حکومت ہنداورحج کمیٹی کا گورکھ دھندا

ذکی انعام
مکہ اور مدینہ منورہ کے رہائیش میں کمائی:
اب آپ سبھی عازمین حج کویہ بھی بتاتا چلوں کہ کیسے۔کیسے گورکھ د ھندا جدۃ کے اِنڈین کانسلیٹ و ہندوستان کی سرکار کے فائز بڑے۔بڑے عہدے دار آفیسر اور مرکزی حج کمیٹی و ریاستی حج کمیٹی کے آفیسر آپس میں سب مل کر آپ کے رہائش میں بھی کافی کمائی کرتے ہیں۔ آپ کو بتادوں ہر ریاستی حج کمیٹی اور ریاست کی حکومت کے ذریعہ پانچ سے چھ لوگ کو حج سے پہلے حاجیوں کی بلڈنگ کی سلیکشن اورانتظام کا معائنہ کرنے کے لئے جدہ کے اِنڈین کونسلیٹ کے نگاہ بانی میں بھیجا جاتا ہے۔ تاکہ کسی طرح کا حاجیوں کو تکلیف نہیں اٹھانا پڑیں۔ لیکن یہ سارے آفیسر اور جدۃ کونسلیٹ کے آفیسر آپس میں ملکر جدہ میں ہوٹل ٹرائڈینٹ اوبرائے(Hotel Trident Oberai) میں بیٹھ کر بلڈنگ کے مالک اور دلال سے اپنا کمیشن لے کر حاجیوں کی بلڈنگ طئے کردیتے ہیں۔ اور یہاں تک رہائش کا کوئی فزیکل انکوائری کر ے بنا حاجیوں کے بلڈنگ کا انتخاب کردیتے ہیں اور اس کا NOC/OK کا سرٹیفیکٹ دے دیتے ہیں۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ مکہ میں رہائش کے لئے گرین کٹیگری میں ایک حاجی کو پیتالیس سوسعودی ریال (SR.4500/-) اور اس طرح سے مدینہ کیلے ایک حاجی کو سات سو سعودی ریال(SR. 700/-) دینی پڑتی ہے۔ یعنی مکہ اور مدینہ کیلئے کُل رقم باون سو سعودی ریال(SR.5200/-)گرین کیٹگری کے حاجیوں کو دینی پڑتی ہے۔ اس طرح سے گرین کیٹگری کے لئے عازمین حج سے مکّہ اور مدینہ کے رہائش کے ایک کمرہ کے لئے(Rs.93,600/- ) روپیہ وصول کی جاتی ہے ۔ مکّہ اور مدینہ کی رہائش کے ایک کمرے میں کم از کم پانچ حاجیوں کو ایک ساتھ رکھا جاتا ہے ۔ اس طرح سے دونوں جگہ کی رہائش کی ایک کمرے کی قیمت(Rs.93,600×5 Haji) 4 لاکھ 68 ہزار نبتا ہے ۔ دوسرے لفظوں میں مکّہ اور مدینہ کے رہائش کے لئے گرین کیٹگری کے (52,500) عازمین حج سے کُل رقم (93,600×52,500)491 کروڑ 40 لاکھ کی رقم لی گئی ہے ۔

اُسی طرح سے عزیزیہ کیٹگری کے حاجیوں سے ایک حاجی کیلئے پچیس سو آسّی سعودی ریال (SR.2580/-) لی گئی ہے اور مدینہ کیلئے سات سو سعودی ریال(SR.700/-) یعنی کُل رقم مکہ و مدینہ کیلئے بتیس سو آسّی سعودی ریال(SR.3280/-) لی گئی ہے۔ جسکا ہندوستانی رقم فی حاجی اُنسٹھ ہزار چالیس روپیہ (Rs.59040) بنتا ہے۔ اس طرح سے ایک مکّہ اور مدینہ کیلئے ایک کمرہ کا کرایہ دولاکھ پنچانویں ہزار دوسو روپیہ (Rs.295,200/-) بنتا ہے۔ یہاں پر بھی ایک کمرہ میں پانچ حاجیوں کی رہائش ہوتی ہے۔ دوسرے لفظوں میں مکّہ اور مدینہ کے رہائش کیلئے عزیزیہ کیٹگری کے (1,22,500) عازمین حج سے کُل رقم (Rs.590,40×1,22,500Haji)723 کروڑ 24 لاکھ کی رقم لی گئی ہے ۔دونوں جگہوں پر دونوں کیٹگری کے رہائش کا اگر صحیح طریقے سے ٹینڈر کرے تو یہ آدھے رقم تک مل سکتی ہے۔ یہاں پر لگ بھگ کم ازکم پانچ سے چھ سو کروڑ روپیہ کا اضافی رقم حاجیوں کو چکانا پڑتا ہے جو کہ حج کمیٹی کی کمائی ہے۔ وہ کیسے ؟ کُل ایک لاکھ پچھتر ہزار عازمین حج اس سال حج بیت اللہ کو جارہے ہیں ۔ دونوں کیٹگری سے حکومت ہند اور حج کمیٹی نے اس سال1,214کروڑ 64 لاکھ روپیہ وصول کی ہے۔اب آپ خود ہی اندازہ لگا لے کہ رہائش پرحج کمیٹی اور مرکزی حکومت کو کتنا کماتی ہے۔

مکّہ اور مدینہ منورّہ کے رہائش میںمحرموغیرہ محرم کی کوئی شرعی تمیض نہیں:
شریعت کے مطابق اگر کسی عورت کو حج پر جانا ہے یا تو اُسے اپنے خاوند کے ساتھ، یا تو اُس کے ساتھ کسی مرد کی حفاظت میں جانا ضروری ہے اور ساتھ ہی اُس مرد کا محرم کاھونا شرط ہے۔ اسلامی شریعت میں محرم اُس قریبی رشتہ دار کو کہتے ہیں جس کے ساتھ کسی بھی حالت میں نکاح (شادی) جائز نہ ہو۔ اس فہرست میں بیٹا، بھائی، مامو، چاچا، دادا، نانا، پوتا، ناتی، وغیرہ آتے ہیں۔ اس کا سیدھا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ان قریبی رشتہ دار کے علاوہ دوسرے جانکار اور انجان مر د کے ساتھ کسی بھی مسلم عورت کا حج میں ساتھ جانا غیر شرعی ہے لیکن حج کمیٹی مکّہ اور مدینہ میں رہائش کے انتظام میں ان باتوں کا خیال نہیں رکھتے ہیں۔ اکثر حج کے مواقع پر محرم اور غیر محرم کا تمیض شرعی طور پر بالائے طاق پر رکھ دی جاتی ہے۔ اور عموماً سبھی حاجیوں کو ان سے دو چار ہونا پڑتا ہے۔ لیکن رہائش پر کمائی کو دیکھتے ہوئے حج کمیٹی ان شرعی باتوں کو نظر انداز کرتی آرہی ہے۔ جبکہ سبھی عازمین حج سے موٹی رقم وصول کی جاتی ہے تو ان باتوں کا خیال رکھنا حج کمیٹی کی اَولین ذمہ داری بنتی ہے۔ غیر عورت اور غیر مرد کو ایک ہی روم میں رکھنا کتنا جائز ہے؟ یہ حج کمیٹی کو بتانا چاہیے ۔
دیگر اخراجات کے نام پر کمائی:
حج کمیٹی سبھی حاجیوں سے ایک ہزار روپیہ (Rs.1000/-) دیگر اخراجات کے نام پہ وصول کرتی ہے۔ حج کمیٹی کے مطابق یہ رقم سبھی ریاست کے حج کمیٹی کے دفتر کا نظام برائے دستاویز، حاجیوں کے تربیت ، ہنڈلنگ خرچ اور ایمبارکیشن پوائنٹ پہ حاجیوں کے خدمت پر خرچ کی جاتی ہے۔ یعنی یہاں پر بھی پیسوں کا بٹوارہ اوپر سے لیکر ریاستی ایمبارکیشن پوائنٹ کے انتظامیہ یا مینجمنٹ کے جیب تک جاتا ہے۔ یہ میں نہیں کہ رہا ہوں بلکہ یہ حج کمیٹی کے دستاویز میں درج ہے۔ حج کمیٹی کہ آفس کے سالوں بھرکا خرچ حکومت ہند کے مسلمانوں سے وصولتی ہے۔
