خاتون کیلئے دوست نے دوست کی جان لے لی

شمس آباد قتل میں ملوث 4 افراد گرفتار،ڈی سی پی پدمجا ریڈی کی پریس کانفرنس
شمس آباد۔ 26 ڈسمبر (سیاست نیوز) شمس آباد کے موضع مچنتل میں کل صبح ایک جلی ہوئی نعش پائی گئی تھی۔ شمس آباد ڈی سی پی مسٹر پی وی پدمجا ریڈی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ مہیش گوڑ اور رمیش میں گہری دوستی تھی۔ دونوں ہی پڑوسی تھے۔ رمیش 24 سالہ ساکن دھول پیٹ کے اس کی پڑوسی خاتون کے ساتھ ناجائز تعلقات تھے اور مقتول مہیش گوڑ 25 سالہ ساکن شاہ عنایت گنج گوشہ محل کی بھی اسی خاتون کے ساتھ دوستی تھی۔ رمیش اور مہیش گوڑ میں اس خاتون کو لے کر کئی مرتبہ جھگڑے بھی ہوئے۔ خاتون اور رمیش کے ناجائز تعلقات کا علم اس کے شوہر کو ہونے کے بعد اس نے وہاں سے مکان دوسرے مقام منتقل کردیا۔ جس کے بعد رمیش نے مہیش سے بدلہ لینے کا منصوبہ بنایا۔ اس سلسلے میں اس نے ایک چاقو بھی خریدا اور 24 ڈسمبر کو رمیش ، مہیش ، نریش، شیوا چاروں نے ایک کار کرایہ پر حاصل کرتے ہوئے کرتال میں مندر کو پوجا کیلئے گئے اور واپسی پر منصوبہ کے تحت رمیش نے شراب خریدی اور مقتول کو کثرت سے شراب پلائی اور سری سیلم ہائی وے کے ذریعہ حیدرآباد آرہے تھے۔ ایرپورٹ کے قریب پہنچنے سے قبل رمیش نے مقتول کے بال پکڑ کر اس کا گلا کاٹ دیا اور اس کی نعش کو کار کے ذریعہ ایرپورٹ کے راستہ سے نیشنل ہائی وے پہنچے اور وہاں سے شمس آباد کے موضع مچنتل میں سڑک کے کنارے پھینک کر واپس پالماکومی گئے جہاں پٹرول خریدا اور واپس آکر اس کی نعش کو آگ لگاکر فرار ہوگئے۔ تینوں نے مل کر آگ لگانے کے بعد کار کو سرویسنگ کیلئے شمس آباد میں لے گئے اور رمیش کار کے پاس رکا اور نریش اور شیوا کپڑے تبدیل کرکے بائیک کے ذریعہ یہاں پہنچے۔ سرویسنگ کے دوران ایک لڑکے نے خون کے دھبہ دیکھ کر پولیس کو اطلاع دے دی جس پر پولیس نے رمیش کو سرویسنگ سنٹر سے ہی گرفتار کرکے دیگر دو افراد کو بھی گرفتار کرلیا گیا جبکہ چوتھا شخص یادیا نے خون کے کپڑوں کو تبدیل کرنے اور قتل کی واردات کو چھپانے کا کام کیا جس پر اس کے خلاف بھی مقدمہ درج کرتے ہوئے اسے بھی گرفتار کرلیا۔ قاتلوں کے قبضہ سے چار سیل فون، ایک چاقو، ایک بائیک ، ایک کار کو ضبط کرلیا۔ ڈی سی پی نے کہا کہ قتل کے معمہ کو حل کرنے میں مدد کرنے والے لڑکے کو انعام دیا جائے گا۔ پریس کانفرنس میں اے سی پی اشوک کمار گوڑ، شمس آباد انسپکٹر کرشنا پرساد، ڈی آئی محمد شفیع الدین سب انسپکٹرس محمد احمد پاشاہ، محمد خلیل پاشاہ اور سریش و دیگر موجود تھے۔