خادم الحجاج کو عازمین حج کی بہتر خدمت کا مشورہ

فرائض میں کوتاہی پر کارروائی کا انتباہ، اجلاس سے طیبہ افندی اور پروفیسر ایس اے شکور کا خطاب
حیدرآباد۔11 مئی (سیاست نیوز) حج 2018 ء کے خادم الحجاج کو ہدایت دی گئی کہ وہ عازمین حج کو بہتر سہولتوں کی فراہمی اور ان کی موثر رہنمائی پر توجہ دیں۔ سنٹرل حج کمیٹی کے رکن طیبہ افندی کی صدارت میں منتخب خادم الحجاج کا اجلاس طلب کیا گیا جس میں انہیں عازمین کی خدمت کے سلسلہ میں ضروری ہدایات دی گئیں۔ سنٹرل حج کمیٹی اور ریاستی حج کمیٹی عازمین حج کا خرچ مساوی طور پر برداشت کرتے ہیں لہٰذا ان سے کہا گیا کہ وہ اپنے فرائض کی تکمیل کے سلسلہ میں کوئی کوتاہی نہ کریں۔ اگر کسی خادم الحجاج کی شکایت موصول ہوگی تو اس کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کے علاوہ سفری اخراجات وصول کیے جائیں گے۔ طیبہ افندی نے کہا کہ خادم الحجاج کی روانگی کا مقصد انہیں حج کا موقع فراہم کرنا نہیں بلکہ عازمین حج کی خدمت ہے۔ انہیں چاہئے کہ وہ اپنے حج پر مکمل توجہ دینے کے بجائے عازمین کی خدمت کو اپنا شعار بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ سے 4066 عازمین کے اعتبار سے 20 خادم الحجاج روانہ کیے جارہے ہیں۔ ہر 200 عازمین کے لیے ایک خادم الحجاج کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ 20 خادم الحجاج میں 17 کا قرعہ اندازی کے ذریعہ انتخاب کیا گیا جبکہ 3 میں حج کمیٹی سے 2 اور وقف بورڈ کے ایک ملازم کا انتخاب کیا گیا ہے۔ انہوں نے خادم الحجاج کو مشورہ دیا کہ وہ بہتر سے بہتر خدمت انجام دیں تاکہ تلنگانہ حج کمیٹی اور حکومت کا نام روشن ہو۔ ایگزیکٹیو آفیسر حج کمیٹی پروفیسر ایس اے شکور نے خادم الحجاج کو ان کی ذمہ داریوں سے واقف کرایا۔ اور کہا کہ تلنگانہ حج کمیٹی جاریہ سال خادمین کے لیے خصوصی جیکٹ تیار کررہی ہے۔ تمام خادم الحجاج کو یہ جیکٹ پہننا لازمی رہے گا تاکہ ان کی بآسانی شناخت ہوسکے۔ دیگر ریاستوں میں پہلے سے یہ روایت موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی حکومت کی شرائط کے مطابق عمرہ یا حج کی ادائیگی کے بعد دوبارہ روانگی کی صورت میں ویزا فیس کے طور پر 2000 ریال زائد ادا کرنے ہوں گے۔ چوں کہ تمام خادم الحجاج عمرہ یا حج ادا کرچکے ہیں لہٰذا انہیں اپنے طور پر 2000 ریال ادا کرنے ہوں گے۔ حج کمیٹی یہ بوجھ برداشت نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ خادم الحجاج کے اخراجات سنٹرل اور ریاستی حج کمیٹیاں مساوی طور پر ادا کرتی ہیں۔ سابق میں جس کے خلاف شکایات موصول ہوئیں انہیں نہ صرف بلیک لسٹ کردیا گیا بلکہ محکمہ جاتی کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔ خادم الحجاج نے تیقن دیا کہ وہ فرائض کو بحسن خوبی انجام دیں گے۔