حکومت سازی کیلئے پی ڈی پی ‘ نیشنل کانفرنس سے بات چیت جاری

سرینگر / ممبئی ۔ /2 جنوری (سیاست ڈاٹ کام ) جموں و کشمیر میں حکومت سازی کی کوششوں میں پیدا شدہ تعطل آج گیارہویں دن میں داخل ہوگیا اور بی جے پی نے کہا ہے کہ ٹی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس دونوں ہی جماعتوں سے بات چیت جاری ہے لیکن ہنوز کوئی ثمر آور اور نتیجہ برآمد نہیں ہوا ہے ۔ بی جے پی کے صدر امیت شاہ نے اس ریاست میں حکومت سازی کے موقف پر اپنا تجزیہ بیان کیا ہے جبکہ پی ڈی پی کے ترجمان اعلیٰ نعیم اختر نے کہا کہ اس ضمن میں پس پردہ اور پچھلے دروازوں سے رابطے و مشاورتیں جاری ہیں لیکن رسمی بات چیت کا مرحلہ ہنوز نہیں آیا ہے۔ امیت شاہ اور نعیم اختر کے تبصروں سے ایک دن قبل بی جے پی نے حکومت سازی کیلئے مختلف جماعتوں سے جاری بات چیت کے پیش نظر ریاستی گورنر این این ووہرا سے مزید مہلت طلب کی تھی ۔ امیت شاہ نے ممبئی میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’دونوں جماعتوں سے بات چیت جاری ہے لیکن تاحال کوئی ثمرآور پیشرفت نہیں ہوسکی ہے ‘‘ ۔ امیت شاہ جو مہاراشٹرا میں بی جے پی کی رکنیت سازی مہم کا جائزہ لینے کیلئے ممبئی پہونچے ہے کہا کہ ’’ ہم جموں و کشمیر میں اپنی حکومت تشکیل دینا چاہتے ہیں‘‘ ۔

گورنر ووہرا نے اس ریاست میں جہاں پی ڈی پی 28 نشستوں کے ساتھ 87 رکنی اسمبلی میں سب سے بڑی جماعت کی حیثیت سے ابھری ہے لیکن اسے اکثریت حاصل نہیں ہوئی ہے ۔ اس طرح 25 نشستوں کے ساتھ بی جے پی دوسری بڑی جماعت ہے ۔ عمرعبداللہ کی نیشنل کانفرنس کو 15 اور کانگریس کو 12 نشستیں ملی ہیں ۔ چھوٹی جماعتوں اور آزاد ارکان کا 7 نشستوں پر قبضہ ہے ۔ نعیم اختر نے سری نگر میں پی ٹی آئی سے کہا کہ ’’ حکومت سازی کیلئے بی جے پی یا کسی دوسری سیاسی جماعت کے ساتھ تاحال کوئی رسمی بات چیت کا آغاز نہیں ہوا ہے ‘‘ ۔ پی ڈی پی کی قیادت گزشتہ ہفتہ سے کئی سیاسی جماعتوں سے بات چیت میں مصروف ہے

لیکن مستقبل میں کسی اتحاد کیلئے ہنوز فیصلہ نہیں کرسکی ہے ۔ پی ڈی پی کے نو منتخب ارکان اسمبلی کی ایک خاطر خواہ تعداد ، بی جے پی کے ساتھ مفاہمت کی سخت مخالف ہے ۔ دوسری طرف بی جے پی کسی بھی علاقائی جماعت کے ساتھ امکانی مفاہمت کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگارہی ہے تاکہ وہ پہلی مرتبہ اس ریاست میں اقتدار پر فائز ہوسکے ۔ نیشنل کانفرنس کے کارگزار صدر عمرعبداللہ اپنے والدین کی عیادت کیلئے انگلینڈ کے دورہ پر ہیں جہاں ان کے والدین کے اعضاء کی پیوندکاری کی جارہی ہے اور /6 جنوری سے قبل ان کی آمد کی کوئی توقع نہیں ہے اور نہ ہی اس وقت تک حکومت سازی کے عمل میں بھی کسی پیشرفت کی توقع کی جاسکتی ہے ۔ انتخابی نتائج کے /23 ڈسمبر کو اعلان کے فوری بعد بی جے پی نے اپنے سینئر قائدین کو سرینگر روانہ کیا تھا جو حکومت سازی کیلئے مختلف جماعتوں سے مشاو رت میں مصروف ہیں۔