خانگی اسکول فیس میں تخفیف کے لیے ’ سونو سانگ ‘ وائرل

حکومت کی خاموشی پر اولیائے طلبہ اور سرپرستوں کا اقدام
حیدرآباد۔31اگسٹ (سیاست نیوز) حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے اولیائے طلبہ و سرپرست جو ریاست کے خانگی اسکولو ں میں فیس کو باقاعدہ بنانے کے لئے مطالبہ کرتے ہوئے مہم چلا رہے ہیں اور حکومت کی اس جانب توجہ مبذول کروانے کی کوشش کر رہے ہیں نے اپنے احتجاج کے طور پر حکومت اور چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی جانب سے اختیار کردہ خاموشی پر وائرل ’’سونو سانگ‘‘ تیار کیا ہے اور شائد اس سونو سانگ کی زبان حکومت اور محکمہ تعلیم کو سمجھ میں بھی آگئی کیونکہ سوشل میڈیا پر جاری کئے گئے اس گانے کے اندرون دو یوم محکمہ تعلیم کی جانب سے فوری احکام جاری کرتے ہوئے تمام خانگی اسکولوں کو نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ تمام اسکول اپنے گذشتہ دو تعلیمی سال 2015-16‘ 2016-17کے فیس کے حسابات اور تفصیلات محکمہ تعلیم کو پیش کریں تاکہ فیس کو باقاعدہ بنانے کے عمل میں تیزی لائی جا سکے۔ بتایا جاتا ہے کہ ریاستی حکومت کی جانب سے خانگی اسکولوں کی فیس کو باقاعدہ بنانے کے اقدامات کی ہدایت دی جا چکی ہے لیکن اس کے باوجود متعدد وجوہات کی بناء پر یہ ممکن نہیں ہو پا رہا ہے مگر اب جبکہ والدین و سرپرست سوشل میڈیا کے ذریعہ حکومت اور چیف منسٹر کو نشانہ بنانے لگے ہیں تو محکمہ تعلیم نے فیس کو باقاعدہ بنانے کے عمل میں تیزی لانی شروع کردی ہے اور آج ہی تمام اسکولوں کوہر ضلع میں نوٹس جاری کرتے ہوئے فیس کی مکمل تفصیلات کی فراہمی کی ہدایت جاری کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔ حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے اولیائے طلبہ و سرپرستوں کی تنظیم کی جانب سے تیار کئے گئے احتجاجی گانے میں دہلی حکومت کی تعلیمی پالیسی اور فیس بازادائیگی اسکیم کے حوالے دیئے جانے کے ساتھ ساتھ حکومت تلنگانہ کے اعلان کے جی تا پی جی مفت تعلیم پر عمل آوری کے متعلق استفسار کیا گیا ہے کہ آخر اس منصوبہ کا آغاز کب ہوگا؟ اس گانے میں ریاست کے سرکاری اسکولوں کی حالت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے اور خانگی اسکولوں کے انتظامیہ پر فیس کی لوٹ کھسوٹ کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے فوری طور پر فیس کو باقاعدہ بنانے کے اقدامات کئے جانے چاہئے اور خانگی اسکولوں کو کنٹرول کیا جانا چاہئے ۔ گانے میں اب تک کئے گئے احتجاجی مظاہروں اور پوسٹ کارڈ روانہ کرتے ہوئے کئے گئے احتجاج کا بھی حوالہ دیا گیا اور استفسار کیا گیا کہ حکومت اولیائے طلبہ اور سرپرستوں کے اس مسئلہ پر کب حرکت میں آئے گی اور کب اس مسئلہ کی یکسوئی کو ممکن بنایا جائے گا۔اس گانے کے سوشل میڈیا پر آنے کے فوری بعد محکمہ تعلیم میں ہلچل پیدا ہوچکی ہے اور تعطل کا شکارفیس کو باقاعدہ بنانے کے عمل میں تیزی لانے کے لئے اقدامات شروع کئے جا چکے ہیں۔