حضرت غوث اعظم دستگیر رحمۃ اللہ علیہ

ڈاکٹر عاصم ریشماں
حضرت غوث الثقلین رحمۃ اللہ علیہ کی کرامات کی کثرت پر تمام مؤرخین کا اتفاق ہے، مگر آپ کی سب سے بڑی کرامت، جس کی بدولت آپ دنیائے ولایت کے شہنشاہ مانے گئے، یہ ہے کہ ایک مرتبہ اپنے مہمان خانہ میں وعظ فرماتے ہوئے آپ پر حالت کشفی طاری ہوئی اور آپ نے فرمایا: ’’میرا یہ قدم ہر ولی کی گردن پر ہے‘‘۔ اس مجلس میں عراق کے اکابر مشائخ بھی موجود تھے، سب نے یہ ارشاد گرامی سن کر اپنی گردنیں خم کردیں اور تمام کرۂ ارض کے ولیوں اور ابدالوں نے آپ کے یہ الفاظ سن کر اپنی اپنی گردنیں جھکادیں۔ عارف کامل حضرت شیخ علی بن ابونصر السیتی رحمہ اللہ علیہ، جو اس وقت مجلس میں حاضر تھے، آپ نے حضرت غوث اعظم کے قدم مبارک کو اپنی گردن پر رکھ لیا۔ بعد میں آپ نے اپنے ارادت مندوں کے استفسار پر بتایا کہ ’’حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ نے یہ بات ازخود نہیں کہی تھی، بلکہ انھیں یہ کہنے کا حکم اللہ تعالیٰ نے دیا تھا۔ہندالولی حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمۃ اللہ علیہ ان دِنوں خراسان کے پہاڑوں میں مجاہدات و ریاضات میں مشغول تھے، آپ نے روحانی طورپر حضرت محبوب سبحانی سیدنا شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کا قول سن کر فرمایا: ’’آپ کے دونوں قدم میرے سر اور آنکھوں پر ہوں‘‘۔ حضرت پیرانِ پیر نے اس اظہار نیاز سے متاثر ہوکر مجلس میں فرمایا کہ ’’حضرت سید غیاث الدین رحمۃ اللہ علیہ کے صاحبزادے نے گردن جھکانے میں سبقت کی ہے، جس کے باعث عنقریب ولایتِ ہند سے سرفراز کئے جائیں گے‘‘۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے حضرت پیرانِ پیر رحمۃ اللہ علیہ کو قطبیتِ کبریٰ اور ولایتِ عظمیٰ کا مرتبہ عطا فرمایا۔ فرشتوں سے لے کر زمینی مخلوق میں آپ کے کمال، جلال اور جمال کا شہرہ تھا۔ اللہ تعالیٰ نے بخشش کے خزانوں کی کنجیاں اور جسمانی تصرفات کے لوازم و اسباب آپ کے اختیار و اقتدار میں دے دیئے تھے اور تمام اولیاء اللہ کو آپ کا مطیع و فرماں بردار بنا دیا تھا۔ سب کے سب آپ کے فرماں بردار و اطاعت گزار تھے اور آپ تمام اولیاء کے سردار و سالار تھے۔ حضرت امام عبد اللہ یافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ’’حضرت غوث اعظم کی کرامات درجۂ تواتر کو پہنچی ہوئی ہیں‘‘۔حضرت شیخ خلیفہ اکبر رحمۃ اللہ علیہ، جو صاحب رویائے کثیرہ تھے، آپ کا بیان ہے کہ میں نے حضور پاک علیہ الصلوۃ والسلام کو خواب میں دیکھا۔ میں نے دریافت کیا: ’’یارسول اللہ! حضرت عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کا دعویٰ ہے کہ ’’میرا قدم سارے اولیاء اللہ کی گردنوں پر ہے‘‘۔ سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’شیخ عبدالقادر سچے ہیں، وہ وقت کے قطب ہیں اور مجھے ان کی خاطرداری مطلوب ہے‘‘۔کرامت اثباتِ ولایت کی سب سے بڑی روشن دلیل ہے، حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی ولایت چوں کہ ایک مسلمہ حقیقت ہے، اس لئے آپ کی کرامات بھی برحق ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے اولیاء کرام کو بڑی بلند شان عطا کی ہے، اس لئے آپ کو بھی کرامات سے نوازا۔ کرامت کا اظہار غیبی طاقت کے ذریعہ ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے ولی کو مکرم رکھنے کے لئے عقل کو حیران کرنے والا واقعہ اپنے ولی کے ذریعہ ظاہر فرماتا ہے، جو کرامت کہلاتی ہے۔حضرت غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے صاحبزادے حضرت سید عبدالوہاب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ حضرت غوث اعظم سخت علیل ہو گئے، ہم لوگ آپ کے ارد گرد آبدیدہ بیٹھے ہوئے تھے۔ اس وقت آپ نے فرمایا: ’’ابھی مجھے موت نہیں آئے گی۔ میری پشت میں یحییٰ نامی لڑکا ہے، جس کی ولادت ضرور ہوگی‘‘۔ حضرت شیخ عبد الوہاب فرماتے ہیں کہ آپ کے فرمان کے مطابق صاحبزادے کی ولادت ہوئی تو آپ نے اس کا نام یحییٰ رکھا۔ اس کے بعد عرصۂ دراز تک آپ باحیات رہے۔ حضرت غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ کا ارشاد ہے کہ ’’جو شخص اپنی مصیبت کو پوشیدہ رکھتا ہے، اللہ تبارک و تعالیٰ اُسے دُگنا اجر دیتا ہے، لہذا فقر کو چھپانے میں ہی بہتری ہے‘‘۔حضرت شیخ ابو عبد اللہ محمد بن ابی الفتح رحمۃ اللہ علیہ کا بیان ہے کہ ۵۴۰ھ میں ایک دن میں حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں بیٹھا تھا کہ مجھے چھینک آئی اور بلغم منہ سے نکل پڑا۔ مجھے شرم محسوس ہوئی کہ ’’شاید حضرت کو کراہت محسوس ہوئی ہو‘‘۔ میں شرم سے سر جھکائے ہوئے تھا کہ حضرت غوث اعظم نے فرمایا: ’’اے ابو عبداللہ! کوئی مضائقہ نہیں، آج کے بعد نہ تھوک اور بلغم ہوگا اور نہ رینٹھ‘‘۔ حضرت ابوعبد اللہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس واقعہ کے بعد میں مدت مدید تک زندہ رہا، یعنی ۱۳۷ سال عمر پائی، لیکن اُس دن کے بعد نہ تو کبھی تھوک نکلا اور نہ کبھی ریزش آئی۔