صنعا ، 23 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) یمن میں ایک ماہ سے جاری دھرنوں کے بعد اہل تشیع مسلک کے حوثی شدت پسندوں اور حکومت کے مابین ایک مفاہمتی معاہدہ طے پا گیا ہے۔ معاہدے کے بیشتر نکات پر فریقین نے اتفاق کیا ہے مگر حوثیوں نے اس میں شامل ایک اہم سکیورٹی شق یعنی غیر مسلح ہونے کی شرط تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے۔ معاہدے کی رو سے فریقین فوری جنگ بندی کریں گے۔ پولیس مظاہرین پر گولی نہیں چلائے گی۔ مظاہرین سرکاری عمارتیں اور دارالحکومت کو خالی کر دیں گے۔ معاہدے میں قرار دیا گیا ہے حوثیوں کے جائز مطالبات پر عمل درآمد کیلئے ایک کمیٹی قائم کی جائے گی جو بات چیت کے ذریعے مسئلے کا حل نکالے گی۔ حوثی جنگجو واپس چلے جائیں گے اور تمام شہروں میں حکومتی رٹ قائم کی جائے گی۔ فریقین نے ملک کے کسی بھی شہر میں دوبارہ پرتشدد واقعات نہ ہونے کا بھی یقین دلایا ہے۔ جنوبی یمن کے ضلع عمران میں امن وامان کے قیام کے حوالے سے بھی نو منتخب وزیر اعظم ایک کمیشن قائم کریں گے جو پانچ دن میں اپنی تجاویز سے حکومت کو آگاہ کرے گا۔