حیدرآباد کے پرانے شہر میں 20 سال قدیم مسائل برقرار

بنیادی ضروریات کی عدم تکمیل ، انتخابات کے اعلان سے امیدواروں کی مہم ، عوام مایوس
حیدرآباد۔12اکٹوبر(سیاست نیوز) انتخابات کے اعلان کے ساتھ ہی بلکہ اعلان سے قبل ہی امیدوار عوام سے ملاقات کے لئے پہنچنے لگے ہیں لیکن پرانے شہر کے مسائل اب بھی وہی ہیں جو 20 سال قبل ہوا کرتے تھے اور پرانے شہر کے عوام آج بھی اپنے علاقہ کے نمائندوں سے صاف پینے کے پانی اور ڈرینیج نظام کی درستگی کے مسائل پر ہی نمائندگی کر رہے ہیں کیونکہ ان کے یہ مسائل ابھی تک حل نہیں ہو پائے ہیں اور پرانے شہر کے کئی علاقو ںمیں عوام پینے کے وافر مقدار میں پانی اور صاف پانی سے محروم ہیں۔ تیگل کنٹہ‘ نواب صاحب کنٹہ‘ وٹے پلی ‘ فاطمہ نگر‘ چھاؤنی ‘ اپوگوڑہ ‘ جنگم میٹ کے علاوہ تالاب کٹہ‘ امان نگر ‘ یاقوت پورہ ‘ سنتوش نگر کے علاوہ کئی علاقوں کے عوام کی جانب سے اس بات کی شکایت کی جا رہی ہے کہ وہ گذشتہ کئی برسوں سے اپنے علاقوں میں پینے کے صاف پانی کی وافر سربراہی کے سلسلہ میں نمائندگیاں کرتے آئے ہیں لیکن اس کے باوجود اب تک ان کے مسائل کا کوئی مستقل حل نہیں نکالا جاسکا ہے جبکہ حکومت کی جانب سے ہر گھر تک پینے کے صاف پانی کی سربراہی کی اسکیم شروع کی گئی ہے اور یہ دعوی کیا جا رہاہے کہ حکومت کی جانب سے دیہی علاقوں کے علاوہ شہری علاقوں میں لاکھوں نل کے کنکشن فراہم کئے جا رہے ہیں لیکن پرانے شہر کے بیشتر علاقوں کے عوام کو اب تک بھی بدبو دار اور آلودہ پانی کی سربراہی عمل میں لائی جا رہی ہے اور اس سلسلہ میں شکایت پر یہ کہا جا رہاہے کہ صاف پینے کے پانی کی فروخت کا انتظام کیا جاچکا ہے عوام ایک روپیہ فی لیٹر پانی خرید کر پی سکتے ہیں اور محکمہ آبرسانی کے عہدیداروں کا کہناہے کہ شہر حیدرآبادمیں قدیم پانی کی سربراہی کے پائپ لائن کے سبب بیشتر مقامات سے آلودہ پانی کی سربراہی کی شکایات موصول ہورہی ہیں لیکن محکمہ کی جانب سے ان شکایات کے عارضی حل کے اقدامات کئے جا رہے ہیں جبکہ کئی علاقوں میں نئی پائپ لائن کی تنصیب ناگزیر ہوچکی ہے اور اس کے لئے کافی فنڈ درکار ہے۔ محکمہ آبرسانی کے عہدیداروں نے اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ اور فنڈس کی قلت کے سبب پائپ لائن کی تنصیب ممکن نہیں ہوپا رہی ہے۔ پرانے شہر کے عوام کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی میں ناکامی کے سلسلہ میں منتخبہ عوامی نمائندوں سے شکایات کی جارہی ہیں اور امیدوار دوبارہ اس بات کا تیقن دے رہے ہیں کہ انتخابات کے فوری بعد عوام کی جانب سے نشاندہی کردہ تمام کاموں کا آغاز کردیاجائے گا لیکن عوام کو اب امیدواروں کی باتوں پر یقین نہیں ہورہا بلکہ وہ امیدواروں کے وعدوں کا مضحکہ اڑانے لگے ہیں اور کہا جا رہاہے کہ سابق میں کئے گئے وعدے پورے نہیں ہوئے بلکہ ایک نئی نسل رائے دہندہ کے طور پر تیار ہوچکی ہے لیکن پانی کے مسائل سلم آبادیوں کے علاوہ متوسط طبقہ کے محلہ جات میں جوں کے توں برقرار ہیں۔