولادزیادہ مقدار میں ہوتا ہے ۔