سعودی حکومت کی تحقیقات
ریاض ۔ 28 جون (سیاست ڈاٹ کام) سعودی حکام نے ایک خاتون ٹی وی پریزنٹر کے خلاف جو انتہائی غیرمذہب لباس میں ملبوس تھی، جس نے خواتین پر ڈرائیونگ کے امتناع کی برخاستگی کی خبر نشر کی تھی، تحقیقات کا حکم دیا جس کے مبینہ ویڈیو نے پوری قوم کو بجا پور پر برہم کردیا تھا۔ شیرین الرفاعی، دبئی کے العین ٹی وی کی سعودی پریزنٹر نے ڈھیلا ڈھالا سر پر اسکارف باندھے اور نیم عریاں گاؤن جس سے اس کا زیرجامہ نظر آرہا تھا، اس کے بعد سوشیل میڈیا پر سخت تنقیدیں شروع ہوگئی۔ مملکت کی جنرل اتھاریٹی نے منگل کو کہا کہ انہوں نے ’’رفاعی‘‘ کو تحقیق کاروں کے سامنے پیش کردیا ہے اور الزام لگایا کہ وہ نامناسب اور غیرساتر لباس میں ملبوس ہوتے ہوئے قواعد و ضوابط کی کھلی خلاف ورزی کررہی ہے لیکن شیرین الرفاعی نے اس الزام کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہ انتہائی مناسب لباس میں ملبوس تھی۔ ’’عاجل‘‘ نے رپورٹ دی کہ ’الرفاعی‘ نے غیرضروری بحث چھیڑنے پر مملکت کو خیرباد کہہ دیا ہے۔ یہ تذکرہ دلچسپی سے خالی نہ ہوگا کہ کہ خود سعودیوں نے نامناسب لباس اور انگریزی میں ’’نیکڈ‘‘ کا لفظ استعمال کرنے پر سخت اعتراض کیا اور کہا کہ ’’الرفاعی‘‘ مکمل ساتر لباس میں تھی۔ واضح رہیکہ اپریل میں سعودی عرب اسپورٹس اتھاریٹیز نے ریاض میں ’’خواتین فٹنس سنٹر‘‘ کو ’جم کے اندر جسم سے چپکے کپڑوں کی ویڈیو‘‘ وائرل ہونے پر کارروائی کرتے ہوئے اسے بند کردیا تھا۔