حیدرآباد کا محرم ساری دنیا میں مشہور

مجالس عزاء و ذکر حسینؓ کی مجالس ، فرخندہ بنیاد میں شہدائے کربلا کے تبرکات
حیدرآباد۔29 ستمبر ۔ (سیاست نیوز) شہر حیدرآباد کا محرم دنیا بھر میں مشہور ہے اور اس کی بنیادی خصوصیت یہ ہے کہ شہر حیدرآباد میں ماہ محرم کے دوران مجالس عزاء و ذکر حسین ؒ کی مجالس کا اہتمام کیا جاتا رہا ہے اور اس شہر فرخندہ بنیاد میں شہدائے کربلاء کے تبرکات موجودہیں جس کے سبب اس شہر میں منعقد ہونے والی محرم الحرام کے ابتدائی 12ایام کی مجالس کو کافی اہمیت حاصل ہوتی ہے اورشہر کے عزاء خانوں میں ملک و بیرون ملک کے علماء و ذاکرین کے بیانات ہوا کرتے ہیں۔ماہ محرم الحرام کے دوران شہر حیدرآباد میں سوگواران شہدائے کربلا شہر کے مختلف مقامات پر مجالس عزاء و ذکر حسینؓ و شہادت حسین و شہدائے کربلا کی محافل منعقد ہوا کرتی ہیں اور ان محافل کا انعقاد بلا تخصیص مسلک کیا جاتا ہے اور تمام مسالک سے تعلق رکھنے والوں کی جانب سے ماہ محرم کے دوران محافل ذکر حسین اور مجالس ذکر حسین کا انعقاد کرتے ہوئے شہدائے کربلا کو خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے ۔ 7تا 10 محرم کے دوران شہر کی مختلف مساجد‘ خانقاہوں ‘ عزاء خانوں‘ عاشور خانوں کے علاوہ بارگاہوں میں خصوصی مجالسعاشورہ منعقد کئے جاتے ہیں جو اس شہر کی تہذیبی روداری کی علامت ہیں۔ حیدرآباد کے علاوہ ریاست تلنگانہ کے مختلف اضلاع میں غیر مسلم طبقات میں بھی محرم کے دوران علم ایستادہ کرتے ہوئے عزاء داری کرتے ہیں اور قبائیلی طبقات اپنی زبانوں میں نوحہ گری بھی کیا کرتے ہیں۔ حیدرآباد کے تاریخی عاشور خانوںمیں بادشاہی عاشور خانہ ہے جسے قلی قطب شاہ کے دور حکومت میں تعمیر کیا گیا تھا۔ قدم رسول ؐ ‘ عزاء خانہ زہرا‘ بی بی کا الاوہ ‘ بار گاہ ابولفضل العباسؓ ‘ عاشور خانہ نعل مبارک ‘ پنجہ شاہ ولایت‘ ایسے عاشور خانے ہیں جہاں تبرکات موجود ہیں۔خلوت مبارک میں موجود عاشور خانہ میں سید ۃ النساء العالمین بی بی فاطمہ ؓ کی چادر اقدس موجودہے اور یہ تبرک زیارت کیلئے نہیں بلکہ شہر کی سلامتی کے لئے ہے۔اس کے علاوہ دیگر کئی عاشور خانے ہیں جہاں علم کی ایستادگی کے ساتھ ہی ایام عزاء شروع ہو جاتے ہیں اس کے علاوہ کئی بارگاہوںمیں تاریخی مجالس عزاء کا انعقاد عمل میں لایا جاتا ہے شہر حیدرآباد کے علماء و ذاکرین جو کہ عالمی شہر یافتہ ہیں اور ان کی مجالس میں معتقدین و غم گساران شہدائے کربلاء کی بڑی تعداد موجود ہوا کرتی ہے۔ حیدرآباد کی مجالس میں مولانا سیدغلام حسین رضا آغا ‘ مولانا سید باقر آغا‘ مولانا سید صادق نقوی اور علامہ اختر زیدی کی کمی کو شدت سے محسوس کیا جا رہا ہے اور اب ان شیعہ علما و ذاکرین کے سلسلہ کی کوئی کڑی باقی نہیں رہی ہے ۔ اس کے علاوہ شہر میں جو علماء و ذاکرین مجالس پڑھ رہے ہیں ان میں مولانا سید نثار حسین حیدرآغا‘ مولانا وحیدالدین حیدر جعفری‘ مولانا ضیاء عباس نقوی‘ مولانا سید حیدر رضا رضوی شامل ہیں۔ ان کے علاوہ بیرونی شیعہ عالم مولانا سید ثمر حیدر الواسطی کے بیان جاری ہیں۔ان مجالس کے علاوہ شہر کی کئی خانقاہوں میں ہونے والی مجالس شہدائے کربلا میں قدیم سالانہ مجلس یوم شہادت امام حسین ؓ و شہدائے کربلا ہے جو خانقاہ افتخاریہ طریقت منزل میں یوم عاشورہ کو منعقد ہوتی آرہی ہے۔ مولانا سید شاہ انواراللہ حسینی افتخاری جانشین حضرت وطن ؒ نے بتایا کہ اس 125 سالہ قدیم مجلس کا طریقت منز ل میں آغاز جگر گوشہ ٔ حضرت افتخار علی شاہ وطن ؒ حضرت سید فرید اللہ حسینی ؒ نے کیا تھا جس کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ انہوںنے بتایا کہ اس مجلس سے جن سرکردہ و اہم شخصیات نے خطاب کیا ان میں علامہ رشید ترابی‘ سید عبدالرحمن رئیس‘ ارشد علی ‘مولانا محمد حسام الدین عاقل‘ مولانا رحیم قریشی‘ مولانا سلیمان سکندر ‘ مولانا الطاف حسین جیسی عظیم شخصیات شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ خانقاہ صابریہ میں بھی یوم عاشورہ کے موقع پر خصوصی مجلس کا انعقاد عمل میں لایا جاتا ہے ۔ شہر کی کئی خانقاہوں میں یوم عاشورہ کے موقع پر اجتماعی دعائے عاشورہ و مجلس ذکر شہادت حسینؓ کا انعقاد عمل میں لایا جاتا ہے اسی طرح تاریخی مکہ مسجد و شہر کی دیگر مساجد میں بھی 10محرم الحرام کو مجلس شہادت امام حسینؓ منعقد کی جاتی ہے۔اس کے علاوہ یکم تا 10محرم کے دوران مختلف مقامات پر مجالس عاشورہ کا انعقاد عمل میںلایاجاتا رہا ہے اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔حیدرآباد میں 8محرم الحرام کی شب کو کافی مجالس منعقد کی جاتی ہیں اور عاشورہ کے سلسلہ 9محرم الحرام کی شب کو علم نعل مبارک کی سواری برآمد ہوتی ہے جبکہ 10محرم کو یوم عاشورہ کے دن تاریخی بی بی کے علم کا جلوس نکالا جاتا ہے اور اسی شب بالسیٹی کھیت میں مجلس شام غریباں منعقد ہوا کرتی ہے۔