خواتین شادی کے بعد اپنی تعلیم جاری رکھیں

خواتین کو ہر معاشرے میں اپنے حقوق سے محرومی کا سامنا رہتا ہے آزاد تو دور کی بات انہیں تعلیم کے حصول کیلئے بھی مردوں کی اجازت کا محتاج ہونا پڑتا ہے۔ہمارے معاشرے میں ہزاروں ایسی لڑکیاں ہیں جن کی شادی ان کی تعلیم حاصل کرنے کے دوران ہوجاتی ہے اور پھر تعلیم حاصل کرنے کی اجازت اس لئے نہیں دی جاتی کہ گھریلو معاملات نظر انداز ہوں گے حالانکہ ایک پڑھی لکھی عورت ہی ایک اچھا گھر ترتیب دے سکتی ہے اور بچوں کی اچھی پرورش کرتی ہے۔شادی کے بعد یہ حق حاصل ہونا چاہئے کہ وہ اپنی ادھوری تعلیم کو مکمل کرسکیں۔ ہمارے معاشرے میں اکثر لڑکیوں کے والدین کی شادی بی اے کے فورا بعد کردیتے ہیں اور شادی کے بعد ان کا رزلٹ آتا ہے ان میں سے جن لڑکیوں کی شادی امتحانات سے پہلے ہوجاتی ہے

انہیں امتحان تک چھوڑنا پڑتا ہے یوں ان کا تعلیمی سلسلہ ہمیشہ کیلئے منقطع ہوجاتا ہے ۔ سچ تو یہ ہے کہ گھر صرف عورت سے سجتا بھی ہے اور چلتا بھی ہے اور اللہ تعالی نے عورت کے اندر یہ خوبی پیدا کی ہے کہ وہ گھر کو خوبصورت چیزوں سے آراستہ کرنے کے ساتھ ساتھ گھر کو جنت کا نمونہ بنادے ۔ بہت سی ایسی مثالیں ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ شادی کے بعد بھی تعلیم جاری رکھنے سے گھریلو حالات بالکل ٹھیک رہتے ہیں سسرال والوں کے ساتھ کسی قسم کا لڑائی جھگڑا نہیں ہوتا اور نہ ہی شوہر کے ساتھ کوئی چپقلش پیدا ہوتی ہے۔ وقت گذرنے کے ساتھ حالات ایسے ہوگئے ہیں جس سے مصروفیات بھی بڑھ گئی ہیں لیکن اس طرح کی طالبات معاشرے کیلئے ایک روشن شمع کی مانند ہیں ۔ جو بچے بھی سنبھالتی ہیں اور تعلیم کا سلسلہ بھی جاری رکھتی ہیں۔