مہنگائی نے آج کل خواتین کو کافی پریشان کر رکھا ہے ‘ گرہست خاتون کفایت شعاری کو ترجیح دیتی ہیں وہ چاہتی ہیں کہ کم سے کم خرچ میں گھر چلے تاکہ بچت کی رقم سے مستقبل کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنایا جاسکے ۔ یقیناً مہنگائی کے سبب خواتین کو گھر کا بجٹ متوازن رکھنا کافی مشکل ہوچکا ہے ۔
اس لئے خواتین کوچاہئے کہ وہ اپنے بجٹ کے لحاظ سے ہفتہ بھر کا منصوبہ تیار کرلے ‘ صبح ناشتہ میں کیا ہونا چاہئے ‘دوپہر اور شام کے کھانے کیلئے کیا پکانا چاہئے عموماً گھروں میں یہ دیکھا جارہا ہے کہ صبح کا ناشتہ پوری ‘ دوسہ ‘ اڈلی وغیرہ سے ہورہا ہے جو کہ باہر سے تیار آرہا ہے جبکہ یہ صحت کیلئے مضر ہی رہتا ہے ۔ اگر اتفاقاً کوئی مہمان گھر آجائیں تو باہر سے ریڈی میڈ کھانا فیملی پیاک کی شکل میں منگوایا جارہا ہے جس کیلئے کافی روپئے خرچ ہوتے ہیں اگر یہی اشیاء گھر میں تیار کر کے مہمانوں کی ضیافت کی جائے تو کافی بچت ہوسکتی ہے ۔ چائے ‘ہوٹلوں سے منگوائی جاتی ہے جبکہ یہ گھر میں آسانی سے تیار ہوسکتی ہے ۔ خواتین کو چاہئے کہ وہ اس طرح کے کلچر کی قطعی پذیرائی نہ کریں بلکہ اسے جڑ پیڑ سے ختم کرنے کی کوشش کریں ۔ گھر میں کھانے پینے کی اشیاء تیار کرنے میں یقیناً تھوڑی سے محنت ضرور ہوتی ہے لیکن اس سے گھر کا بجٹ متوازن رہتا ہے ‘ ورنہ اس میں گڑبڑ یقینی ہے ۔