حُسن تو شرم اور حیا میں ہے

خدا کی اس تخلیق میں سب سے افضل انسان ہے جسے اشرف المخلوقات کا درجہ دیا گیا ہے اور اسی مخلوق کیلئے اس نے بطور تحفہ عورت کو تراشا۔ اپنے حُسن کو مزید اُجاگر کرنے کیلئے عورت نے نت نئے سونے اور چاندی کی دریافت کے بعد ان کے زیورات بھی استعمال کرنے شروع کردیئے۔ یہ تمام چیزیں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ عورت کسی زمانے کی بھی ہو اور دنیا کے کسی بھی حصے سے تعلق رکھتی ہو، اپنے ماحول کے مطابق بناؤ سنگھار کا شوق رکھتی ہے۔ خوبصورتی ہر ایک کی پُرکشش لگتی ہے مگر حد سے بڑھی ہوئی ہر چیز بُری ہوجاتی ہے۔ سجنا، سنورنا اور اپنے خدوخال کو دلکش روپ دینا ازل سے عورت کی تمنا رہی ہے اور اپنی اسی خواہش کو پورا کرنے کیلئے وہ ہمیشہ سے ہزاروں جتن کرتی آئی ہے مگر آج کی عورت نے اس خوبصورتی کو پانے کیلئے ہر حد پار کردی ہے۔ وہ لباس کی تراش خراش میں گھنٹوں ضائع کردیتی ہے۔ استطاعت نہ ہونے کے باوجود نت نئے کپڑے، جیولری اور بیوٹی پارلر جانا عورت کا معمول بن چکا ہے اور یہ سب باتیں مغربی ممالک کے ساتھ ساتھ مسلم ممالک میں بھی دیکھنے کو ملتی ہیں۔ جو سوائے نام و نمود کے اور کچھ نہیں …!