نئی دہلی ۔ 3 ۔ اگست (سیاست ڈاٹ کام) پارلیمنٹ میں جاری تعطل کو ختم کرنے کیلئے کل جماعتی اجلاس کی طلبی سے قبل حکومت نے توقع ظاہر کی کہ کانگریس مباحث جاری رہنے کی اجازت دے گی اور ایوان میں باقاعدہ مذاکرات و مباحثہ کا آغاز ہوسکے گا جیسا کہ دیگر پارٹیوں نے بھی توقع ظاہر کی ہے۔ منسٹر آف اسٹیٹ برائے پارلیمانی امور مختار عباس نقوی نے کہا کہ حکومت ہمیشہ مذاکرات کیلئے تیار رہی ہے اور کانگریس کو بھی اس معاملہ میں تعاون کرتے ہوئے پارلیمنٹ کی کارروائی معمول کے مطابق جاری رکھنے کو یقینی بنانا چاہئے ۔ مرکزی وزیر نتن گڈکری نے کہا کہ پارلیمنٹ میں تعطل سے ملک کو بھاری نقصان ہورہا ہے۔ کانگریس کے طرز عمل سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جمہوریت پر سے اس کا اعتماد ختم ہوچکا ہے ۔ گڈکری نے دعویٰ کیا ہے کہ ہر پارٹی مباحث کی خواہاں ہے اور یہ تمام جماعتیں چاہتی ہیں کہ پارلیمنٹ میں مختلف مسائل پر بحث کی جائے سوائے کانگریس کے اور کانگریس راہول گاندھی کی ایماء پر ایسا کر رہی ہے۔ انہوں نے کانگریس پارٹی سے خواہش کی کہ وہ اس معاملہ میں تعاون کرے تاکہ تعطل ختم ہوسکے۔ انہوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آج سشما سوراج نے ہر بات واضح کردی ہے۔ انہوں نے للت مودی کی دستاویزات کے سلسلہ میں حکومت برطانیہ سے کوئی سفارش نہیں کی۔ انہوں نے جو کچھ کیا وہ صرف انسانی بنیادوں پر کیا کیونکہ للت مودی کی اہلیہ بیمار تھیں۔ گڈکری نے نائب صدر کانگریس راہول گاندھی پر شدید تنقید کی جنہوں نے سشما سوراج کو ’’مجرم‘‘ قرار دیا اور کہا کہ انہیں ایک ملزم اور مجرم میں فرق معلوم ہونا چاہئے ۔ گڈکری نے کہا کہ راہول گاندھی کا یہ بیان انتہائی بچکانہ ہے۔ اس دوران کانگریس نے اپنے موقف میں کسی طرح کی تبدیلی کا اشارہ نہیں دیا اور صدر کانگریس سونیا گاندھی نے کہا کہ عہدہ پر برقرار رہتے ہوئے غلطیوں کا ارتکاب کرنے والے ذمہ داروں کی موجودگی تک کوئی بامقصد پیشرفت نہیں ہوسکتی۔ لوک سبھا میں کانگریس لیڈر ملکارجن کھرگے نے کہا کہ مثبت پیشرفت کیلئے کانگریس کا مطالبہ قبول کیا جانا چاہئے ۔ انہوں نے ایوان کے باہر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو اس معاملہ میں پیشرفت کرنی چاہئے ۔ اگر حکومت چاہتی ہے کہ ایوان کی کارروائی موثر طور پر جاری رہے تو اسے ہمارے مطالبہ سے اتفاق کرنا ہوگا۔ تاہم ٹی ایم سی کے ایک سینئر لیڈر نے کہا کہ وہ پارلیمنٹ میں جاری خلل اندازی کی تائید نہیں کرتے۔ پارٹی کا یہ موقف ہے کہ ایوان میں مباحث ہونے چاہئے ۔ کانگریس وزیر امور خارجہ سشما سوراج اور چیف منسٹر راجستھان وسندھرا راجے کی سابق آئی پی ایل سربراہ للت مودی کو معاونت کے الزامات کی بنائد برطرفی کا مطالبہ کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ چیف منسٹر مدھیہ پردیش شیوراج سنگھ چوہان سے ویاپم رکروٹمنٹ اسکام اور مابعد اموات کے سلسلہ میں مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا جارہا ہے ۔ پارلیمنٹ میں ان مسائل پر جاری تعطل کو ختم کرنے کی کوشش کے طور پر نریندر مودی حکومت نے کل جماعتی اجلاس طلب کیا ہے۔