حیدرآبادی شیٹلر کیشپ کو کامن ویلتھ گیمس میں گولڈ میڈل

گلاسگو۔3 اگست (سیاست ڈاٹ کام) کامن ویلتھ گیمس میں آج کا دن ہندوستان کیلئے کافی اچھا رہا جہاں پی کیشپ نے شیٹل مقابلوں میں 32 سال کے طویل عرصہ کے بعد ہندوستان کو پہلا گولڈ میڈل دلایا اور ایک نئی تاریخ رقم کی۔ دہلی کامن ویلتھ گیمس میں برانز میڈل حاصل کرنے والے پی کیشپ نے انتہائی سنسنی خیز مقابلے میں سنگاپور کے ڈیرک وونگ کو 21-14، 11-21، 21-19 سے ہرادیا۔ یہ مقابلہ لمحہ آخر تک بھی تجسس سے بھرپور تھا جو ایک گھنٹہ سے زائد وقت تک جاری رہا۔ حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے 27 سالہ کیشپ اب بیاڈمنٹن کی شہرۂ آفاق شخصیت پرکاش پڈوکون اور سید مودی مرحوم کی فہرست میں شامل ہوگئے ہیں جنہوں نے ماضی میں ہندوستان کو میڈل دلایا تھا۔ پرکاش پڈوکون نے 1978ء کامن ویلتھ گیمس (کینیڈا) میں مینس سنگلز میں گولڈ میڈل حاصل کیا تھا۔ عالمی نمبر 22 کیشپ کیلئے آج کا دن یادگار رہے گا اور انہوں نے اپنے کریر کا سب سے بڑا خطاب حاصل کیا۔ اس سے قبل لندن اولمپکس میں وہ کوارٹر فائنل تک پہنچے تھے اور انہوں نے سید مودی گرانڈ پری گولڈ 2012ء بھی جیتا تھا۔ سنگاپور کے وونگ نے اپنے حریف کھلاڑیوں کو کمزور ثابت کرنے کی بھرپور کوشش کی اور اپنی کلائی کا صحیح استعمال کرتے ہوئے بعض مواقع پر انہیں پریشان بھی کیا لیکن کیشپ کیلئے یہ مرحلہ زیادہ مشکل ثابت نہیں ہوا اور لمحہ آخر تک انہوں نے اپنی زبردست جدوجہد جاری رکھی جس کا نتیجہ کامیابی کی شکل میں ظاہر ہوا۔ پہلے گیم میں کیشپ 14-8 سے آگے تھے لیکن وونگ نے شاندار واپسی کرتے ہوئے 4 پوائنٹس حاصل کرلئے، لیکن کیشپ نے پھر اس عددی فرق کو اپنے حق میں کرلیا۔ انہوں نے حریف کھلاڑی پر دباؤ ڈالنا شروع کیا اور پھر وہ 18-12 تک پہنچ گئے۔ اس کے فوری بعد انہوں نے جیسے ہی 7 گیمس پوائنٹس حاصل کئے، وونگ کی مقابلے میں واپسی کی کوششیں ناکام ہونے لگیں۔

اس کے باوجود وہ اپنے گیم پلان میں تبدیلی لاتے رہے اور مقابلے کو سخت بنانے کی کوشش کی۔ کیشپ نے بھی بعض غلطیاں کیں جس کی وجہ سے ایک مرحلے پر وونگ 15-8 سے آگے بڑھ چکے تھے۔ آخرکار سرویس کی غلطی نے مقابلے کو وونگ سے واپس لے لیا اور اس کا فائدہ کیشپ کو ہوا۔ کیشپ نے بہت جلد 14-14 سے مساوی موقف حاصل کیا اور اس کے بعد جارحانہ کھیل پیش کرتے ہوئے آخرکار 19-16 سے ہرادیا۔ اس دوران اَرپندر سنگھ نے 20 ویں کامن ویلتھ گیمس میں آج ہندوستان کو تیسرا مڈل دلایا۔ انہیں مینس ٹریپل جمپ کے مقابلے میں برانز میڈل حاصل ہوا۔ ہندوستانی اتھیلیٹک ٹیم کو ارپندر سے گولڈ میڈل کی توقع تھی کیونکہ انہوں نے جون میں غیرمعمولی 17.17 میٹر کی کودنے کی حد کو عبور کیا تھا اور انہوں نے کامن ویلتھ مقابلے میں بھی توقع کے مطابق مظاہرہ کیا جہاں 16.63 میٹر جمپنگ کے ذریعہ برانز میڈل حاصل کیا۔ 21 سالہ ارپندر سنگھ کو پہلے مرحلے میں بہترین مظاہرہ کا اعزاز حاصل ہوا تھا لیکن بعد کی پانچ کوششوں میں وہ مزید بہتری نہیں لاسکے۔ انہوں نے متواتر 16.46 میٹر، 16.31 میٹر اور پھر 16.09 میٹرس تک جمپ لگائی۔ ان کی آخری دو کوششیں رائیگاں ثابت ہوئیں۔

جنوبی آفریقہ کے کھوٹسو موکووینا نے 17.20 میٹرس کی جمپ لگاتے ہوئے گولڈ میڈل حاصل کیا، جبکہ 2010ء دہلی کامن ویلتھ گیمس کے فاتح ٹوسن اوکے (نائجیریا) کو 16.84 میٹر جمپنگ پر سلور میڈل حاصل ہوا۔ ارپندر سنگھ نے اپنے مظاہرہ کے بارے میں کہا کہ ان کی کارکردگی اچھی رہی لیکن موثر بہتر نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے کوچ موجود نہیں ہیں اور ان کی نظر میں اسے سب سے بہتر مظاہرہ نہیں کہا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ اب ان کی نظریں ایشین گیمس پر مرکوز ہیں۔ ارپندر سنگھ کو برانز میڈل کے ساتھ ہی اتھیلیٹکس میں ہندوستان نے جملہ 3 میڈل حاصل کرلئے ہیں۔ ان میں وکاس گوڑا کو مینس ڈسکس تھرو میں حاصل ہونے والا گولڈ میڈل بھی حاصل ہے۔ سیما پونیا نے کل ویمنس ڈسکس تھرو میں سلور میڈل جیتا تھا۔ گلاسگو گیمس میں ہندوستان سے 3 سے زائد میڈلس کی کسی کو بھی توقع نہیں تھی لیکن یہ تعداد 2010ء دہلی کامن ویلتھ گیمس کے مقابلے کافی کم ہے جبکہ اس وقت ہندوستان نے 12 میڈلس جیتے تھے جن میں 2 گولڈ میڈلس شامل ہیں۔ اس دوران کامن ویلتھ گیمس کے دیگر مقابلوں میں آج تمام ہندوستانی اتھیلیٹس کا مظاہرہ مایوس کن رہا۔ مینس جیولن تھرو کے فائنل میں ویپن کاسنا اور رویندر سنگھ کھیرا کو ایک بھی نشان نہیں مل سکا۔ ویمنس 4×400 میٹرس ریلے ٹیم نے بھی کوئی خاص مظاہرہ نہیں کیا اور فائنل دوڑ کے لئے نااہل قرار پائے۔