حضورﷺ سے اہل ایمان کا رشتہ کوئی کمزور نہیں کرسکتا

کھمم میں مجلس تحفظ ختم نبوت کا جلسہ، مولانا محمد اسجد قاسمی ندوی کا خطاب
کھمم /25 جنوری (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) مجلس تحفظ ختم نبوت تلنگانہ و آندھرا پردیش کے زیر اہتمام تیسرا مرکزی اجلاس بعنوان ’’تحفظ ختم نبوت اور ہماری ذمہ داریاں‘‘ بمقام مدرسہ امداد العلوم کھمم میں منعقد ہوا، جس کی صدارت مجلس تحفظ ختم نبوت تلنگانہ و آندھرا پردیش کے صدر مولانا شاہ جمال الرحمن مفتاحی نے کی اور مہمان خصوصی کی حیثیت سے مولانا محمد اسجد قاسمی ندوی (شیخ الحدیث جامعہ اسلامیہ امدادیہ، مراد آباد، یو پی) نے شرکت کی۔ اس موقع پر مہمان خصوصی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ہمارا جو رشتہ ہے، اس کو کوئی ظلم و جبر کا طوفان بھی کمزور نہیں کرسکتا۔ تحفظ ختم نبوت کا روشن پیغام ہمیں یہی درس دے رہا ہے کہ پوری ملت کا ہر فرد اس حقیقت کو سمجھنے کے لئے سنجیدہ ہو جائے۔ انھوں نے کہا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے تعلق کی تین بنیادیں ہیں، جن میں سب سے پہلی بنیاد عشق اور محبت کا اٹوٹ رشتہ ہے، جس کی گواہی اپنے کردار و عمل سے دینا ہوگا، جس کی مثال صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم کی سیرتوں میں موجود ہے۔ جس کی ہزاروں مثالیں موجود ہیں اور جنھوں نے جان، مال اور جذبات کی قربانیاں پیش کرکے تاریخ کے صفحات میں سنہرے لفظوں میں مرقوم کیا اور ان کی قربانیاں تا قیام قیامت فراموش نہیں کی جاسکتیں۔ انھوں نے یہ بھی ثابت کردیا کہ کہ دین و ایمان، عشق رسول اور عقیدہ ختم نبوت پر ہم کوئی مفاہمت یا مصالحت نہیں کرسکتے۔ انھوں نے کہا کہ ہر دور میں فتنے ابھرتے رہے اور مسلمان کسی نہ کسی فتنے میں الجھتے رہے۔ کوئی قادیانیت سے متاثر ہو رہا ہے اور کوئی نصرانیت سے متاثر ہو رہا ہے، کہیں پر تبدیلی مذہب پر مجبور کیا جا رہا ہے، یعنی کسی نہ کسی سازش کے تحت اہل ایمان کو اسلام سے ہٹانے کی ناپاک سازشیں کی جا رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت باطل جماعتیں اور تنظیمیں متحد ہوکر حق سے مقابلہ کے لئے تیار ہیں اور امت مسلمہ کا ایک بہت بڑا طبقہ وہ ہے، جس کو اپنی زندگی میں اسلام کی کوئی فکر نہیں ہے اور نہ ہی اسلام کے خلاف رچی جا رہی سازشوں کی اسے فکر ہے، یعنی ایسے لوگوں میں ایمان اور اسلام کے نقصان کا احساس باقی نہیں رہا، جب کہ وقت اور حالات کا تقاضا یہ ہے کہ ہم ان حالات سے متنبہ ہو جائیں۔ بعد ازاں صدر محترم کی دعا پر جلسہ کا اختتام عمل میں آیا۔ اس موقع پر مولانا محمد انصاراللہ کے علاوہ اسٹیج پر مقامی علماء بھی موجود تھے۔ اس موقع پر عوام اور دانشوروں کا کثیر مجمع شریک رہا۔