حیدرآباد کی ترقی پر وزیر کے ٹی آر کے دعویٰ کی قلعی کھل گئی

بارش سے بلدی نظم و نسق ٹھپ ، مہلوکین کے ایکس گریشیا میں اضافہ کا مطالبہ ، خواجہ فخر الدین
حیدرآباد ۔ یکم ۔ ستمبر : ( سیاست نیوز ) : صدر تلنگانہ پردیش کانگریس اقلیت ڈپارٹمنٹ مسٹر محمد خواجہ فخر الدین نے کہا کہ صرف 7 سنٹی میٹر بارش سے ریاستی وزیر بلدی نظم و نسق کے ٹی آر کی حیدرآباد کی ترقی سے متعلق دعوے کی قلعی کھل گئی ۔ مہلوکین کو فی کس 10 لاکھ روپئے ایکس گریشیا فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ۔ مسٹر محمد خواجہ فخر الدین نے کہا کہ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے انتخابات سے قبل ریاستی وزیر بلدی نظم و نسق مسٹر کے ٹی آر نے 100 دن کا منصوبہ تیار کرتے ہوئے جی ایچ ایم سی کے حدود میں موجود مسائل کو حل کرتے ہوئے بنیادی سہولتیں فراہم کرنے کا عوام سے وعدہ کرتے ہوئے ووٹ طلب کیا عوام نے بھی کے ٹی آر پر بھروسہ کرتے ہوئے 150 کے منجملہ 99 بلدی ڈیویژنس پر ٹی آر ایس کے امیدواروں کو بھاری اکثریت سے کامیابی دلائی ۔ اس کامیابی پر چیف منسٹر نے اپنے فرزند کو بطور انعام وزارت بلدی نظم و نسق کا قلمدان سونپ دیا ۔ مگر جی ایچ ایم سی انتخابات کے 200 دن مکمل ہونے کے باوجود گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے عوام کو کچھ نہیں ملا حکومت حیدرآباد کی ترقی کے معاملے میں بلند بانگ دعوے کرنے والے کے ٹی آر نے گریٹر حیدرآباد کے بلدی انتخابات میں کامیابی کے بعد ذمہ داریاں بڑھ جانے کا اعلان کیا تھا مگر وعدے کے مطابق شہر کو ترقی سے محروم رکھتے ہوئے غیر ذمہ دارانہ مظاہرہ کیا ہے ۔ تھوڑی سی بارش سے شہر حیدرآباد جھیل میں تبدیل ہوگیا ۔ ڈرینج نظام درہم برہم ہوگیا جگہ جگہ ٹریفک جام ہونے سے عوامی زندگی مفلوج ہوگئی ۔ شہری عوام پریشان تھے مگر افسوس کی بات ہے کہ چیف منسٹر نے بارش سے متاثرہ علاقوں کا دورہ نہیں کیا اور نہ ہی قدیم مخدوش عمارتوں کے منہدم ہونے سے واقع ہونے والی ہلاکتوں کا موقع واردات پر پہونچکر جائزہ لیا ۔ صرف پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے جانی مالی نقصانات پر مگرمچھ کے آنسو بہائے ہیں ۔ ضابطے کی کارروائی کے طور پر حکومت اور بلدیہ حیدرآباد کی جانب سے مہلوکین کے افراد خاندان کو فی کس 4 لاکھ روپئے دینے کا اعلان کیا گیا ہے جو انتہائی کم ایکس گریشیا ہے ۔ حکومت مہلوکین کے افراد خاندان کو فی کس کم از کم 10 لاکھ روپئے ادا کریں ۔ مہلوکین کے ارکان خاندان کو روزگار فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ڈبل بیڈ روم فلیٹس کے علاوہ دوسری سرکاری اسکیمات سے فائدہ پہونچائے ۔ گریٹر حیدرآباد کے مسائل کی جنگی خطوط پر یکسوئی کے لیے حکومت کی جانب سے جی ایچ ایم سی کو فوری طور پر 5000 کروڑ روپئے کی گرانٹ منظور کریں ۔ بلدی مسائل کو حل کرنے میں تساہل سے کام لینے والے بلدی عہدیداروں کے خلاف بھی سخت کارروائی کریں ۔۔