خاتون کی جاسوسی ‘ تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے مرکز کا فیصلہ

نئی دہلی 26 ڈسمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) مرکز نے آج گجرات میں 2009 ء میں ایک نوجوان خاتون کی جاسوسی کے معاملہ کی تحقیقات کیلئے ایک عدالتی تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ الزام ہے کہ چیف منسٹر گجرات نریندر مودی کی ایما پر یہ جاسوسی کی گئی تھی اور مرکز کی جانب سے کمیشن کے قیام کے فیصلے سے ایک تنازعہ پیدا ہوگیا ہے ۔ بی جے پی اور ریاستی حکومت کی جانب سے اس مسئلہ پر اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے مرکزی کابینہ نے کمیشنس آف انکوائری ایکٹ کے تحت اس معاملہ کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے جبکہ مودی حکومت کی جانب سے ایسا ہی ایک کمیشن پہلے سے تحقیقات کر رہا ہے ۔ ایک سرکاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ مرکزی کابینہ نے ایک تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو گجرات اور ہماچل پردیش کے علاوہ مرکزی زیر انتظام علاقہ دہلی میں کسی اختیار کے بغیر ایک خاتون کی جاسوسی کی تحقیقات کرے گا۔ مرکزی کمیشن امکان ہے کہ سپریم کورٹ کے کسی سبکدوش جج کی قیادت میں کام کرے گا اور اس سے کہا جائے گا کہ وہ اندرون تین ماہ اپنی رپورٹ پیش کرے ،

سرکاری ذرائع نے یہ بات بتائی ۔ حکومت گجرات کا ادعا تھا کہ چونکہ اس کی جانب سے پہلے ہی ایک کمیشن قائم کردیا گیا ہے اور تحقیقات جاری ہیں، اس لئے مرکزی کمیشن کی ضرورت نہیں ہے ۔ مرکز نے تاہم گجرات کے اس استدلال کو مسترد کردیا ہے ۔ حال ہی میں یہ انکشاف ہوا تھا کہ اس خاتون کی جاسوسی گجرات کی سرحدات کے باہر بھی کی گئی۔ جاسوسی کا تنازعہ ایک ماہ قبل اس وقت منظر عام پر آیا تھا جب دو نیوز پورٹلس نے نریندر مودی کے قریبی ساتھی اور اس وقت کے وزیر داخلہ امیت شاہ اور دو اعلیٰ پولیس عہدیداروں کے مابین بات چیت کے ٹیپ جاری کردیئے تھے، جن میں ایک خاتون کی جاسوسی سے متعلق بات چیت تھی ۔ اگرچہ اس بات چیت میں مودی کا راست حوالہ نہیں دیا گیا ہے لیکن کہا گیا ہے کہ ’ صاحب ‘ نے اس کی منظوری دی ہے اور پورٹلس کا ادعا ہے کہ چیف منسٹر مودی کی ایما پر ہی یہ جاسوسی کروائی گئی تھی ۔ دو کے منجملہ ایک پورٹل ’غلیل ڈاٹ کام‘ نے ایک دن قبل ہی یہ ادعا کیا تھا کہ اس خاتون پر جاسوسی صرف گجرات تک محدود نہیں تھی بلکہ کرناٹک میں بھی ایسا کیا گیا تھا ۔

اس معاملہ کی تحقیقات کیلئے تجویز وزارت داخلہ نے پیش کی تھی اور اس کا کہنا تھا کہ اس کمیشن کی صدارت سپریم کورٹ کے کسی برسر خدمت یا سبکدوش جج کے ذریعہ کروائی جانی چاہئے ۔ آج کے کابینی فیصلے پر بی جے پی نے الزام عائد کیا کہ حکومت مودی کو دبانے کیلئے سیاسی انتقام پر اتر آئی ہے ۔ راجیہ سبھا میں قائد اپوزیشن ارون جیٹلی نے کہا کہ یہ فیصلہ وفاقی اقدار کے مغائر ہے اور اسے عدالت میں چیلنج کیا جاسکتا ہے ۔ کانگریس لیڈر ڈگ وجئے سنگھ نے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے اور کہا کہ تحقیقات کا پہلے ہی اعلان کردیا جانا چاہئے تھا۔