حکومت ہند سکیولرزم کی پابند ، حذف کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں

چینائی ؍ نئی دہلی۔ 29 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) سکیولرزم ہندوستانی عوام کے خون میں شامل ہے۔ مرکزی وزیر ایم وینکیا نائیڈو نے آج یہ کہا کہ حکومت سکیولرزم کی پابند ہے اور اس لفظ کو ہندوستانی دستور کے دیباچہ سے علیحدہ کرنے کے بارے میں سوچنے کا بھی سوال پیدا نہیں ہوتا۔ اس سلسلے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ مرکزی وزیر برائے ہاؤزنگ و انسدادِ غربت نے کہا کہ سکیولرزم ہماری ثقافت کا ایک حصہ ہے۔ ابتدائی دیباچے میں یہ لفظ موجود نہیں تھا لیکن ایمرجنسی کے دوران شامل کیا گیا، لیکن حکومت نے اس دیباچہ اشتہار کے ساتھ شائع کیا ہے۔ ہم سکیولرزم کے پابند ہیں اور اسے حذف کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔ وہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ نیوکلیئر سفارت کاری کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بعض لوگوں کو غیرمتنازعہ باتوں سے بھی تنازعہ پیدا کرلینے کی عادت ہوتی ہے۔ ایسا ملک کے عظیم تر مفاد میں کیا گیا ہے اور کافی تبادلہ خیال کے بعد ہوا ہے۔ حالانکہ اس کی پہل کانگریس حکومت کے دور میں ہوئی تھی، لیکن موجودہ بی جے پی حکومت نے ایک قدم آگے بڑھایا۔ بدقسمتی سے کانگریس پورے ملک کی خوشی پر خوش ہونے کیلئے تیار نہیں ہے۔ نریندر مودی کے اقدامات پر پورا ملک خوش ہے۔

مودی اور اوباما نے سیول نیوکلیئر معاہدہ کرتے ہوئے اور تجارتی تعاون سے اتفاق کرتے ہوئے ایک کارنامہ انجام دیا ہے۔ کانگریس نے اس تبدیلی پر محتاط ردعمل ظاہر کیا اور کہا کہ مودی نے امریکہ کے اٹھائے ہوئے مسائل کی یکسوئی ہندوستان کے قانونی چوکھٹے میں کی ہے یا نہیں، اس کی تفصیلات ہنوز منظر عام پر نہیں آئی ہیں۔ وینکیا نائیڈو ٹاملناڈو اسمارٹ سٹیز کی سی آئی آئی میں منعقدہ تقریب افتتاح میں شرکت کیلئے آئے تھے۔ دریں اثناء نئی دہلی سے موصولہ اطلاع کے بموجب سی پی آئی نے مرکزی وزیر روی شنکر پرساد کے مباحث کی تجویز پر برہمی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ دستور کے دیباچہ سے سکیولرزم اور سوشلسٹ کے الفاظ حذف نہیں کئے جاسکتے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک کے سکیولرزم کردار پر ایک منصوبہ بند حملہ ہوگا۔ سی پی آئی کی مرکزی سیکریٹریٹ نے مرکزی وزیر مواصلات کی تجویز کو خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دستور ہند میں درج الفاظ سکیولرزم اور سوشلسٹ سے انحراف ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکیولرزم ہماری مملکت کی امتیازی خصوصیت ہے۔ یہ صرف ایک چند الفاظ کی تبدیلی نہیں بلکہ ہندوستان کے سکیولر کردار پر حملہ ہے۔ عوام کو اس بارے میں چوکس رہنا ہوگا اور بی جے پی حکومت کی فرقہ پرست یلغار کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ روی شنکر پرساد نے کہا تھا کہ کیا نہرو نے سیکولرزم کا مطلب سمجھا تھا، یہ الفاظ ایمرجنسی کے دور میں دستور کے دیباچے میں شامل کئے گئے تھے۔ اب اس پر مباحث منعقد ہوں تو اس سے قوم کا اس بارے میں خیال معلوم ہوجائے گا۔