آئی ہرک کا تاریخ اسلام اجلاس،ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی اورپروفیسرسید محمدحسیب الدین حمیدی کے لیکچرس
حیدرآباد ۔15 جون( پریس نوٹ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو حق تعالیٰ نے تمام عالموں کے لئے رحمت بنا کر اس جہان رنگ و بو میں بھیجا۔ حضور اکرمؐ کا وجود اقدس سرتا سر تمام جہانوں کے لئے شفقت و رافت ہے ۔حضور رحمۃ للعلمینؐ کو لوگوں کا مشقت میں پڑنا گراں ہے۔ حضور انورؐ سب کی بھلائی چاہنے والے اور اہل ایمان پر کمال مہربان اور رحمت فرمانے والے ہیں۔سرکار دو عالمؐ کے عفو درگزر، لطف و کرم نوازی، رحم دلی، شفقت و مہربانی جود و سخا، فیاضی و عطا سے ہر ایک سرفراز ہے۔ نافرمانوں کی ہلاکت کے بجاے ان کی ہدایت کے لئے دعا مانگنا، مشرکین، کفار، مخالفین اور دشمنوں کے ساتھ مرحمانہ برتائو اور حسن سلوک اور عدم انتقام شان رحمت کی واضح نشانیاں ہیں۔ معاندین سے درگذر، ہر طرح کی تکلیف دینے والوں کو معاف فرمادینا سیرت مبارکہ کی نورانی تعلیمات ہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے احسانات و لطف و عنایات، حلم و عفو نے سنگ دلوں کو موم کی طرح نرم بنا دیا اور وہ خود آپ کے حضور بصد ہزار پشیمانی طلب عفو و کرم کرتے حاضر ہوتے رہتے ایسے لوگوں میں ہباربن اسود بھی تھے جنھیں اپنی زیادتی و ظلم کا احساس ہو گیا تھا اور حضور انورؐ کی شفقت و رحمت سے بہرہ مند ہونے بارگاہ رسالتؐ میں چلے آئے تھے۔ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے آج صبح ۹ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی اور دو بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی، مالاکنٹہ روڈ،روبرو معظم جاہی مارکٹ میں اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۰۹۹‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے علی الترتیب پہلے سیشن میں احوال انبیاء علیھم السلام کے تحت حضرت الیاس علیہ السلام کے مقدس حالات اوردوسرے سیشن میں ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے ضمن میں حضرت ہبار بن اسودؓ کے احوال شریف پر مبنی توسیعی لکچر دئیے۔ قرا ء ت کلام پاک، حمد باری تعالیٰ،نعت شہنشاہ کونین ؐ سے دونوں سیشنس کا آغاز ہوا۔اہل علم حضرات اور باذوق سامعین کی کثیر تعداد موجود تھی۔مولاناحافظ مفتی سیدمحمدسیف الدین حاکم حمیدی نے خیر مقدمی خطاب کیا۔ پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی جائنٹ ڈائریکٹر آئی ہرک نے ایک آیت جلیلہ کا تفسیری ،
ایک حدیث شریف کا تشریحی اور ایک فقہی مسئلہ کا توضیحی مطالعاتی مواد پیش کیا بعدہٗ انھوں نے انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں حیات طیبہؐ کے مقدس موضوع پراپنا ’۸۴۰‘ واں سلسلہ وار لکچر دیا۔ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے سلسلہ کلام کو جاری رکھتے ہوے کہا کہ ہبار بن اسود جو ایام جاہلیت میں بے حد اذیت رساں اور شدید ترین مخالف تھے جب بارگاہ رسالتؐ میں اپنی تمام تر خطائوں اور زیادتیوں کے اعتراف کے ساتھ حاضر ہوے اور طالب عفو و کرم ہوے تو حضور رحمۃللعلمینؐ نے انھیں معاف فرما دیا پھر انھیں شرف اسلام سے مالا مال کیا۔ حضرت ہبار ؓکے والد کا نام اسود بن مطلب بن اسد تھا وہ عبد العزیٰ بن قصی کے اولاد سے تھے ۔ ان کی والدہ فاختہ بنت عامر بن قرظہ تھیں۔ ہباربن اسود وہی آدمی تھے جنھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بڑی صاحبزادی حضرت شہزادی دارین سیدہ زینبؓ کو جان بوجھ کر اونٹ سے نیچے گرا دیا تھا جس کے باعث حضرت سیدہ بی بی زینبؓ کو سخت جسمانی تکلیف اور چوٹ پہنچی جب کہ وہ مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ بھیجی جا رہی تھیں۔اس وقت کفار قریش نے مزاحمت کی تھی اور ہبار بن اسود نے عداوت و زیادتی کی انتہا کر دی ۔ اس حادثہ پر حضور انورؐ کو بڑا صدمہ ہوا۔ ہبار بن اسود کی زیادتی پر سارے مدینہ میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی تھی۔فتح مکہ کے موقع پر ان کی تلاش ہوئی تاکہ انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ ہبار بن اسود نے فتح مکہ کے بعد جان بچانے کے لئے فرار ہونا چاہا تھا اور ایران چلے جانے کا منصوبہ بنایا لیکن قدرت کو کچھ اور منظور تھا۔ ہبار بن اسود کو رسول اللہؐ کی رحمت و رافت و شفقت کے بارے میں خوب معلوم تھا لہذا ادھر ادھر بھاگتے پھرنے کے بجاے دامن رحمت میں پناہ لینا ان کی قسمت میں تھا۔ ہبار بن اسود کے سابقہ جرائم ایسے تھے کہ انھیں جو سزا بھی ملتی وہ کم تھی لیکن ہبار بن اسود کو حضور اکرمؐ کے احسانات، عفو درگزر اور عطا و بخشش اور انداز کرم پر یقین تھا اس وجہ سے جعرانہ سے واپسی کے دوران ایک دن حضور انورؐ کی خدمت میں حاضر ہو گئے، حضور اقدسؐ کے قریب آکر سلام عرض کیا اور کلمہ شہادت پڑھ لیا اور گزارش کی کہ میں آپ کے خوف سے ادھر ادھر ٹھوکریں کھا رہا تھا پھر مجھے آپ کے حسن خلق اور شفقت وکرم اور عفو و حلم کا خیال آتے ہی اپنی تمام زیادتیوں اور جرائم پر پشیمانی کا اظہار کرنے کیلئے آپ کی خدمت میں آنے کا حوصلہ ملا۔
یا رسول اللہؐ! اللہ نے آپ کے طفیل ہمیں ایمان اور ہدایت سے نوازا ہے میرے قصور کو معاف فرمانے کی التجا کرتا ہوں۔حضور رحمۃ للعلمینؐ نے ان کی گفتگو سن کر فرمایا کہ میں نے اللہ کے لئے تجھے معاف کیا اللہ کا تجھ پر کرم ہے کہ اس نے تجھے اسلام کی توفیق دی۔ اسلام جاہلیت کے تمام اعمال و عصیاں سے درگزر کرتا ہے۔ ہبار بن اسود کے لئے ابواب رحمت وا ہو گئے۔اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالتؐ میں سلام تاج العرفاءؒ پیش کیا گیا۔ ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کا’’۱۰۹۹‘‘ واں تاریخ اسلام اجلاس تکمیل پذیر ہوا۔الحاج محمد یوسف حمیدی نے ابتداء میں خیرمقدم کیا اور آخر میں جناب مظہر حمیدی نے شکریہ ادا کیا۔