حلقہ اسمبلی مدھول ہنوز پسماندگی کا شکار

گزشتہ چار انتخابات سے منتخب امیدوار اپوزیشن میں، موجودہ رکن اسمبلی سے عوام پرامید

مدھول /25 مئی (تجمل احمد کی رپورٹ) نوتشکیل تلنگانہ ریاست میں پہلے رکن اسمبلی مدھول کی حیثیت سے جی وٹھل ریڈی کانگریس پارٹی سے 2 جون کو حلف لیں گے۔ ضلع عادل آباد سے کانگریس پارٹی کا ایک امیدوار کامیاب ہوکر کانگریس پارٹی کے نام کو برقرار رکھا، ورنہ تلگودیشم کی طرح ضلع سے اس کا بھی صفایا ہوجاتا۔ ضلع کے دس ایم ایل ایز کی تفصیلات اس طرح ہیں۔ عادل آباد شہر سے ایم ایل اے ٹی آر ایس، بوتھ سے ٹی آر ایس، خانہ پور سے ٹی آر ایس، آصف آباد سے ٹی آر ایس، منچریال سے ٹی آر ایس، بیلم پلی سے ٹی آر ایس، چنور سے ٹی آر ایس، جب کہ نرمل سے بی ایس پی، سرپور سے بی ایس پی اور مدھول سے واحد کانگریس امیدوار کامیاب ہوا ہے۔ کانگریس رکن اسمبلی وٹھل ریڈی نے اپنی محنت و جستجو سے کامیابی حاصل کی ہے۔ بلالحاظ مذہب و ملت عوامی خدمات نے انھیں اس مقام پر پہنچایا ہے اور اب عوام ان سے بہت سی امیدیں وابستہ کئے ہوئے ہیں۔ تلنگانہ ریاست میں ٹی آر ایس کی حکومت قائم ہوگی، اس لحاظ سے مسٹر وٹھل ریڈی اپوزیشن میں ہوں گے، جس کی وجہ سے ترقیاتی کام ہو پائیں گے یا نہیں؟ عوام میں یہ گفتگو جاری ہے۔ گزشتہ تین انتخابات سے حلقہ مدھول سے جو بھی ایم ایل ایز منتخب ہوئے ہیں، ان کا تعلق اپوزیشن جماعت سے رہا ہے، جس کی وجہ سے مدھول آج تک پسماندہ ہے۔ گزرے ہوئے ایم ایل ایز نے مدھول کی ترقی کے لئے کوئی کام نہیں کیا اور اب وٹھل ریڈی کا تعلق بھی حزب مخالف جماعت سے ہے۔ 1999ء میں جی گڈنا کانگریس پارٹی سے ایم ایل اے منتخب ہوئے تھے، جب کہ اس وقت ریاست میں تلگودیشم کی حکومت قائم ہوئی تھی۔

اسی طرح 2004ء کے عام انتخابات میں بی نارائن راؤ پٹیل ٹی آر ایس سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے، جب کہ اس وقت ریاست میں کانگریس کی حکومت قائم ہوئی تھی۔ اسی طرح 2009ء میں ڈاکٹر ایس وینو گوپال چاری تلگودیشم سے رکن اسمبلی مدھول منتخب ہوئے، جب کہ اس وقت ریاست میں کانگریس کی حکومت قائم ہوئی۔ اب جب کہ 2014ء کے عام انتخابات میں حلقہ مدھول سے کانگریس امیدوار جی وٹھل ریڈی کو عوام نے منتخب کیا تو ریاست میں ٹی آر ایس کی حکومت قائم ہو رہی ہے۔ اس طرح حلقہ مدھول سے چوتھی مرتبہ عوام نے مخالف پارٹی کے ایم ایل اے کو منتخب کیا ہے۔ اگر دیکھا جائے تو مدھول ایک تاریخی مقام ہے، لیکن آزادی کے بعد سے آج تک مدھول کھلونا بنا ہوا ہے۔ کبھی مہاراشٹرا میں رہا تو کبھی ضلع اندور (موجودہ نام ضلع نظام آباد)، کبھی آصف آباد اور عادل آباد بھی اس کا ضلع رہا، لیکن ترقی کے اعتبار سے صفر رہا۔ جب کہ اس تعلقہ کے اطراف و اکناف کے مواضعات بہت ترقی کرچکے ہیں، لہذا اب سیاسی قائدان اور ترقی پسند افراد کو اس کی ترقی پر غور کرنا چاہئے۔ حلقہ مدھول 6 منڈلوں پر مشتمل ہے اور یہ علاقہ تلنگانہ کا سرحدی علاقہ ہے۔ حلقہ مدھول کو نظام دور حکومت کے اختتام کے بعد 1952ء میں ضلع ناندیڑ (مہاراشٹرا) میں شامل کردیا گیا تھا اور یہ حلقہ 1956 ء تک مہاراشٹرا کا حصہ رہا، جب کہ 1956ء سے قبل تک ہمارے ضلع کا صدر مقام آصف آباد تھا، تاہم بعد میں عادل آباد بنادیا گیا۔ فضل علی کمیشن نے لسانی بنیاد پر صوبوں کی تقسیم کو عمل میں لاتے ہوئے حلقہ مدھول کو ضلع عادل آباد میں شامل کردیا اور تعلقہ کنوٹ کو ناندیڑ کا حصہ قرار دیا تھا۔ بہرحال ترقیاتی اعتبار سے آج تک حلقہ مدھول بہت پیچھے ہے۔چوں کہ اب نوتشکیل ریاست میں کئی طرح کا ردوبدل ہو رہا ہے، لہذا حلقہ مدھول کو اگر ضلع نظام آباد میں ضم کردیا جائے تو یہاں کافی ترقی ہو سکتی ہے۔