مطالعہ کی عادت ترک کرنے سے ذہن کند ہوجاتا ہے اور آپ کسی بھی مسئلہ کا حل دریافت کرنے میں شاید ناکامی محسوس کریں گی ۔ اس تیز رفتار زمانے سے ہم آہنگ ہونے کیلئے مطالعہ ہی اہم ذریعہ ہے جس سے آپ گھر کے باہر اور بیرونی ممالک میں ہونے والی سماجی ،معاشرتی ، معاشی سیاسی اور دیگر تبدیلیوں سے واقف ہوپائیں گی۔ جب تک آپ کی معلومات میں اضافہ نہیں ہوگا تب تک آپ اپنے بچوں کی صحیح طورپر تربیت بھی نہیں کرپائیں گی۔ آپ کا مطالعہ جتنا وسیع ہوگا اتنا ہی آپ بہتر طریقہ سے اپنی اولاد کی تربیت کرپائیں گی ۔ کتابوں کو تنہائی کا دوست کہا گیا ہے جبکہ انٹرنیٹ تفریح کا سامان ہے۔ایسی خواتین بھی ہیں جنہوں نے مختلف اخبارات ، رسالہ میگزین اور دیگر کتابوں کا مطالعہ کرتے ہوئے اپنی معلومات میں نہ صرف اضافہ کیا بلکہ انہیں اس مطالعہ کے باعث ، پریشانی کے وقت مدد بھی ملی ۔ اس لئے پڑھنے لکھنے کیلئے عمر کی کوئی قید نہیں ہے ۔ پکوان کی کتابیں پڑھ کر آج کئی خواتین ذائقہ دار اور لذیذ پکوان بنانے میں ماہر بن چکی ہیں۔ یہ سب مطالعہ کی وجہ سے ہی ممکن ہوا ہے۔ خواتین کو چاہئے کہ وہ روزانہ نصف گھنٹہ مطالعہ کیلئے مختص کریں پھر دیکھیں کہ آپ کی معلومات میں کتنا اضافہ ہوگا اور آپ اپنی اولاد کی کس طرح تربیت کرپائیں گی۔