محمد فیاض الدین
خلائی سائنس میں ہندوستان کی ترقی مثالی ہے۔ 1999 سے ہمارے ملک نے پی ایس ایل وی سیریز کے تحت خلائی سائنس میں متعدد کامیابیاں حاصل کی ہیں اور اب تک ہمارے خلائی تحقیقی ادارہ اسرو (انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (ISRO نے 19 ممالک کے 40 مصنوعی سیاروں کو خلاء میں بھیجا ہے۔ اس طرح کمرشیل بنیادوں پر مصنوعی سیاروں کو خلاء میں بھیجنے کے شعبہ میں بھی ہندوستان نے غیر معمولی جست لگائی ہے۔ PSLVC23 کو کامیابی سے خلاء میں داغنے کے ساتھ ہی ہندوستان نے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ کمرشیل اسپیس لانچ مارکٹ کے چند اہم ممالک کی فہرست میں شامل ہے اور اس پرکشش عالمی مارکٹ کا بھرپور فائدہ اٹھارہا ہے۔
خلائی سائنس کے شعبہ میں ہندوستان کی کامیابی کا سہرا اسرو کے سائنسدانوں کو جاتا ہے جو رات دن محنت کرتے ہوئے اپنے ملک کو خلائی سائنس کے میدان میں آگے بڑھانے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھ رہے ہیں۔ جہاں تک PSLV-C23 کے خلاء میں کامیابی سے داغے جانے کا سوال ہے جنوبی ریاست آندھرا پردیش کے سری ہری کوٹہ سے یہ راکٹ خلاء میں چھوڑا گیا۔ PSLV-C23 کے ذریعہ چار ممالک فرانس، جرمنی، کینیڈا اور سنگاپور کے سٹیلائٹس بھی خلاء میں روانہ کئے گئے۔ سب سے اچھی بات یہ ہے کہ پی ایس ایل وی نے مذکورہ چاروں ممالک کے تمام سٹیلائٹس کو بڑی کامیابی کے ساتھ مدار میں چھوڑ دیا۔ جن غیر ملکی مصنوعی سیاریوں کو خلاء میں بھیجا گیا ہے ان میں فرانس کا 714 کیلو گرام والا سیاٹ۔ 7، جرمن کے 14 کیلو وزنی اے آئی ایس اے ٹی، کینیڈا کے 15 کیلو وزنی کے حامل این ایس ایل ایس 7.1 (سی اے این ایکس۔ 4) اور این ایل ایس 72 (سی اے این۔ ایکس۔ 5) اور سنگاپور کے سات کیلو وزنی وی ایل او ایکس شامل ہیں۔
PSLV-C23 کو خلاء میں داغے جانے کے موقع پر موجود وزیر اعظم نریندر مودی نے اس کامیابی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سے خلائی سائنس میں ہندوستان کی ترقی کامیابی و کامرانی کی توثیق ہوئی ہے۔ آپ کو بتادیں کہ PSLV-C23 پہلے صبح 9 بجکر 49 منٹ پر خلاء میں داغا جانے والا تھا لیکن خلاء میں موجود ملبہ سے سٹیلائٹس کے امکانی تصادم سے بچنے کے لئے اس کے داغے جانے کے وقت میں 3 منٹ کا اضافہ کیا گیا۔ یہ راکٹ سری ہری کوٹہ کے ششی دھون اسپیس سنٹر کے پہلے لانچ پیاڈ سے بڑی کامیابی کے ساتھ خلاء میں داغا گیا۔ اسرو کے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ اس کی پولار سٹیلائٹ لانچ وہیکل PSLV-C23 نے فرانس، جرمنی، کینیڈا اور سنگاپور کے پانچوں مصنوعی سیارچوں (سٹیلائٹس) کو خلاء میں داغے جانے کے بعد 17 اور 19 منٹ کے وقفہ سے ان کے مطلوبہ مدار میں داخل کردیا۔ واضح رہے کہ اس راکٹ کے ذریعہ فرانس کا جو 714 کیلو وزنی SpaT-2 ERATH OBSERVTION SATTELITE خلاء میں چھوڑا گیا ہے وہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
