خانگی اسکولوں کیلئے نئے مسائل

کے این واصف
سعودی عرب سے خارجی باشندوں کی مسلسل نقل مکانی کے منفی اثرات مملکت کی مارکٹ پر ایک عرصہ سے صاف نظر آرہے ہیں۔ ریٹیل بازار پر ویرانی سی چھائی ہوئی ہے۔ حتیٰ کہ بقالے اور چھوٹی چھوٹی رسٹورنٹس کے کاروبار تک بری طرح متاثر ہیں۔ ان حالات کے اثرات یہاں کے خانگی اور سفارت خانوں کی سرپرستی میں چلنے والے اسکولز پر پرے ہیں۔ ایک تو ہزاروں طلباء اسکول کی واجب الادا فیس دیئے بغیر یہاں سے چلے گئے جس سے مملکت کے تمام خانگی اسکولس کو ہونے والے نقصان کا تخمینہ کروڑہا ریال بنتا ہے۔ اس کے علاوہ ہماری ایمبسی کی سرپرستی میں چلنے والے اسکولس میں ان اسکولس کی انتظامی کمیٹیوں کے اراکین کے غلط فیصلوں، بدنیتی اور کرپشن کی وجہ سے ان اسکولس کو لاکھوں ریال کے نقصان ہونے کی اطلاع بھی ہے۔ یہ کثیر رقم ہندوستانی افراد کے محنت کی کمائی تھی۔
مملکت میں چلنے والے لائنسس یافتہ خانگی اسکولس کے لیے اس ہفتہ ایک بری خبر آئی۔ پچھلے دنوں یہاں کے مقامی اخبارات میں مملکت کے وزیر تعلیم کے حوالے سے ایک خبر شائع ہوئی۔ جو اس طرح تھی۔ سعودی وزیر تعلیم احمد العیسیٰ نے سعودی عرب کے تمام کمشنریوں اور تحصیلوں میں قائم جملہ نجی اور سرکاری اسکولوں کو اپنے یہاں سعودی ملازم تعینات کرنے کا حکم دیا۔ وزیر تعلیم نے مملکت بھر میں موجود تعلیمی اداروں کو تحریری ہدایت جاری کرکے توجہ دلائی کہ سعودی وزارت تعلیم نجی اور غیر ملکی اسکولوں میں زیر تعلیم اپنے طلباء طالبات کے اندر حب الوطنی کو فروغ دینا چاہتی ہے۔ علاوہ ازیں غیر ملکی اساتدہ کے اثرات کے باعث قومی رجحانات کے منافی سرگرمیوں سے نجی اور غیر ملکی اسکولوں کو باز رکھنا چاہتی ہے۔ کئی اسکولوں میں یہ دیکھا گیا ہے ان کے اساتذہ اپنے یہاں ایسے پروگرامس کر رہے ہیں جو قومی رجحانات سے میل نہیں کھاتے۔ وزارت تعلیم نے واضح کیا کہ نجی اور غیر ملکی اسکولوں کا تعلیمی اور انتظامی عملہ سعودیوں پر مشتمل ہونا چاہئے۔ وزارت نے تعلیمی عمل کو بہتر بنانے اور اس میں استحکام لانے کے لیے 5 نکاتی فارمولا جاری کیا ہے۔ وزارت نے تمام اسکولوں کو تاکید کی ہے کہ وہ طلباء و طالبات کے ذہنوں میں حب الوطنی کو فروغ دیں۔ تعلیمی اقدار پر توجہ مرکوز کریں۔ معاون پروگرام اور آگہی سرگرمیوں کا اہتمام کریں۔ نجی اور غیر ملکی اسکولوں میں غیر نصابی سرگرمیوں کی نگرانی اور جملہ دفتری امور انجام دینے کے لیے سعودی تعینات کریں۔ پرنسپل، سکریٹری، اسٹوڈنٹ، گائیڈ، دفتری کارکن اور نصابی سرگرمیوں کے انچارج کی اسامیاں سعودیوں کو دیں۔ ایسی تمام آسامیان جنہیں سعودیوں سے پر کیا جاسکتا ہے تعلیمی سال کے پہلے سمسٹر کے اختتام تک سعودیوں سے پرکردی جائیں۔ نجی اور غیر ملکی اسکولوں کو جاری کئے جانے والے ویزوں کی کا رروائی پر نظر ثانی کی جائے۔ کوئی بھی ویزا اس وقت تک جاری نہ کیا جائے تاوقتیکہ اس اسامی کے لیے انہیں سعودی ملازم نہ مل رہا ہو۔ وزارت تعلیم نے نجی اور غیر ملکی اسکولوں سے مذکورہ امور کی پابندی کرانے اور تعمیل کی نگرانی کے لیے کمیٹیاں تشکیل دینے کے احکام جاری کردیئے۔ وزارت تعلیم نے یہ ہدایت بھی جاری کی ہے کہ جو اسکول ان ہدایت کی پابندی نہ کریں ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ جاری سمسٹر کے اختتام سے قبل مکمل رپورٹ وزارت تعلیم کے ماتحت نجی تعلیم کی ایجنسی کو پیش کرنے کی ہدایت دی گئی۔
کچھ عرصہ قبل جدہ ایوان صنعت و تجارت میں تعلیمی امور کے سربراہ کے حوالے سے ایک رپورٹ شائع ہوئی جس میں کہا گیا تھا کہ وزارت محنت و سماجی بہبود کی جانب سے سعودائزیشن کے موثر مشن کے باوجود نجی اسکولوں کے 60 فیصد اساتذہ اب بھی غیر ملکی ہیں۔ الوطن اخبار نے اس کی تفصیلات جاری کی ہیں۔ جدہ ایوان صنعت و تجارت میں نجی تعلیم کمیٹی کے سربراہ نے واضح کیا کہ نجی اسکولوں میں کثیر تعداد میں غیر ملکی اساتدہ کی مودگی کا اصل سبب سعودی اساتذہ کا نہ ملنا ہے۔ خاص طور پر سائنسی مضامین پڑھانے کے لیے سعودی اساتذہ نہیں مل رہے ہیں۔ انہوںن ے یہ بھی کہا کہ غیر ملکی طلبہ کے سعودی عرب سے نکلنے کے باوجود نجی اسکولوں میں بہت زیادہ اثر نہیں پڑا۔ 10 فیصد تک ہی غیر ملکی طلباء نے مملکت کو خیر باد کہا۔ ایوان تجارت کے عہدیدار نے بتایا کہ انٹرنیشنل اسکول زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ ان کے ہیاں 30 فیصد سے زیادہ طلباء رخصت ہوگئے ہیں۔ ترجمان نے بتایا کہ نجی اسکولوں کی مالیاتی ذمہ داریاں مسلسل بڑھ رہی ہیں۔ اساتذہ اقامون کی تجدید فیس سے نجی اسکول متاثر ہورہے ہیں۔علاوہ ازیں طلباء کے سرپرست تعلیمی فیس میں اضافے سے دوچار ہیں۔ کئی اسکولز بند ہوچکے ہیں اور مختلف اضافوں کے باعث تعلیمی سفر جاری نہیں رکھ سکتے۔ جدہ ایوان تجارت میں نجی تعلیم کی کمیٹی کے چیرمین نے بتایا کہ طلباء کے نجی اسکولوں میں سعودیوں کا تناسب 40 فیصد کے لگ بھگ ہے۔ جبکہ طالبان کے اسکولوں میں سعودائزیشن کی شرح 90 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کرائے کی عمارتوں میں قائم نجی اسکولوں کو کئی بار مہلت دی جاچکی ہے۔ انہیں پہلی فرصت میں اصلاح حال اور ذاتی عمارتوں میں اسکول کھولنے کی تنبیہ کی جاچکی ہے۔ اب یہ مہلت ختم ہوچکی ہے۔ اس طرح کی اسکول بھی اب بند کردیئے جائیں گے۔
ایک قابل فخر ہندوستان
