کولکتہ۔24 مئی (سیاست ڈاٹ کام ) گھریلو میدان پر دلچسپ فتح کے بعدکولکتہ نائٹ رائڈرس کی ٹیم جمعہ کو ایک مرتبہ پھر گھر میں اسی تال کو برقرار رکھتے ہوئے فائنل میں رسائی کیلئے آئی پی ایل میں سرفہرست رہی سن رائزرس حیدرآباد کے سخت چیلنج سامناکرے گی جو اپنے آخری موقع کا فائدہ اٹھانے کے لیے زور لگائے گی۔آئی پی ایل11 کے گروپ مرحلے میں سب سے زیادہ کامیاب رہی کین ولیمسن کی حیدرآباد نے اپنی کارکردگی سے سب کو متاثر کیا لیکن اہم موقع پر وہ ردھم کھوتی نظر آرہی ہے ۔ پہلے کوالیفائنگ میں چینائی سوپرکنگس کو سخت ٹکر دینے کے باوجود وہ دو وکٹ سے شکست کھا کر براہ راست فائنل میں جگہ بنانے سے چوک گئی۔اگرچہ سب سے اوپر رہنے کی بدولت اب حیدرآباد کے پاس دوسرے کوالیفائنگ کے ذریعے آخری موقع بچا ہے ۔دوسری طرف نئے کپتان دنیش کارتک کی قیادت والی کولکتہ نے اپنے اتار چڑھاو سے بھری کارکردگی کے باوجود اہم مرحلے میں آکر تیزی دکھائی اور آخری مقابلوں میں مسلسل جیت کر پلے آف میں جگہ بنائی۔ ایڈن گارڈن میں ایلیمنیٹر میں راجستھان رائلز کو 25 رنز سے شکست دے کر ٹیم اب اعتماد سے لبریز نظر آرہی ہے ۔کے کے آر کو اپنے لکی میدان پر ہی دوسرا کوالیفائنگ حیدرآباد سے کھیلنا ہے اور وہ توقع کر رہی ہے کہ ایک مرتبہ پھر گھریلو حالات کا فائدہ اٹھا کر فائنل میں داخل ہوجائے گی ۔کولکتہ نے نو مئی کو ایڈن گارڈن پر ممبئی انڈینس سے 102 رنز سے شکست کے بعد پھر گھر میں کوئی میچ نہیں ہارا ہے ۔اس نے یہاں راجستھان کو چھ وکٹ اور دوسرے میچ میں 25 رنز سے شکست دی ہے ۔کے کے آر جہاں ایلی منیٹر میں فتح کے بعد حوصلہ افزا ہے تو وہیں حیدرآباد یقینا دباؤ میں ہے جس کے سامنے اب ہر حال میں اسے آخری موقع کے استفادہ کا چیلنج ہے ۔لیگ میں سرفہرست رہی حیدرآباد کیلئے ٹورنمنٹ کا کامیاب تکمیل کرنا اگرچہ آسان نہیں ہو گا کیونکہ ٹیم نے گزشتہ میچوں میں مسلسل میچ ہارے ہیں۔چینائی، بنگلور،کے کے آر سے لیگ مرحلے کے بعد پہلے کوالیفائنگ میں دوبارہ چینائی سے میچ ہارچکی حیدرآباد کے پاس اب آئی پی ایل2018 میں یہ اس کا آخری موقع ہے جب وہ اپنی توقعات کو برقرار رکھ سکتی ہے ۔اگرچہ اس کے لیے کے کے آر کو اسی کے میدان پر ہرانا آسان نہیں ہوگا۔اگرچہ ٹیم کے لئے14 اپریل کے لیگ میچ کا نتیجہ باعث راحت ہے جب ایڈن گارڈن میں ہی حیدرآباد نے میزبان کولکتہ کو پانچ وکٹ سے شکست دی تھی۔ولیمسن کی ٹیم اس کارکردگی کو دہرانے کی کوشش کرے گی جب انہوں نے کولکتہ کو آٹھ وکٹ پر 138 رن کے اسکور پر روک دیا تھا۔اس میچ میں فاسٹ بولر بھونیشور کمار 26 رن پر تین وکٹ کے ساتھ کامیاب رہے تھے جبکہ بلی اسٹینلک اور شکیب الحسن کو فی کس دو وکٹ ملے تھے ۔ حیدرآباد کی ٹیم ہمیشہ سے ہی اپنی بولنگ کیلئے بحث میں رہی ہے اور چینائی کے خلاف بھی وہ پہلے کوالیفائنگ میں اپنے 139 رنز کے چھوٹے اسکور کا دفاع کرنے کے کافی قریب پہنچی تھی۔حیدرآباد نے سندیپ شرما، سدھارتھ کول اور راشد خان کی مدد سے چینائی کے 62 رن پر چھ وکٹ نکالے لیکن پھر آخری گیندوں میں میچ ان کے ہاتھوں سے نکل گیا۔اہم ہوگا کہ ٹیم اپنی بیٹنگ پر بھی توجہ دے اور صرف بولروں پر انحصار نہ کرے ۔اس کا بیٹنگ شعبہ اب تک کمزور ثابت ہوا ہے ۔