یہ سٹیلائٹ خلاء سے زمین پر یہ صرف تصاویر روانہ کرے گا بلکہ زمین میں ہونے والی تبدیلیوں، موسمی حالات وغیرہ کے بارے میں بھی چوکس کرنے میں اہم رول ادا کرے گا۔ دوسری طرف نریندر مودی نے وزیر اعظم کی حیثیت سے سری ہری کوٹہ کے ششی دھون اسپیس سنٹر کے دورہ کے موقع پر نہ صرف سائنسدانوں سے ملاقات کی بلکہ نوجوان اور قابل ترین سائنسدانوں سے مل کر حوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے اس موقع پر اسرو کے سائنسدانوں پر زور دیا کہ جنوبی ایشیائی ممالک (سارک ممالک) کے لئے سٹیلائٹ لانچ کریں تاکہ ہندوستان کے تمام پڑوسی ممالک اس کی عصری ٹکنالوجی صلاحیتوں سے بھرپور استفادہ کرسکیں۔ مودی کے مطابق اگر ہندوستانی سائنسداں سارک ممالک کے لئے سٹیلائٹ تیار کرتے ہوئے اسے خلاء میں روانہ کریں گے تو یہ سٹیلائٹ سارک ممالک کو ہندوستان کا تحفہ ہوگا۔ مودی کے مطابق اس مجوزہ سٹیلائٹ کے ذریعہ سارک ممالک کو جن میں پاکستان، بنگلہ دیش، سری لنکا، افغانستان، نیپال، مالدیپ اور بھوٹان شامل ہیں۔ انہیں فاصلاتی تعلیم، ٹیلی میڈیسن اور زرعی معلومات جیسی سہولتیں حاصل ہوں گی۔
مودی نے PSLV-C23 کے لانچ کے موقع پر اپنے خطاب میں اپنشدوں کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ انسانی ترقی کی کہانی اب اپنشد سے سٹیلائٹس تک پہنچ گئی ہے۔ مودی نے ہندوستانی سائنسدانوں کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ان لوگوں نے ایک ایسے وقت خلائی سائنس کو فروغ دینے کا بیڑا اٹھایا جب ہمارے ملک میں کسی قسم کے وسائل تک موجود نہیں تھے۔ راکٹ سیکلوں کے ذریعہ خلائی اڈہ پر منتقل کی گئی تھیں۔ اس موقع پر مشن کنٹرول روم میں چیف منسٹر آندھرا پردیش مسٹر این چندرا بابو نائیڈو ریاستی گورنر ای ایس ایل نرسمہن مرکزی وزیر وینکیانائیڈو اور دوسرے موجود تھے۔ آپ کو بتادیں کہ فرانس کا Spo7-7 سٹیلائٹ یوروپین اسپیس ٹکنالوجی کمپنی ایئر بس ڈیفنس اینڈ اسپیس تیار کی ہے جبکہ جرمن کا AISAT سٹلائٹ کی عالمی سطح پر سمندری ٹریفک نگرانی نظام پر توجہ مرکوز رہے گی۔ یہ جرمن کا نینو۔ سٹیلائٹ کلاس میں پہلا DLR ہے۔ بہرحال مذکورہ پانچوں سٹیلائٹس اسرو کے کمرشیل شعبہ ANTRIX کی جانب سے طئے پائے معاہدہ کے تحت خلاء میں روانہ کئے گئے ہیں۔ اسرو نے اب تک جن 19 ممالک کے سٹیلائٹس خلاء میں روانہ کرنے کا اعزاز حاصل کیا ہے
ان میں الجیریا، ارجنٹینا، آسٹریا، بلجیم، کینیڈا، ڈنمارک، فرانس، جرمنی، انڈونیشیاء، اسرائیل، اٹلی، جاپان، کوریا، لکژمبرگ، سنگاپور، سوئٹزرلینڈ، ہالینڈ، ترکی اور برطانیہ شامل ہیں۔ ان ممالک کے سٹیلائٹس خلاء میں روانہ کرنے سے ہندوستان کے بیرونی زرمبادلہ کے دفاتر میں خاطر خواہ اضافہ ہو رہا ہے۔نریندر مودی نے کہا کہ سارک مصنوعی سیارہ ہندوستان کے تمام پڑوسی ممالک کو مکمل درجہ کے ایپلی کیشنس اور سرویس فراہم کرسکتا ہے۔ انہوں نے خلائی تحقیق کی ہندوستانی تنظیم اسرو سے کہا کہ وہ اپنے سٹیلائٹس اساس سرگرمیوں کو وسعت دے تاکہ یہ پورے جنوبی ایشیاء پر حاوی ہوسکے۔ انہوں نے ہندوستان کو خود کفیل خلائی طاقت بنانے پر ہندوستان کے خلائی سائنسدانوں کی ستائش کی۔ ہندوستان کو فخر ہے کہ اس کا خلائی پروگرام دیسی ساختہ ہے اور ہندوستان نے عالمی رکاوٹوں کے باوجود اسے تیار کیا ہے۔ نریندر مودی نے کہا کہ بہت سوں کو یہ غلط فہمی ہے کہ خلائی ٹکنالوجی اعلیٰ اور متمول طبقہ کے لئے ہے اس کا عام آدمی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ حالانکہ خلائی ٹکنالوجی کا بنیادی طور پر عام آدمی سے تعلق ہے۔ تبدیلی لانے والے وسیلہ کی حیثیت سے خلائی ٹکنالوجی عام آدمی کی زندگی میں تبدیلی لاسکتی ہے۔ نریندر مودی نے کہا کہ خلا بظاہر دور دکھائی دیتا ہے لیکن آج یہ ہماری زندگی کا اٹوٹ حصہ ہے۔ سٹیلائٹ ٹکنالوجی سے آفات سماوی روکنے میں اہم حصہ ادا کررہی ہے۔ فایلن طوفان کی سٹیلائٹ کی مدد سے پہلے سے خبر دی گئی اور اس کی وجہ سے بے شمار انسانی زندگیاں بچائی گئیں۔