حضرت عامرؓ بن فہیرہ کو حضوراقدس ؐ کے سفر ہجرت میں خدمت کا اعزاز

آئی ہرک کا ’’تاریخ اسلام اجلاس،ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی اور پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی کے لکچرس

حیدرآباد ۔4؍نومبر( پریس نوٹ)غزوہ بدر میں اپنی شکست کا بدلہ لینے کی غرض سے قریش کے دو سو افراد کے ایک گروہ نے مدینہ کے قریب پڑائو ڈالا اور وہاں کے درختوں کو نقصان پہنچایا اور دو افراد کو شہید کر ڈالا۔اس واقعہ کے بعداشرار قریش نے مکہ کی طرف واپسی کاسفر کیا۔ مدینہ منورہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اس واقعہ کی اطلاع ملی توآپ نے بلا تاخیر صحابہ کے ساتھ نکل کر قریش کا تعاقب کیا۔ قریش وحشتناک رفتار سے راستہ طے کرتے ہوئے اپنے ساتھ لائے ہوئے سویق’’ ستو‘‘ کو گراتے چلے جارہے تھے تا کہ وزن کم ہو اور سفر میں کوئی رکاوٹ نہ ہو۔ انہیں اپنے انجام کا اندازہ ہو چکا تھا اسی لئے وہ مسلمانوں کی گرفت سے نکل کر مکہ میں جلد از جلد پہنچ جاناچاہتے تھے۔رسول اللہؐ مقام قر قرۃ تک تشریف لے جا کر رک گئے اور مدینہ منورہ مراجعت فرما ہوئے۔ صحابہ نے قریش مکہ کے سامان کو راستوں کے دونوں جانب بکھرا ہوا پایا جس میں سویق (ستو) زیادہ مقدار میں تھا۔ انصاری حضرات بہت شوق و رغبت سے سویق کھایا کرتے تھے جو ا س واقعہ میں بھاری مقدار میں دستیاب ہوا۔ اس وجہ سے اس معرکہ کو’’ غزوہ سویق‘‘ سے موسوم کیا جاتا ہے۔ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک آج صبح 9 بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی میں ان حقائق کا اظہار کیا۔وہ اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل (انڈیا) آئی ہرک کے زیر اہتمام منعقدہ ’1327‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے پہلے سیشن میں سیرت طیبہ کے تسلسل میں واقعات ما بعد غزوہ بدراور ان کے اثرات پر شرف تخاطب حاصل کر رہے تھے۔ بعدہٗ 11.30بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی مالاکنٹہ روڈ روبرو معظم جاہی مارکٹ میں منعقدہ دوسرے سیشن میں ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے تحت صحابی رسولؐ اللہ حضرت عامر بن فہیرہ ؓؓ کے احوال شریف پر مبنی حقائق بیان کئے۔ قرا ء ت کلام پاک، حمد باری تعالیٰ،نعت شہنشاہ کونین ؐ سے اجلاس کا آغاز ہوا۔صاحبزادہ سید محمد علی موسیٰ رضا حمیدی نے اپنے خیر مقدمی خطاب میں دعوت حق کے مرحلہ وار اور قوی اثرات پر موثر اور جامع خطاب کیا۔ مولانا مفتی سید شاہ محمد سیف الدین حاکم حمیدی کامل نظامیہ نے ایک آیت جلیلہ کا تفسیری اور ایک حدیث شریف کا تشریحی مطالعاتی مواد پیش کیا۔ پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی جائنٹ ڈائریکٹر آئی ہرک نے علم فقہ کی اہمیت پر اہم نکات پیش کئے بعدہٗ انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں حیات طیبہؐ کے مقدس موضوع پراپنا ’1057‘ واں سلسلہ وار لکچر دیا۔ڈاکٹرسید محمد حمید الدین شرفی نے بتایا کہ حضرت عامر بن فہیرہؓ کی کنیت ابو عمرو تھی وہ قبیلہ ازد سے تھے ابتداء عبد اللہ بن سخیرہ کے فرزند طفیل کے غلام تھے۔ رسول اللہؐ کے دار ارقم میں تشریف فرما ہونے سے پہلے شرف اسلام سے مالا مال ہو چکے تھے۔ اس وجہ سے حضرت عامرؓ بن فہیرہ کا شمار سابقون الاولون میں ہوتا ہے۔ انہوں نے مملوکیت کی حالت ہی میں اسلام قبول کیا تھا۔ حضرت عامر بن فہیرہؓ نے غزوہ بدر اور احد میں مجاہدانہ شرکت کی۔ بئر معونہ کے موقع پر حضرت عامر بن فہیرہؓ کی شہادت کا سانحہ ہوا۔ جبار بن سلمہ الکلبی نے شقاوت کا مظاہرہ کرتے ہوے انھیں نیزہ مارا تھا جو آر پار ہو گیا۔ اس وقت ان کی عمر شریف چالیس سال تھی۔ بئر معونہ سے واپسی کے بعد جب ابن طفیل نے بارگاہ رسالتؐ میں حاضری دی تو عرض کیا کہ میں نے ایک شہید کو دیکھا کہ وہ اوپر اٹھا لئے گئے کہ آسمان بھی ان سے نیچے نظر آنے لگا تو حضور انورؐ نے ارشاد فرمایا وہ عامر بن فہیرہؓ تھے۔ ابن طفیل سے روایت ہے کہ بئر معونہ کے شہداء کی نعشوں کو تلاش کیا گیا تو عامر ؓ کی نعش نہیں ملی۔ ان کو ملائکہ نے اوپر اٹھا لیا تھا۔ اپنی شہادت کے وقت انھوںنے کہا تھا’’واللہ میں کامیاب ہو گیا‘‘۔اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت پناہیؐ میں حضرت تاج العرفاءؒ کا عرض کردہ سلام پیش کیا گیا۔ ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کا’1327‘ واں تاریخ اسلام اجلاس اختتام پذیر ہوا۔الحاج محمد یوسف حمیدی نے ابتداء میں تعارفی کلمات کہے اور آخر میںجناب محمد مظہر اکرام حمیدی نے شکریہ ادا کیا۔