صنعت و تجارت سے تعلق رکھنے والے نمائندوں سے تبادلہ خیال کرنے کا تیقن
نئی دہلی 28 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) سی بی ای سی کے سینئر عہدیدار نے آج کہاکہ جی ایس ٹی بل پر ہر ایک فریق سے بات چیت کی جائے گی۔ صنعت اور تجارت سے وابستہ ہر نمائندہ سے اس موضوع پر تبادلہ خیال کیا جائے گا اور جی ایس ٹی بل کے رموز و نکات کا جائزہ لیا جائے گا۔ ڈی جی (جی ایس ٹی) سی بی ای سی مہندر سنگھ نے یہاں ایک صنعتی کانفرنس میں کہاکہ حکومت اس بات کا تیقن دے سکتی ہے کہ صنعت و تجارت کے ہر ایک نمائندہ سے بات کرے گی۔ اس موضوع پر سیر حاصل غور و خوض کے بعد مؤثر طریقہ سے تبادلہ خیال عمل میں لایا جائے گا۔ اس کے بعد ہی جی ایس ٹی قانون کو قطعیت دی جائے گی۔ اس تعلق سے میں بلاشبہ بعض اہم اُمور کی جانب توجہ دلاتا ہوں اور یہ کہ بل کی منظوری اور اس کو قطعیت دینے سے قبل تمام فریقین کو اعتماد میں لیا جانے کی کوشش کی جائے گی۔ یہ تیقن اس وقت دیا گیا جب ایک دن قبل ہی کابینہ نے جی ایس ٹی بل پر پیدا شدہ تعطل کو ختم کرنے کی کوشش کی اور جی ایس ٹی بل میں تبدیلیوں کو بھی منظوری دی۔ اشیاء کی بین ریاستی سربراہی پر ایک فیصد زائد ٹیکس کو خارج کردیا گیا ہے اور ریاستوں سے وعدہ کیا گیا ہے کہ اس بل کے نافذالعمل ہونے کے پہلے پانچ سال کے دوران جو کوئی نقصان ہوگا اس کا معاوضہ دیا جائے گا۔ اس بل کی اشد ضرورت پر زور دیتے ہوئے حکومت آج کانگریس اور سماج وادی پارٹی کے بشمول اپوزیشن پارٹیوں کے قائدین سے رجوع ہوئی ہے۔ بل کے بارے میں اپوزیشن کی تشویش کو دور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اِس بل پر آئندہ ہفتہ راجیہ سبھا میں غور و خوض ہوگا۔ ذرائع کے مطابق وزیر فینانس ارون جیٹلی نے علیحدہ طور پر کانگریس، بائیں بازو پارٹیوں اور سماج وادی پارٹی کے علاوہ جنتادل یو کے قائدین سے ملاقات کی اور اس قانون کی مختلف دفعات پر تبادلہ خیال کیا۔ حکومت کے ایک سینئر رکن نے بتایا کہ ارون جیٹلی کی اپوزیشن قائدین سے بات چیت مؤثر رہی۔ صنعتی شعبہ کے تعلق سے مہندر سنگھ نے بتایا کہ اس شعبہ نے گڈس اینڈ سرویسس ٹیکس بل سے متعلق مختلف مسائل کو اٹھایا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ حکومت بھی اس کی تشویش کو ملحوظ رکھتے ہوئے قدم اٹھائے۔ صنعتی شعبہ نے اس خصوص میں جو تجاویز اور شبہات ظاہر کئے ہیں اس پر غور کرے۔ سی بی ای سی کی جانب سے یہ میرا تیقن ہے کہ حکومت چاہتی ہے کہ تجارت اور صنعت کو مطمئن کرتے ہوئے قدم آگے اُٹھانا چاہئے۔ حکومت ہمیشہ ان کی رائے کی سماعت کو ترجیح دیتی ہے۔