شہر حیدرآباد دکن سے تعلق رکھنے والے انجینئر عبدالحمید صاحب پچھلے ہفتہ 51 سال جیسا طویل عرصہ سعودی عرب میں گزار کر وطن واپس ہوئے۔ وہ پچھلے 35 سال سے ’’الریاض ڈیولپمنٹ اتھاریٹی (ADA) میں خدمات انجام دے رہے تھے۔پچھلے اتوار کو عثمانیہ یونیورسٹی المنائی اسوسی ایشن اور بزم اردو ٹوسٹ ماسٹرز کلب ریاض نے مشترکہ طور پر انجینئر عبدالحمید کے اعزاز میں ایک الوداعی تقریب کا اہتمام کیا۔ اس محفل میں سفارت خانہ ہند کے فرسٹ سکریٹری ڈاکٹر حفظ الرحمن نے بحیثیت مہمان اعزازی شرکت کی۔ محفل کا آغاز انجینئر عزیز الدین کی قرأت کلام پاک سے ہوا۔ ناظم محفل محمد شہباز فاروقی نے اپنے ا بتدائی کلمات کے ساتھ انجینئر عبدالحمید کا مختصرسا تعارف پیش کرتے ہوئے کہا حمید صاحب ایک معزز، دین دار، تعلیم یافتہ اور زمیندار گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم حیدرآباد میں حاصل کی اور NIT ورنگل سے انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی۔ دو سال مانیرو ڈیم کے پروجیکٹ پر کام کیا اور 1977ء میں سعودی عرب منتقل ہوئے۔ ابتداء میں دمام میں آرمکو کے کسی پروجیکٹ پر 6 سال کام کیا۔ 1983ء میں ’’الریاض ڈیولپمنٹ اتھاریٹی‘‘ جیسے باوقار سرکاری ادارے سے وابستہ ہوئے۔
مہمان اعزازی ڈاکٹر حفظ الرحمان نے اس موقع پر مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انجینئر عبدالحمید نے اپنے 40 سالہ قیام کے دوران جب کبھی انڈین ایمبسی اور انڈین کمیونٹی کے افراد نے ان سے کوئی مدد یا تعاون طلب کیا تو انہوں نے بغیر کسی پس و پیش کے ان کے ساتھ بھرپور تعاون کیا۔ وہ سماجی خدمات ہوں یا کوئی اور کارِخیر بڑی خاموشی اور کسی تشہیر کے بغیر کرتے ہیں۔ یہ ان کی شخصیت کا خاص وصف ہے۔ انجینئر حمید کی عادت ہے کہ وہ بات کھری اور بغیر کسی لاگ و لپیٹ کے کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ میرے مخلص دوستوں میں سے ہیں جن کی کمی میں ہمیشہ محسوس کروں گا۔
اس محفل میں انڈین کمیونٹی کے مرد و خواتین کی ایک بڑی تعداد اور ریاض کی مختلف سماجی تنظیموں کے اراکین نے شرکت کی۔ سید وقار الدین حسینی صدر ٹوسٹ ماسٹرز کلب ریاض کے ہدیہ تشکر پر اس محفل کا اختتام عمل میں آیا۔ اسوسی ایشن کی جانب سے ڈاکٹر حفظ الرحمن کے ہاتھوں انجینئر حمید کو یاد گاری مومنٹو پیش کیا گیا۔ تلنگانہ این آر آئیز اسوسی ایشن کے صدر عبدالجبار نے انجینئر حمید کی شال پوشی کی۔
اس محفل میں انڈین کمیونٹی کے مرد و خواتین کی ایک بڑی تعداد اور ریاض کی مختلف سماجی تنظیموں کے اراکین نے شرکت کی۔ سید وقار الدین حسینی صدر ٹوسٹ ماسٹرز کلب ریاض کے ہدیہ تشکر پر اس محفل کا اختتام عمل میں آیا۔ اسوسی ایشن کی جانب سے ڈاکٹر حفظ الرحمن کے ہاتھوں انجینئر حمید کو یاد گاری مومنٹو پیش کیا گیا۔ تلنگانہ این آر آئیز اسوسی ایشن کے صدر عبدالجبار نے انجینئر حمید کی شال پوشی کی۔
knwasif@yahoo.com