مثال کے طور پر بہار صوبہ کا کوٹہ (12,125) بارہ ہزار ایک سو پچیس عازمین حج کا ہے ان میں سے صوبہ بہار کے شہر گیا کے (امبارگیشن پوائنٹ) ائیر پورٹ سے اس سال (5,140) عازمین حج، حج بیت اللہ کو جارہے ہیں ۔ حج کمیٹی کے دستاویز کے مطابق گیا (امبارگیشن پوائنٹ) کے انتظامیہ یا مینجمنٹ کو فی حاجی 200/- روپیہ دی گئی ہے۔ یعنی کُل رقم(5140xRs.200) دس لاکھ اٹھائیس ہزار روپیہ ((Rs.10,28,000 دی جائے گی۔ بہار صوبہ کے حاجیوں سے دیگر اخراجات کے نام پر کُل (5140×1000) 51 لاکھ 40 ہزار روپیہ وصول کی گئی ہے جو کی ریاستی حج کمیٹی کو دی جائے گی۔اسی طریقہ سے صوبہ جھارکھنڈ کے شہر رانچی کے(امبارگیشن پوائنٹ) ائیر پورٹ سے اس سال (5,140) عازمین حج، حج بیت اللہ کو جائیں گے۔ حج کمیٹی کے دستاویز کے مطابق رانچی(امبارگیشن پوائنٹ) کے انتظامیہ یا مینجمنٹ کو فی حاجی 200/- روپیہ دی گئی ہے۔ یعنی کُل رقم(2663xRs.200) 5 لاکھ32 ہزار 600روپیہ ((Rs.5,32,600دی جائے گی۔ جھارکھنڈ صوبہ کے حاجیوں سے دیگر اخراجات کے نام پر کُل (2663×1000) 26 لاکھ63 ہزار روپیہ وصول کی گئی ہے جو کی ریاستی حج کمیٹی کو دی جائے گی۔ حج کمیٹی ہر سال حاجییوں کے خدمت کیلئے خادم حُجاج کے طور پر دو سو (200) حاجیوں پر ایک خادم حجاج روانہ کرتی ہے اور ساتھ ہی ساتھ ڈاکٹروں و دیگر عملہ بھی حاجیوں کی خدمت کیلئے جاتا ہے۔ اس سال مرکزی حکومت میں زِیر ملازم کے 500 افراد کو اور ریاستی حج کمیٹی و حکومت کے زریعہ 623 افراد کا خادم الحجاج کو بھیجا گیا ہے۔ یعنی اس بار 1123 لوگوں کو خادم الحجاج کے لئے بھیجا گیا ہے۔ ان کی اخراجات و سیلری حاجیوں سے اضافی خدمات کے تحت وصول کی گئی رقم سے پوری کی جاتی ہے۔

اخراجات برائے آمدورفت پر کمائی:
اس سال اخراجات برائے آمدورفت کے نام حج کمیٹی نے فی عازمین حج سے(SR.594/-) پانچ سو چورانویں سعودی ریال چارج کیا ہے۔ اس طرح سے فی حاجی دس ہزار چھ سو بانویں روپیہ (Rs.10,692/-) لی گئی ہے یعنی کُل 175000حاجیوں سے (Rs.10,692×175,000Haji)187کروڑ 11 لاکھ روپیہ وصول کی گئی۔ اب آپ خود سوچے کہ مکّہ اور مدینہ میں آنے جانے کا ، فی حاجی پر کتنا خرچ آتا ہوگا؟ اخراجات کی اس رقم کی وصولی کی وجاہت حج کمیٹی کے پورٹل دستاویز سے پتہ چلتا ہے۔اس میں بھی کافی کمائی دیکھتی ہے۔
اوپر کے مندرجہ زیر باتوں کے انکشاف سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مرکزی حکومت اور حج کمیٹی ’’حج‘‘ کو ایک کمائی کرنے والی انڈسٹری کی طرح استعمال کررہی ہے۔