حیدرآباد میں فٹبال کے فروغ کیلئے حکومت تلنگانہ سے اپیل

حیدرآباد۔2 اگست (سیاست نیوز) حیدرآباد کے مایہ ناز فٹبال کھلاڑیوں اور سابق اولمپین نے حکومت تلنگانہ سے اپیل کی کہ وہ حیدرآباد میں فٹبال کے سنہری دور کے دوبارہ احیاء کیلئے اقدامات کریں اور جن جن کھلاڑیوں نے ہندوستانی فٹبال ٹیم کے کوچ، انٹرنیشنل ریفری اور اسپورٹس انتظامیہ کے میدان میں خدمات انجام دیئے ہیں۔ حکومت کی سرپرستی نہ ملنے کی وجہ سے وہ بڑے پریشانی کے عالم میں ہیں۔ ان میں سے بیشتر کھلاڑی سرکاری مراعات حاصل کرنے کی اُمید میں اس دنیا سے کوچ کرگئے۔ ان کے افراد خاندان کے لئے امداد کا اعلان کرے۔ شہرہ آفاق کامنٹیٹر مسٹر نوری کپاڑیہ، اولمپین حبیب الحسین حامد، انٹرنیشنل فٹبالر علیم، سابق نیشنل کھلاڑی نواب لائق علی خاں، شمیم اور سید شاہد حکیم نے آج یہ بات بتائی۔ جناب سید شاہد حکیم نے کہا کہ 1948ء تا 1960ء کارور فٹبال اور اس کے کھلاڑیوں کے لئے قیمتی اور سنہرا دور رہا اور اس وقت جو ملکی ٹیم تھی، اس میں بیشتر کھلاڑیوں کا تعلق حیدرآباد سے تھا جن میں عزیز، لئیق، نور محمد، بلرام، پیٹرک ہومسے، دھنراج اور سلام ہیں۔ ایس اے رحیم ہندوستانی ٹیم کے کوچ تھے اور ان ہی کھلاڑیوں کی شبانہ روز محنت کی وجہ سے ہندوستانی فٹبال ٹیم اولمپکس کے کوارٹر فائنل تک رسائی حاصل کی۔ عزیز نے 1948ء تا 1959ء نے فٹبال کھلاڑی کی حیثیت سے غیرمعمولی خدمات انجام دیں اور ٹیم کے کپتان بھی رہے اور اس دوران ہندوستان نے جتنے میچس کھیلے اس میں انہوں نے کامیاب نمائندگی کی لیکن حکومت انہیں ’’پدم شری‘‘ ایوارڈ سے نوازنا چاہئے تھا تاہم ایسا نہیں ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ شہر حیدرآباد کے 15 کھلاڑیوں نے اولمپین اور 21 کھلاڑیوں نے نیشنل گیمس میں حصہ لیا اور 8 حیدرآبادیوں کو نیشنل کوچ بننے کا اعزاز حاصل رہا لیکن افسوس کہ ان میں سے کسی بھی کھلاڑی کی خدمات کا نہ ہی اعتراف کیا گیا اور نہ ہی ان کی مدد کی گئی۔ آج جتنے کھیل متعارف ہوئے ہیں، ان میں فٹبال کی اپنی ایک حیثیت برقرار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بیرونی ممالک کے ساتھ ساتھ کشمیر سے لے کر کنیا کماری تک اس نے جو نام پیدا کیا، وہ ایک ریکارڈ ہے۔