حکومت یمن کو اقوام متحدہ کا امن معاہدہ قبول

سابق صدر کی وفادار فوج اور حوثی باغیوں کو 7اگست تک دستخط کی مہلت ‘صنعا‘ تائیز اور الحدیدہ سے تخلیہ کا مطالبہ
کویت سٹی ۔ 31جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) حکومت یمن نے آج کہاکہ اُس نے اقوام متحدہ کا مجوزہ امن معاہدہ قبول کرلیا ہے تاکہ ایک سال سے زیادہ جاری مسلح خانہ جنگی کا خاتمہ کیا جاسکے ۔ تاہم باغیوں کی جانب سے کوئی ردعمل حاصل نہیں ہوا ۔ سعودی عرب کی تائید سے حکومت یمن نے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں جو ریاض میں یمن کے صدر عبدالرب منصور ہادی کی زیرقیادت منعقد کیا گیا تھا ۔ ایک اخباری ادارہ ’’ سبا ‘‘ نے اجلاس کے بعد جاری کردہ بیان کے حوالے سے کہا کہ اجلاس میں امن معاہدہ کے مسودہ کو منظوری دے دی گئی جو اقوام متحدہ نے پیش کیا تھا اور جس کے ذریعہ مسلح خانہ جنگی بند کردینے کی اپیل کی گئی ہے اور ( باغیوں سے ) صنعا سے واپس ہوجانے کیلئے بھی کہا گیا ہے ۔ معاہدہ امن میں شہروں تائیز اور الحدیدہ کا بھی تذکرہ ہے ۔ وزیر خارجہ یمن عبدالملک المخلافی نے کویت سٹی میں سودے بازی کی ٹیم کی قیادت کی ۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایک مکتوب اقوام متحدہ کے خصوصی سفیر کو روانہ کرتے ہوئے انہیں اطلاع دے چکے ہیں کہ حکومت یمن ’’ کویت کے معاہدے‘‘ کی تائید کرتی ہے ۔

تاہم ایک شرط یہ ہیکہ ایران کی تائید یافتہ حوثی باغیوں کو صنعا اور تائیز و الحدیدہ سے تخلیہ کرنا ہوگا ۔ خبررساں ادارہ سبا نے بیان کے حوالے سے خبر دی ہے کہ یمن کے وزیر خارجہ عبدالملک المخلافی نے کہا کہ سابق صدر علی عبداللہ صالح کی وفادار فوج اور ایران کے تائید یافتہ حوثی باغیوں کو 7اگست تک اس معاہدہ پر دستخط کردینے چاہیئے ۔ وزیر خارجہ مخلافی نے اپنے ٹوئیٹر پر تحریر کیا کہ یمنی قیادت نے وفد کو اختیار دیا ہے کہ وہ اس معاہدہ پر دستخط کرے جس کی وجہ سے طاقتور بین الاقوامی اور علاقائی تائید اُس معاہدہ کو حاصل ہوگئی ہے ۔ سرکاری طور پر باغیوں کی جانب سے اس معاہدہ کے بارے میں کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا ۔ حوثی باغیوں کے ترجمان محمد عبدالسلام نے تاہم اپنے ٹوئیٹر پر کہا کہ حکومت کے اعلان سے پہلے باغیوں نے ایک جامع اور مکمل حل پر زور دیا ہے اور ’’ نرم یکسوئی ‘‘ کیلئے زور دینے کو مسترد کردیا ہے ۔ معاہدہ کے تحت تمام فیصلے جو باغیوں کی جانب سے ستمبر 2014ء میں دارالحکومت پر قبضہ کے بعدکئے گئے تھے منسوخ کردیئے جائیں گے ۔ مخلافی نے کہا کہ یہ معاہدہ متنازعہ اعلیٰ ترین سیاسی کونسل کی برخواستگی پر بھی زور دیتا ہے جو حوثیوں اور عوامی کانگریس کی جانب سے مقرر کی گئی تھی ۔ عوامی کانگریس کو سابق صدر صالح کی تائید حاصل ہے ۔ معاہدہ کے تحت مختلف یمنی گروپس کے درمیان باغیوں کی پسپائی کے 45دن بعد مذاکرات شروع ہوں گے ۔ فوج باغیوں سے ہتھیار حاصل کرلینے کے بعد صدر ہادی کی جانب سے ایک کمیٹی تشکیل دے گی ۔ جنگی قیدیوں کو آزاد کردیا جائے گا جس کی صراحت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2216 میں مطالبہ کیا گیا ہے ۔ کویت میں بات چیت کا آغاز 21اپریل کو ہوا تھا تاحال اس بات چیت کے نتیجہ میں کوئی بڑا کارنامہ انجام نہیں دیا جاسکا ۔ اقوام متحدہ کے خصوصی سفیر اسمعیل کولوشیخ احمد نے کل بات چیت میں ایک ہفتہ کی توسیع دینے کا مشورہ دیا ۔ جب کہ حکومت کا وفد کہہ رہا تھا کہ وہ روانہ ہورہا ہے اور امن معاہدہ کا مسودہ دونوں فریقین کو پیش کیا گیا ۔