خراب حالات

ایک ناکام مضمون نگار درخواستیں اور خط لکھنے میں ماہر تھے۔ ایک بزرگ ان کے پاس گئے اور کہا کہ صدر صاحب کے نام میری طرف سے خط لکھو اور انہیں میری حالت سے آگاہ کرو۔ خط لکھنے کے بعد مضمون نگار نے بزرگ کو خط پڑھ کر سنایا۔ سن کر وہ رونے لگے۔ مضمون نگار نے حیرت سے پوچھا:’’باباجی! کیا بات ہے؟‘‘ بزرگ بولے:’’بیٹا! مجھے خود معلوم نہیں تھا کہ میرے حالات اتنے خراب ہیں۔ ‘‘
ایک راہ گیر
ایک راہ گیر،میرا خیال ہے کہ میں نے پہلے بھی کہیں آپ کا چہرہ دیکھا ہے۔ دوسرا راہ گیر، آپ کو غلط فہمی ہوئی ہے کیونکہ میں اپنا چہرہ اپنے ساتھ رکھتا ہوں۔
مریض ڈاکٹر سے
مریض :ڈاکٹر صاحب میرے دونوں کان بند ہو گئے ہیں اور سن بالکل نہیں سکتا۔ ڈاکٹر: آپ کی عمر کتنی ہے؟ مریض :نوے سال۔ ڈاکٹر: آپ نے بہت کچھ سن لیا‘ اب آپ کو مزید سننے کی ضرورت نہیں ہے۔
استاد شاگرد سے
استاد: (شاگرد سے) اورنگ زیب کی وفات کے بعد کیا ہوا؟ شاگرد: اسے بڑی شان و شوکت سے دفن کیا گیا۔ استاد: نالائق۔ شاگرد: (ذرا سوچ کر) ہاں جناب اب یاد آیا۔ پہلے تو اسے غسل دیا گیا ہو گا۔
خریدار
خریدار: کیا آپ کے پاس کوئی استری برائے فروخت ہے۔ دکاندار: (بگڑتے ہوئے) ارے احمق کیا دکانوں پر بھی استریاں فروخت ہوتی ہیں۔ خریدار: جناب میں دھوبی ہوں۔ مجھے لوہے کی استری کی ضرورت ہے۔ (استری ہندی میں بیوی کہ کہتے ہیں)۔
پیریڈ
پروفیسر نے ایک لڑکے سے کہا؟ تم ہر روز پہلے پیریڈ میں دس منٹ دیر سے کیوں آتے ہو؟ لڑکے نے جواب دیا’’سر میں تو وقت پر پہنچنے کی کوشش کرتا ہوں مگر مجبوری یہ ہے کہ گرلز کا کالج دس منٹ دیر سے کھلتا ہے۔