خواتین فٹبالرزکی جنسی ہراسانی ، تحقیقات کا حکم

کابل ۔5 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام ) افغانستان کے صدر اشرف غنی نے ویمنز فٹبال ٹیم کی جانب سے جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے دعویٰ پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے فوری طور پر معاملے کی تحقیقات کا اعلان کردیا ہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے ’گارجین‘ نے اپنی خبر میں دعویٰ کیا تھا کہ افغانستان کی فٹبال فیڈریشن کے صدر سمیت اعلیٰ عہدیداروں نے خواتین فٹبال ٹیم کی اراکین کو جنسی طور پر ہراساں کیا۔ ملک کے اٹارنی جنرل سے ملاقات کے بعد افغان صدر نے کہا کہ یہ تمام افغانیوں کے لیے بڑا دھکا ہے۔ مرد و خواتین ایتھلیٹس سے کسی بھی قسم کا خراب رویہ ناقابل برداشت ہے لہٰذا میں نے اٹارنی جنرل سے کہا ہے کہ وہ معاملے کی مکمل اور جامع تحقیقات کریں۔گارجین نے اپنی خبر میں دعویٰ کیا تھا کہ ویمنز فٹبال ٹیم سے منسلک ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ فٹبالرز کو ناصرف افغانستان میں فٹبال فیڈریشن کے ہیڈ کوارٹر بلکہ رواں سال فروری میں اردن میں منعقدہ تربیتی کیمپ میں بھی جنسی طور پر ہراساں کیا گیا۔ مذکورہ خبر میں سابق افغان کپتان خالدہ پوپل نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ ٹیم کے مرد عہدیدارخواتین کھلاڑیوں سے زبردستی کرتے ہیں۔ افغانستان فٹبال فیڈریشن کے سیکریٹری جنرل سید علی رضا آقا زادہ نے ان الزامات کو من گھڑت قرار دیا تھا لیکن اولمپک کمیٹی کے صدر حفیظ اللہ ولی رحیمی نے ان انکشافات کو درست قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس طرح کے الزامات نئے نہیں ہیں۔ حفیظ اللہ نے کہا کہ فیڈریشنز کے سربراہان، ٹرینرز اور ساتھی کھلاڑیوں کی جانب سے ہمیشہ سے ہی ہراساں کیا جاتا رہا ہے، ہمیں ماضی میں بھی شکایات موصول ہوتی رہی ہیں اور ان حقائق کو جھٹلایا نہیں جا سکتا۔ افغان صدر نے ان الزامات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر محض الزامات کو دیکھتے ہوئے لوگ اپنی بیٹیوں اور بیٹوں کو کھیلوں کی جانب بھیجنے سے روک سکتے ہیں تو پھر ہمیں فوری طور پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، میں جنسی طور پر پراساں کرنے کو کسی طور پر برداشت نہیں کروں گا۔ دنیا کی کوئی طاقت ہمارے بچوں کو زیادتی کا نشانہ نہیں بنا سکتی اور اس طرح کے واقعات سے نمٹنے کیلیے ہماری اسپورٹس فیڈریشنز میں باقاعدہ فریم ورک موجود ہے۔